اگر نظام کو چھیڑا گیا تو پھر وفاق باقی نہیں رہے گا ٗ چیئر مین سینیٹ رضا ربانی

ہمارے نظام میں بدعنوانی، نااہلی اور بد انتظامی ہے ٗ مسائل کا حل تلاش کیے بغیر دوسروں پر الزام لگاتے ہیں ٗ وفاق نے 62 سال تک صوبوں کے اختیارات غصب کئے رکھے ٗ تقریب سے خطاب

منگل 31 مئی 2016 18:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مئی۔2016ء) چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہاہے کہ ملک میں موجود ایک خاص ذہنیت نے صوبوں کو دی گئی خودمختاری کو قبول نہیں کیا اور اگر اب نظام کو چھیڑا گیا تو پھر وفاق باقی نہیں رہے گا۔ نجی یونیورسٹی کے زیر اہتمام تقریب میں خطاب کے دوران چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ہمارے نظام میں بدعنوانی، نااہلی اور بد انتظامی ہے ۔

بطور قوم ہماری نفسیات بن چکی ہے کہ ہم سانحے کے بعد پچھتاتے ہیں، مسائل کا حل تلاش کیے بغیر دوسروں پر الزام لگاتے ہیں، ہماری یہ نفسیات پاکستان کی ریاست نے بنائی ہے کیونکہ ریاست چاہتی ہے کہ ہم ان گورکھ دھندوں میں پھنسے رہیں اوراشرافیہ اپنی من مانیاں کرتی رہے۔ اب اگر نظام کو چھیڑا گیا تو پھر وفاق نہیں رہے گا۔

(جاری ہے)

سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ وفاق نے 62 سال تک صوبوں کے اختیارات غصب کئے رکھے، ماضی میں صحت کا شعبہ وفاق کے ماتحت تھا تو بنیادی صحت مراکز میں ڈاکٹر اور طبی عملہ بھی نہیں ہوتا تھا، 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ہم نے صوبوں کو خودمختاری دی تاہم اسے ایک خاص ذہنیت نے قبول نہیں کیا، آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے ایک صوبے نے اپنا رکن نامزد کرنے میں ایک سال لگا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنا تاریخ کردار ادا کرنا ہوگا، طلبا اور اساتذہ نے سوال کرنے کی ریت کو نہ اپنایا تو شائد ریاست اور وفاق مستقبل میں موجودہ شکل میں نہ رہے۔چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کا مخالف مائنڈسیٹ سیاسی جماعتوں، بیوروکریسی سمیت سب میں ہے اور صوبوں کو اختیارات کی منتقلی، مرکزیت رکھنے والے مائنڈ سیٹ نے قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں کہ 18ویں آئینی ترمیم میں غلطیاں ہوئی ہوں گی اور اگر اس میں مزید ترمیم کرنی ہے تو صوبے کے اختیارات بڑھائے جائیں ناکہ صوبوں کے اختیارات صلب کرنے کیلئے ترمیم کی جائے۔ رضا ربانی نے کہا کہ ایک مائنڈ سیٹ کہتا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم نے ملک کا بیڑا غرق کیا جبکہ ایک مائنڈ سیٹ 18 ویں ترمیم کا از سر نو جائرہ لینے کی بات کرتا ہے، خدارا ایسا نہ کریں ورنہ آپ آگ کے ساتھ کھیل رہے ہوں گے۔

رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ 30جون 2015 کو ختم ہو گیا ہے اور آئندہ بجٹ این ایف سی کے بغیر آئے گا ، یہ مناسب نہیں ہے اور صوبوں کو محروم رکھا جا رہا ہے جبکہ کہا یہ جا رہا کہ این ایف سی ایوارڈ اس لئے نہیں آرہا کہ کوئی ڈیڈ لاک ہے، جب بات چیت ہی شروع نہیں ہوئی تو ڈیڈ لاک کیسے آ سکتا ہے۔ ایک صوبے نے این ایف سی کیلئے اپنا ممبر ہی نہیں دیا اور اس کے بغیر اجلاس نہیں ہو سکتا۔ رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے میکنزم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :