قدرتی آفات میں متاثرین کو امداد فراہم کرنے کیلئے حکومت نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فوری طور پر فعال کرتے ہوئے اسے قدرتی آفات میں نقصانات کو کم کرنے اور متاثرین کی بروقت امداد کو یقینی بنانے پر مامور کیا ہے

صوبائی وزیر داخلہ و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میر سرفراز بگٹی کاسیمینار سے خطاب

پیر 30 مئی 2016 22:28

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر داخلہ و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ قدرتی آفات میں متاثرین کو امداد فراہم کرنے کیلئے موجودہ مخلوط صوبائی حکومت نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فوری طور پر فعال کرتے ہوئے اسے قدرتی آفات میں نقصانات کو کم کرنے اور متاثرین کی بروقت امداد کو یقینی بنانے پر مامور کیا ہے اس کے ساتھ ہی ریسکیو112کا قیام عمل میں لایاگیا ہے جس میں میرٹ پر تعیناتیاں کی گئی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار ، قدرتی آفات اور ہماری تیاری کے عنوان سے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا یہ کسی بھی وقت اور کسی بھی علاقے میں رونما ہوسکتی ہیں اس لئے صوبائی حکومت نے ایک ایسے ادارے کے قیام کو یقینی بنایا جو قدرتی آفات میں متاثرین کی بروقت امداد بحالی اور آگاہی کے کام کو بخوبی سرانجام دے سکے۔

(جاری ہے)

موجودہ صوبائی حکومت نے حالیہ زیارت اور آوران کے زلزلوں میں متاثرین کی بحالی کے کام کو مثالی طریقے سے سرانجام دیا ہے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ضلعی ہیڈ کوارٹروں کے گوداموں میں اشیاء ضرورت وافر مقدار موجود ہیں جو کسی بھی قدرتی آفت کے موقع پر متاثرین کی امداد کیلئے استعمال کی جاسکتی ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرکے اس کے اہلکاروں اور آفیسروں کو قدرتی آفات میں امداد او ربحالی کے کاموں کیلئے تیار کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں ریسکیو 112کے مزید چار سینٹرز کا قیام عنقریب عمل میں لایا جائے گا۔

پی ڈی ایم اے کے اہلکاروں اور آفیسروں کی استعداد کار کو بڑھایا جائے گا تاکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھکام کے معیار میں بھی تیزی آئے ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ قدرتی آفات اور ان سے نمٹنے کی تیاریوں کے سلسلے میں سیمینار کا انعقاد خوش آئند ہے اور اس حوالے سے طویل مدتی منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے بلوچستان بالخصوص کوئٹہ شہر کو درپیش قدرتی خطرات کو کم کرنے کیلئے تھنک ٹینک بتانے اور اس حوالے سے قانون سازی کی بھی ضرورت ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ پی ڈی ایم اے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر قدرتی آفات سے نمٹنے کے حوالے سے شعور و آگاہی اور عوام کو اس حوالے سے تربیت فراہم کرے سیمینار سے محققین و دیگر ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر کے علاوہ چمن ، پشین ہرنائی، غزہ بند اور مچھ کے علاقوں میں واقع فالٹ لائن سے زیاد خطرہ ہے انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کا وافر مقدار میں نکالا جانا بھی خطرے سے کم نہیں جس کے باعث زمین سرک جاتی ہے انہوں نے کہا کہ زلزلوں سے نہیں بلکہ انسان کی بنائی ہوئی بلند و بالا عمارتوں کی قدرتی آفات سے تھوڑ پھوڑ کی وجہ سے زیادہ نقصانات ہوتے ہیں قدرتی آفات اور خشک سالی کے باعث پھلوں کی پیداوار اور مالداروں کا شعبہ بھی کافی حد تک متاثر ہورہا ہے جس سے نمٹنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے محققین نے قدرتی آفات اور اس سے نمٹنے کی تیاری سے متعلق مختلف مقالے بھی پیش کئے۔

آخر میں سیمینار کے منتظمین اور محققین میں اسناد و شیلڈ تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :