ایران کا رواں سال اپنے شہریوں کو حج کیلئے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان

سعودی حکومت نے صورتحال کو سبوتاژ کیا ، ایرانی زائرین کو اس سال فریضہ حج ادا نہیں کرنے دیا جا رہا اس کی ذمہ داری سعودی عرب کی حکومت پر عائد ہوتی ہے، ایران کے وزیرثقافت علی جنتی کا الزام

اتوار 29 مئی 2016 22:11

ایران کا رواں سال اپنے شہریوں کو حج کیلئے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 مئی۔2016ء) ایران نے سعودی عرب سے دوسری بار مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کہا ہے کہ وہ اس سال حج کے لیے اپنے شہریوں کو سعودی عرب نہیں بھیجے گا،ایران کی جانب سے سعودی عرب پر صورتحال کو سبوثاژ کرنے اور حاجیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت نہ دینے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں ادارہ برائے حج اور زیارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سعودی حکومت کی جانب سے جاری سبوتاژ کی وجہ ہے یہ اعلان کیا جاتا ہے ایرانی زائرین کو اس سال فریضہ حج ادا نہیں کرنے دیا جا رہا اور اس کی ذمہ داری سعودی عرب کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

اس سے قبل سعودی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ ایرانی وفد حج کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچے بغیر ملک سے چلا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین حاجیوں کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا جا سکا۔ ایران کے وزیرثقافت علی جنتی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ سعودی حکومت کے گذشتہ سال کے اقدامات اور ایران اور دیگر ممالک کے بہت سارے حاجیوں کی شہادت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حاجیوں کے تحفظ کا معاملہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔

اس سے پہلے گذشتہ ماہ ایران نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب سے حج کے دوران ایرانی شہریوں کے انتظامات کے حوالے سے معاہدے پر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔اس کے بعد سعودی عرب نے کہا تھا کہ ایران کے ناقابل قبول مطالبات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین حج انتظامات کے حوالے سے معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔سعودی عرب کے وزیر عمرہ و جج ڈاکٹر محمد طاہر بینتن نے کہا تھا کہ ایران کا مطالبہ تھا کہ ایرانی شہریوں کو ایران میں ہی ویزہ جاری کیا جائے اور ان کیلیے ٹرانسپورٹ کے علیحدہ انتظامات کییجائے۔

تہران میں سعودی عرب کا سفارتی عملہ موجود نہیں ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ایران شہری حج کے لیے کسی تیسرے ملک سے ویزا کی درخواست دیں۔تاہم ایران چاہتا ہے کہ سعودی عرب تہران میں قائم سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کے ذریعے ویزے جاری کرے۔ تہران کے ساتھ ریاض کے تعلقات کے خاتمے کے بعد سوئس سفارتخانہ سعودی معاملات کی نگرانی کر رہا ہے۔خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ سال حج کے دوران بھگڈر مچنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔

بھگڈر میں ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد ایرانیوں کی تھی۔جبکہ اس سال جنوری میں تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر طالبہ کے حملے کے بعد سے سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ اس واقعہ کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :