پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی نجکاری کمیشن کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری نہ کرنیکی ہدایت

منگل 31 مئی 2016 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مئی۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری نہ کرنے کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے بادامی باغ لاہور میں پیسکو کمپنی کے اثاثے جات کی نجکاری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی، کمیٹی نے گھی کارپوریشن آف پاکستان لمیٹڈ کے یونٹ سورج گھی انڈسٹریز کی نجکاری اور معاملات کے حوالے سے 30دن میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی اور مورافو انڈسٹریز کی نجکاری کی وضاحت کیلئے نجکاری کمیشن کو طلب کرلیا ۔

منگل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا۔ وزارت صنعت و پیداوار کے سیکرٹری خضر حیات گوندل نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کو بحال کیا جا رہا ہے اور اس ادارے کا مناقع 166 فیصد تک بڑھ چکا ہے، ادارے کی نجکاری نہ کرنے کے حوالے سے سفارشات دی جائیں جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے بادامی باغ لاہور میں پیسکو کمپنی کے اثاثہ جات کی فروخت کے حوالے سے بریفنگ دی۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو پیسکو کمپنی کے اثاثہ جات کی فروخت پر شدید تحفظات ہیں، یہ نجکاری حکومت اور نجکاری کمیشن کو بتائے بغیر کی گئی،2002-3 میں گڑ بڑ ہوئی، وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کہا کہ نیب معاملے کی انکوائری کر رہا ہے۔

کمیٹی نے پیرا کو ملتوی کرتے ہوئے انکوائری کی ہدایت کی۔اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں کے آڈٹ پیراز زیر بحث لائے گئے۔ آڈٹ حکام نے گھی کارپوریشن پاکستان لمیٹڈ مورافو انڈسٹریز کے متعلقہ پیراز پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کسی کارپوریشن کے 3یونٹس کا معاملہ تھا، ایک یونٹ سے رقم وصول کر لی گئی تھی جبکہ دو یونٹس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

میاں عبدالمنان نے کہا کہ سورج گھی انڈسٹری میں کروڑوں کا تیل اور مشینری بیچ کر کھا گئے، اب وہاں پر کچھ بھی نہیں بچا اور سب ملی بھگت سے ہوا ہے۔ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کو30 دن میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی کے تحت گھی کارپوریشن آف پاکستان کے 26یونٹس نے 1997 سے پیداوار بند کر دی اور ان کو نجکاری کے لئے منتخب کیا گیا تھا جن میں سے بعد ازاں سورج ویجیٹیبل گھی مل، مقبول آئل اور کوہ نور مل کی نجکاری کر دی گئی تھی، حکومت نے مورافو انڈسٹریز کی عمارت اور زمین اپنے پاس رکھی تا کہ انڈسٹریل کلسٹر پارک تعمیر کیا جا سکے۔

میاں عبدالمنان نے کہا کہ معاہدے کے تحت 20فیصد حکومت پنجاب اور 80فیصد نجکاری کمیشن کو جائے گا۔ کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا اوراس حوالے سے وضاحت دینے کی ہدایت کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :