Live Updates

پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی ایوی ایشن ڈویژن کے کروڑوں روپے کے بقایاجات کی وصولی کی ہدایت

سول ایوی ایشن بورڈ نے ماورائے قانون فیصلے کئے ،عارضی اور روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے ملازمین کو کہیں بھی بونس نہیں دیا جاتا، 9کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی ،بورڈ کے فیصلے پر تمام فیصلوں کو ریکارڈ پر لانا چاہئے،عدالت کے فیصلے کی نقل پیش کی جائے،کمیٹی کا نامکمل معلومات کی فراہمی پر سیکرٹری ایوی ایشن اور دیگر حکام پراظہار برہمی ،سیکرٹری خارجہ کی عدم حاضری پر بھی غصے کا اظہار وزارت ایوی ایشن کے آفیسر کو نجی کلب کی ممبرشپ کیلئے ساڑھے چودہ لاکھ روپے دیئے جانے کا انکشاف

پیر 30 مئی 2016 20:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کے کروڑوں روپے کے بقایاجات کی وصولی کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن کے بورڈ نے ماورائے قانون فیصلے کئے ہیں،عارضی اور روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے ملازمین کو کہیں بھی بونس نہیں دیا جاتا،جس بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے اس سے پوچھا جائے کہ کس بنیادپر فیصلہ کیا گیاہے،کمیٹی نے نامکمل معلومات پر سیکرٹری ایوی ایشن اور دیگر حکام پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نوکروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی ہے اور وہ بھی بورڈ کے فیصلے پر تمام فیصلوں کو ریکارڈ پر لانا چاہئے،عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے اس کی نقل کمیٹی میں پیش کی جائے۔

سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری کی عدم حاضری پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری کی موجودگی میں آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جاسکتاہے اگلے اجلاس میں سیکرٹری اپنی حاضری کو یقینی بنائے،قواعد کے مطابق پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کا ہونا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت ایوی ایشن کے آفیسر کو نجی کلب کی ممبرشپ کے لئے ساڑھے چودہ لاکھ روپے دینے کا انکشاف کیاگیا،آڈٹ حکام نے کہا کہ قانون کے مطابق کوئی بھی حکومتی ادارہ نجی کلب کی ممبرشپ فیس ادانہیں کرتا،کمیٹی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے فیصلے سمجھ سے بالاتر ہیں۔

پیرکو پبلک آکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئیر سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزارت کیڈ اور وزارت ایوی ایشن ڈویژن کے آڈت اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کے آغاز میں سیکرٹری خارجہ موجود نہ تھے اور ان کی جگہ سپیشل سیکرٹری پی اے سی میں حاضر ہوئے ۔ جس پر کنوینئیر کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا سپیشل سیکرٹری کے پاس پرنسپل آکاونٹنگ آفیسر کے اختیارات ہیں اگر نہیں ہیں توپھر وہ کیسے پی اے سی کے سامنے بیٹھ سکتا ہے کمیٹی نے وزارت خارجہ کے آڈٹ اعتراضات کو م خر کر دیا ۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایو ی ایشن ڈویژن نے فکسیشن درست نہ کرنے کے باعث ملازمین کو 8کروڑ 99لاکھ رو پے کی اضافی رقم کی ادائیگی کر دی ۔ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے آگاہ کیا کہ بنیادی سال کے باعث فکسیشن میں مسئلہ پید ا ہوا فکسیشن یا تو 1994 یا پھر 1998سے کرنی تھی ادارے کی جانب سے 1994سے فکسیشن کی گئی مگر بعد میں وزارت خزانہ نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ 1998سے فکسیشن کی جائے اور اس حوالے سے ریکوری کے لئے کہا گیا جب ملازمین کو ریکوری کے لئے کہا گیا تو وہ عدالت میں چلے گئے لیگل ٹیم نے کہاکہ انٹراکورٹ اپیل کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس وقت یاور علی لیگل کنسلٹنٹ تھے کمیٹی نے وزارت قانون سے اس معاملے پر رائے مانگ لی ہے ۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ سول ایوی ایشن ڈویژن نے چا ر افسران کی نجی کلبوں کی ممبر شپ کے لئے فیس نہیں دی جانی چاہئے ۔ حکام نے کہاکہ 1999میں بورڈ نے منطوری دی تھی کہ کسی نجی ممبر شپ کی آدھی فیس تین لاکھ روپے ادا کرنے کی منظوری دی ۔ انہوں نے کہاکہ 2008کے بعد کسی کی بھی ممبر شپ کے لئے ادائیگی نہیں کی گئی ۔ ڈی جی ، ڈپٹی ڈی جی ، جی ایم یا اس کے برابر کے افسران کو یہ سہولت دی جاتی رہی ہے ۔

کمیٹی نے معاملہ کو نمٹا دیا۔اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ 2001میں پی آئی اے کی جانب سے ڈیلی ویجز ملازمین کو بونس کی مد میں 2 کروڑ 26لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ حالانکہ ڈیلی ویجز ملازمین کو ٹھیکہ دار کے زریعے بھرتی کیا گیا ۔ اس بونس کی وزارت خزانہ سے منظوری بھی نہیں لی گئی ۔ کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا ۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ ڈیلی ویجزکو بونس کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے اور یہ غیر قانونی طورادائیگی کی گئی جو تھرڈ پارٹی کو کی گئی ۔

سی ڈی اے کے آڈٹ اعتراضا ت کے جائرے کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے ایک کمپنی کو ایک سڑک کا ٹھیکہ 14کروڑ72لاکھ روپے میں ایک کمپنی کو پی ڈبلیو ڈی کے شیڈول کو اختیار کرتے ہوئے دیا جس میں فلنگ ریٹ بھی شامل تھا آڈٹ کا اعتراض تھا کہ جب فلنگ نہیں کرانی تھی تو ادائیگی کیوں دی گئی ۔ سی ڈی اے حکام نے کہاکہ ہم نے فلنگ کی قیمت نہیں دی ۔

کمیٹی نے معاملے کو ڈی اے سی میں حل کرنے کی ہدایت کردی ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایک پلاٹ جو بولی پر 1998میں دیا گیا مگر مزکورہ آدمی کی جانب سے اس پلاٹ کو سرنڈر کر دیا گیا مگر اچانک 2008میں وہ پلاٹ بحال کر دیا گیا ۔سی ڈی اے حکام نے کہاکہ ہم نے اکشن کی مد میں چارجز وصول کئے ہیں ۔کمیٹی نے معاملہ نیب کے سپرد کر دیا ۔ جبکہ سیکرٹری کیڈ کو معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ جی الیون تھری میں ایک پلاٹ اکشن کیا گیا اور بعد میں جب مزکور ہ مالک نے پلاٹ واپس کیا تو اس کو زیادہ رقم واپس کر دی گئی ۔اس سے کل رقم کا دس فیصد کی کٹوتی کرنا تھی مگر اس سے وصول کی گئی رقم کا دس فیصد ریکوری کی گئی ۔ کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :