کرپشن ایک لعنت ہے ، قوم کی اجتماعی کوششوں سے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہے ٗ چیئر مین نیب

ادارے کی خامیوں کا جائزہ اور تمام شعبوں کو ازسر نو فعال کیا گیا ٗمثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں ٗنیب کرپشن فری پاکستان کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا ٗقمرالزمان چوہدری کا خطاب نیب افسران اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لائیں ٗ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مزید محنت اور لگن سے کام کریں ٗخطاب

منگل 31 مئی 2016 18:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مئی۔2016ء) چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ کرپشن ایک لعنت ہے ، قوم کی اجتماعی کوششوں سے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہے، نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ نیب کراچی بیورو کے دورہ کے دوران افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کی آئین ساز اسمبلی میں اپنے خطاب سے بدعنوانی کو بڑی برائی قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے نہ صرف لوگوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں بلکہ اس سے ناانصافی اور بداعتمادی کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے قائم کیا گیا جو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور اس برائی سے بچانے کے لئے اپنے مقصد کے حصول کے لئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

نیب شکایات کی بنیاد پر کارروائی کرتا ہے، نیب میں مقدمات کو نمٹانے کے لئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن کے مراحل پر مشتمل ہے، نیب میں سخت قواعد و ضوابط اور بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔

موجودہ چیئرمین نیب نے 2014ء میں نیب میں اصلاحات کا عمل شروع کیا، ادارے کی خامیوں کا جائزہ لیا گیا اور تمام شعبوں کو ازسر نو فعال کیا گیا جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور ان اصلاحات پر 2016ء میں بھی عملدرآمد جاری رہے گا۔ چیئر مین نیب نے کہا کہ مقدمات پر افسران کے اثرورسوخ کے امکانات سے بچنے کیلئے مشترکہ تفتیشی ٹیم کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس میں دو انویسٹی گیشن آفیسر اور ایک لیگل کنسلسٹنٹ مل کر کام کرتے ہیں تا کہ شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جا سکے۔

بلاتفریق معیار کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنے کا معیاری طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ اے ایس او پیز نیب کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے جہاں سے متعلقہ افراد معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے وقت کا تعین کیا ہے اس کے تحت شکایات کی جانچ پڑتال کے لئے دو مہینے، انکوائری انویسٹی گیشن کے لئے چار چار مہینے رکھے گئے ہیں، کیس کے شروع ہونے سے لے کر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے 10ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں اپنے قیام سے لے کر اب تک 276ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملزم لوٹی گئی رقم واپس کرنے پر رضامند ہو تو نیب اس کی وصولی کو ترجیح دیتا ہے ، مقدمے کے ابتدائی مرحلے انکوائری کے وقت ملزمان کو رضاکارانہ واپسی کی سہولت حاصل ہے۔ اگر ملزم اصل رقم کے ساتھ کابور شرح کے ساتھ واجب الادا رقم کی ادائیگی کی خواہش ظاہر کرتا ہے تو قانون کے مطابق اسے ایسا کرنے کا حق حاصل ہے۔

نیب اس کی اس درخواست کا قانون کے مطابق جائزہ لیتا ہے، درخواست علاقائی یا مرکزی ایگزیکٹو بورڈ اور چیئرمین نیب کو منظوری کے لئے بھیجی جاتی ہے، اگر درخواست پر عدم اطمینان ظاہر کیا جاتا ہے تو اسے مسترد کر دیا جاتا ہے تو مقدمے کی مزید کارروائی شروع کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم اگر مقدمہ انویسٹی گیشن مرحلے میں پہنچ جاتا ہے اور اس وقت ملزم لوٹی گئی رقم واپس کرنے کی درخواست کرتا ہے تو اسے پلی بارگین کہتے ہیں وہ مکمل واجب الادا رقم کی ادائیگی کا پابند ہوتا ہے اور اس کی درخواست منظوری کے لئے متعلقہ احتساب عدالت میں پیش کی جاتی ہے ، پلی پارگین کے تحت دوسری سزائیں بھی دی جاتی ہیں، اگر ملزم سرکاری ملازم ہے تو اسے نوکری سے برخاست کر دیا جاتا ہے اور وہ کسی بھی سرکاری نوکری کا اہل نہیں ہوتا، اگر ملزم کاروباری شخص ہے تو وہ 10سال کے لئے بینک سے کوئی بھی قرضہ لینے کے لئے نااہل قرار پاتا ہے۔

نیب کی طرف سے طے کی گئی رقم پر لین دین نہیں کیا جا سکتا اور یہ رقم ملزم کو پوری ادا کرنا پڑتی ہے، اس لئے ملزم کو واجب الادا رقم کم کرنے کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی، سرمایہ کاری اور سماجی استحکام کے لئے موثر احتساب کا نظام ناگزیر ہے، نیب کی وجہ سے سرمایہ کاری اور معاشی شرح نمو کو فروغ ملا ہے، نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک پر مبنی پالیسی اپنائی ہے تا کہ لوگوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے زیادہ سے زیادہ آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اس لئے نیب نوجوانوں پر خصوصی توجہ دے رہا ہے، بدعنوانی کی موثر روک تھام کے لئے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 10ہزار کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں 2014ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے تعاون سے انسداد بدعنوانی کی قومی پالیسی وضع کی گئی ہے۔

پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں نظم و نسق کے تناظر میں پہلی دفعہ اینٹی کرپشن کو شامل کیا گیا ہے، پلاننگ کمیشن نے بدعنوانی کے معاملے کو اپنے پانچ سالہ منصوبے میں بھی شامل کیا ہے۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ہماری اجتماعی سماجی ذمہ داری ہے اور ہم سب مل کر اس کا خاتمہ کر سکتے ہیں جس کے اچھے نتائج آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ہر فرد کو اپنے سرکاری اور پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں بددیانتی اور اقرباء پروری سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی بدعنوانی سے انکار کی مہم کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کراچی ڈائریکٹر جنرل کرنل (ر) سراج النعیم کی سربراہی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لائیں اور وہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مزید محنت اور لگن سے کام کریں۔

متعلقہ عنوان :