خطہ میں امن کیلئے امریکہ اور نیٹو فورسز افغانستان کی سرزمین چھوڑ دیں،مولاناسمیع الحق

وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و خودمختاری پر حملوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا، نفاذ مصطفی ﷺکی تحریک شروع کرنی ہوگی، افغانستان کا مستقبل طالبان ہی کا ہے،سول حکومت ایک دوسرے کا منہ کالا کرنے میں مصروف ہے، پانامہ لیکس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک عذاب ہے،اگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تواﷲ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہوں گے،سربراہ جے یو آئی (س)کا مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب

پیر 30 مئی 2016 22:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مئی۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولاناسمیع الحق نے کہاہے کہ خطہ میں امن کیلئے امریکہ اور نیٹو فورسز افغانستان کی سرزمین چھوڑ دیں وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و خودمختاری پر حملوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا، نفاذ مصطفی ﷺکی تحریک شروع کرنی ہوگی، افغانستان کا مستقبل طالبان ہی کا ہے،سول حکومت ایک دوسرے کا منہ کالا کرنے میں مصروف ہے، پانامہ لیکس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک عذاب ہے،اگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تواﷲ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہوں گے ۔

پیرکو جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی دعوت پر تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں جماعت اسلامی ، جماعت اہل سنت و الجماعۃ ، مسلم لیگ (ض)، جمعیت اہل حدیث، پاکستان عوامی لیگ، آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس ،تحریک نوجوانان پاکستان، جمعیت علماء اسلام نظریاتی سمیت دیگر اہم پارٹیوں کے اہم قائدین اور سربراہوں نے شرکت کی۔

مولانا سمیع الحق امیر جمعیۃ علماء اسلام نے خطبہ صدارت میں پاکستان میں جاری ڈرون حملوں ،ملا اختر منصور کی شہادت ، اور اندرونی و بیرونی خلفشار پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تمام قائدین کا اتنے مختصر نوٹس پر مصروفیات چھوڑکر ناچیز کی دعوت پر لبیک کہنا ان کی حب الوطنی کی دلیل ہے۔ دو ماہ پہلے میری دعوت پر اکثر قائدین لاہور میں بھی جمع ہوئے تھے، اس کے بعد حافظ سعید صاحب کے عشائیہ پر اور پھر منصورہ میں جماعت اسلامی کی ایک بڑی کانفرنس میں اور ہرجگہ یہی پریشانی نظر آئی کہ پاکستان کو چینلجوں کا سامنا ہے، اس سے نمٹنا کسی ایک کی بس کی بات نہیں، ان حالات میں اٹھارہ کروڑ عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہوگا۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اگر ہم اسلام پاکستان اور مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہیں تو بہت زور سے نفاذ مصطفی ﷺکی تحریک شروع کرنی ہوگی، سیکولرازم اور لبرل ازم جیسے فتنے دب جائیں۔ گزشتہ تین اجلاسوں میں ناچیز نے اپنے خدشات کا اظہار کیاتھا کہ کہ خدانخواستہ ہماری تحریک سیاست کی بھینٹ نہ چڑھ جائے، مگر وہ بیل مونڈھے نہ چڑھ سکی۔ حالانکہ اس وقت لوہا گرم تھا ،جذبات متحرک تھے، مگر اب ایک بار پھر ہمیں ایک عظیم حادثہ سے دوچار ہونا پڑا اور وہ بلوچستان کا ڈرون حملہ اور اس میں ملا اختر منصور کی شہادت ۔

انہوں نے کہاکہ میں خود انتہائی شکستہ بوڑھا کمزور ناتواں بے بس ہوں، مگر بعض احباب کے اصرار پر فرض کفایہ ادا کرنے کے لئے نکلا ہوں۔ محترم قائدین ! یہ مسئلہ صرف ملا اختر منصور کا نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان سمیت تمام مسلم امہ کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ملا اختر منصور تو جام شہادت نوش کرکے خالق حقیقی سے جاملے، لیکن افغانستان کا مستقبل طالبان ہی کا ہے، ایک سال پہلے امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ طالبان کی لڑائی دہشت گردی کی نہیں بلکہ ان کی آزادی کی جنگ ہے ، لہٰذا افغان طالبان اپنی آزادی کی جنگ جب جہاں اور جیسے لڑنا چاہیں وہ آزاد ہیں۔

