چین کے ساتھ سب میرین آبدوزیں بنانے کا معاہدہ کیا گیا ،چار آبدوزیں پاکستان اورچار چائنہ میں بنائی جائیں گی ، وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین

پیر 30 مئی 2016 20:51

چین کے ساتھ سب میرین آبدوزیں بنانے کا معاہدہ کیا گیا ،چار آبدوزیں پاکستان ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی و دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پاکستان ہر چیلنج اور خطرے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتاہے،دفاعی بجٹ میں11فیصد اضافہ کیا جارہاہے،ہمارے لئے ملکی دفاع اولین ترجیح ہے ،چین کے ساتھ سب میرئین آبدوزیں بنانے کا معاہدہ کیا گیا ہے،چار آبدوزیں پاکستان اورچار چائنہ میں بنائی جائیں گی جس کا تربیتی ادارہ کراچی میں ہوگا ، پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پوری دنیا سے بہتر ہے، پاکستان کی خود مختاراور سالمیت کا تحفظ اولین ترجیح نوشکی واقعہ پر امریکہ سے بھرپور احتجاج کیا ہے،جے ایف تھنڈر17کی ٹیکنالوجی امریکی ایف 16کے برابر ہے، ایف سولہ کے حصول کیلئے امریکہ سے بات چیت جاری ہے، ہمسائیہ ملک چین کے ساتھ مل کر جے ایف تھنڈر17 کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کریں گے، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیق کا بجٹ حکومت نے 65ملین سے بڑھا کر650ملین کر دیاہے، ملک کی جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر خرچ کیا جا رہا ہے جبکہ دیگر ممالک میں جی ڈی پی کا چار سے پانچ فیصد حصہ خرچ کیا جاتا ہے، پندرہویں کامسٹیک جنرل اسمبلی اجلاس سے پاکستان میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں کامسٹیک کے زیر اہتمام ہونے والے جنرل اسمبلی اجلاس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل کامسٹیک ڈاکٹر شوکت حمید سمیت سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فضل عباس میکن بھی موجود تھے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تحقیق کے حوالے سے پوری دنیامیں پاکستان87ویں نمبر پر موجود ہے جن کی بڑی وجہ اس شعبے میں مختص بجٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1988سے اب تک کامسٹیک نے572ریسرچ گرانٹس جو کہ ساڑھے پانچ ملین امریکی ڈالر سے37سائنس دانوں اور تحقیق کاروں پر خرچ کئے ہیں،کامسٹیک نے 46ورک شاپس کا انعقادکیا ہے جس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ28ممبرز ممالک کے1220سائنس دانوں نے شرکت کی،13تربیتی ورک شاپس میں404سائنس دانوں نے پانی کے حساس مسئلے پر قابو پانے کے حوالے سے کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ کامسٹیک نے اسلامی ممالک کی قائم کردہ تعاون تنظیم کے مختلف ملکوں میں 189سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروگرام منعقد کرائے ہیں،36سائنس دانوں کو 2011سے2016تک سفری سہولیات فراہم کی ہیں،کامسٹیک اور او آئی سی ممالک میں موجود سائنس دانوں کا آپس میں رابطہ قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے،10سال کا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکشن پلان بنایا جارہاہے،جو کہ بیس ممبر ممالک کے 157سائنس دانوں کی مدد سے مرتب کیا گیاہے اور اس دستاویز کے تحت سائنس سمیت توانائی،موسمیاتی تبدیلی،پینے کے صاف پانی،خوراک و زراعت اوردیگر شعبوں میں اہم تحقیق کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس کا افتتاح صدر پاکستان کریں گے اور اس اجلاس کے پانچ سیشنز ہوں گے جس میں وفاقی وزراء شریک ہونگے۔اختتامی تقریب میں وزیراعظم نے شریک ہونا تھا مگر علالت کے باعث وہ شرکت نہیں کرسکیں گے،اختتامی سیشن میں وزیراعظم کی جگہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار شریک ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کامسٹیک کا صدر دفتر ہونے کی وجہ سے87فیصد سرمایہ کاری پاکستان کی جانب سے کی جاتی ہے اور صدر پاکستان کامسٹیک کے مستقبل چیئرمین ہیں اس اجلاس میں20سے زائد ممالک کے وزراء اوردیگر ممالک کے وفود شریک ہونگے۔

سیکرٹری جنرل او آئی سی سمیت اسلامک ڈویلپمنٹ کے صدر بھی شریک ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے لینڈو نوبل کونسل جرمنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جوکہ دنیا کی سب سے بڑی لیب ہے،2015میں پاکستان اس کا رکن بنا۔جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کو زیادہ فوائد حاصل ہونگے،مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آپس میں رابطے کا موقع ملے گا۔