مولانا نے کہاکہ ابراہیم لنکن اور جارج نے امریکہ میں جنگ نہیں لڑی ،خمینی نے ایران کی آزادی کی جنگ باہر سے لڑی، اسی طرح موزے تنگ نے چین میں بیٹھ کر نہیں بلکہ باہر بیٹھ کر کی۔ لہٰذا افغان طالبان جہاں بھی بیٹھے ،سفر کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور نہ ہم مداخلت کریں گے۔ مداخلت صرف امریکہ کرتا ہے، میں نے بارہا پوچھا کہ وہ تحریری یا زبانی معاہدہ کیا ہے جو امریکہ کے ساتھ ہوا ہے ؟ لیکن کئی سال کے مباحثوں کے باوجود حکومت ہمیں مطمئن نہیں کرسکے۔

آپ حضرات کو یاد ہوگا کہ دفاع پاکستان کونسل نے سلالہ ڈرون حملے کے بعد سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا،جس کو مسترد کیا گیا۔ ہمیں بزدلی نہیں دکھانی چاہیے ، گزشتہ دور میں ایک جرنیل نے نیٹو سپلائی روک دی تو امریکہ نے گھٹنے ٹیک دئیے، مگر ہماری خارجہ پالیسی ہمیں امریکہ کی طرف جھکاؤ اور غلامانہ ذہنیت نے امریکہ کو اس قابل بنا دیا کہ اس نے کھل کر کہاکہ میں جہاں چاہوں کھل کر حملہ کرسکتا ہوں۔

ستم بالائے ستم یہ کہ پاکستان کی بڑی پارٹیوں اور حکومت نے پاکستانی عوام کی جذبات کی ترجمانی نہیں کی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے امریکی سفیر کو احتجاج قابل تحسین ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ہماری سول حکومت ایک دوسرے کا منہ کالا کرنے میں مصروف ہے، ایک دوسرے پر چوری اور ڈاکہ زنی کے اعتراضات کی بوچھاڑ شروع کررکھی ہے۔مگر میں سمجھتا ہوں کہ ہر ایک کا دوسرے کو چور قرار دینے والی بات میں دونوں سچے ہیں۔

یہ پانامہ لیکس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک عذاب ہے اسی طرح ممتاز قادری کو جس طرح ڈھٹائی سے پھانسی دی گئی اور ننگ ملت پرویز مشرف کو جس جرات سے باہر بھیجا گیا وہ پروٹیکشن بل کے نام تھے تو جو فتنہ مسلط ہوا۔اور آخر میں وزیراعظم کا لبرل ازم اسٹیٹ کا اعلان پاکستانی حکومت کی غلامانہ ذہنیت اور مغرب پرستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایسے حالات میں اگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تواﷲ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے امریکہ کے بعض ذرائع نے یہاں تک کہاکہ ڈرون حملے سے پہلے ہم نے پاکستان کو آگاہ کیا تھا، اور بعض ذرائع کے مطابق حملہ کے بعد۔ دونوں صورتوں میں پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ اسی طرح چائنا کی طرف سے سی پیک پراجیکٹ پر بھی پاکستانی قوم کلیئر نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ مودی اور را کو گوادر کے راستے سے پاکستان پہنچنے کا موقع ملے ۔

امریکہ نے گوادر پر حملہ کرکے چین سمیت پورے جنوبی ایشیاء کو جواب دیا کہ ہم آپ کے تجارتی مراکز کو ایک منٹ میں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اﷲ سے عہد کریں کہ اس تحریک کو سیاست کی آلائشیوں سے الگ رکھ کر ایک موثر تحریک بنائے۔ تو پاکستان کو امریکہ سمیت مغربی غلامی سے نجات دلا کر خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنا سکے۔