Live Updates

سیاسی استحکام آج پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے،سیاسی استحکام کو جو بھی نشانہ بناتا ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے،

نواز شریف ملک کی شاہراہوں کو معیشت کی شہ رگ اورتجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان ان سڑکوں پر انتشار اورفساد دیکھنا چاہتے ہیں، ہم اپنی فضاء اورزمین کو واپس لینے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں،نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے تنزلی سے ترقی کا سفر شروع کردیا ہے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویزرشیدکا مظفرآباد پریس کلب کے پروگرام ”میٹ دی پریس“میں اظہارخیال

اتوار 29 مئی 2016 18:40

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام آج پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے، سیاسی استحکام کو جو بھی نشانہ بناتا ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، نواز شریف ملک کی شاہراہوں کو معیشت کی شہ رگ اورتجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان ان سڑکوں پر انتشار اورفساد دیکھنا چاہتے ہیں، گیارہ سالہ دور آمریت نے ملک کو فرقہ واریت ، دہشتگردی ، لوڈ شیڈنگ اور بے روزگاری کا تحفہ دیا، پاکستان کی فضا اور زمین دوسروں کے حوالے کی گئی، ہم اپنی فضاء اور زمین کو واپس لینے کی جدوجہد کررہے ہیں، نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے تنزلی سے ترقی کا سفر شروع کردیا ہے، آزاد کشمیر میں اگر مسلم لیگ نون کی حکومت ہوگی تو یہاں کا بجٹ عوامی فلاح وبہبود اور ترقی پر صرف ہوگا۔

(جاری ہے)

اتوار کو مظفرآباد میں پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ آزاد کشمیر میں مسلم لیگ نون کے کامیاب ورکر کنونشنوں سے مسلم لیگ نون کی مقبولیت عیاں ہوتی ہے۔ ان ورکر کنونشنوں میں ہم نے جلسہ عام کی طرح عام لوگوں کو دعوت نہیں دی، ہمارے لیڈر اور قائد نواز شریف ہیں اور مسلم لیگ نون ایک خاندان کی شکل اختیار کر چکی ہے، چاروں صوبائی ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی نون لیگ کی قیادت ہماری بھی قیادت ہے اور ہم ان کے ورکر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام آزاد کشمیر میں سیاسی مقبولیت کا فیصلہ خود کر سکتے ہیں ، ہماری جماعت کے پانچ سالہ سیاسی کردار کااعتراف آزاد کشمیر کے لوگوں نے بھی کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ورکرزکنونشن دوسری جماعتوں کے جلسوں سے بڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1970 سے 2016ء تک آزاد کشمیر میں جمہوری تسلسل کسی نہ کسی صورت برقرار رہا ہے لیکن بدقسمتی سے موجودہ پانچ سالوں کو چھوڑ کر محلاتی سازشوں اور عدم اعتماد کے ذریعے حکومتیں بدلی جاتی رہیں۔

نواز شریف پہلے رہنما تھے جنہوں نے ان محلاتی سازشوں اور جوڑ توڑ کی سیاست کے کلچر کو رد کیا اور اپنی جماعت کو اس سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی۔ نواز شریف کے فلسفے ، نظریے اور اصول کی وجہ سے موجودہ آزاد کشمیر کی حکومت نے اپنے پانچ سال پورے کئے کیونکہ وہ کسی عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے۔ ہم یہی جمہوری کلچر آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی چاہتے ہیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ یہ خطہ تبدیلیوں کی زد میں رہا ہے۔ محاذ آرائی جنگوں کا دور تھا، اس خطے میں ہم ایک نیا دور شروع کرنا چاہتے ہیں جو مداخلت کا نہیں بلکہ مسابقت کا دور ہو اور ایک دوسرے سے اقتصادی ترقی میں آگے بڑھنے کا مقابلہ ہو۔ پاکستان بدقسمتی سے سیاسی عدم استحکام ، دہشتگردی، لوڈ شیڈنگ اور دیگر وجوہات کی بنا پر اقتصادی تنزلی کا شکار رہا ۔

2013ء میں جب نوازشریف نے حکومت سنبھالی تو پاکستان کے معاشی طور پر ڈیفالٹ کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں۔ نواز شریف کی مدبرانہ قیادت نے آج پاکستان کو اقتصادی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا اور پاکستان نے نواز شریف کی قیادت میں تنزلی سے ترقی کا سفر شروع کردیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ میں پہلی بار 21 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

یہ نواز شریف کی کامیاب حکمت عملی اور تدبر کی وجہ سے ممکن ہوا۔ امانت ، دیانت اور محنت کا صلہ یہ ہے کہ دنیا آج یہ کہتی ہے کہ پاکستان کا آنے والے چند برسوں میں دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہوگا۔ نواز شریف کی قیادت نہ ہوتی تو یہ ممکن نہ ہوتا ۔ اقتصادی استحکام سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں۔ سیاسی استحکام ہوگا تو ترقی کے نئے راستے تلاش کریں گے۔

پرویز رشید نے کہا کہ 28 مئی 1998ء کو پاکستان کو دفاعی استحکام ملا اور پھر پاکستان معاشی استحکام کی طرف گامزن ہوا لیکن نواز شریف کی حکومت اور جمہوری نظام کو ختم کردیا گیا۔ آئینی وزیراعظم کو ہتھکڑیاں لگا کا ایسا نظام لایا گیا جو دنیا میں جرم سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد ملک اندھیروں میں گرتا چلا گیا اس کا نتیجہ آج ملک میں فرقہ واریت، دہشتگردی، لوڈ شیڈنگ، بے روزگاری ہے ۔

دنیا ان دس سالوں میں پاکستان کے عزت و وقار اور ایٹمی ملک ہونے کو بھول گئی۔ فرد واحد نے اپنے فیصلے مسلط کئے ۔ پرویز رشید نے کہاکہ اسی دور میں پاکستان کی فضاء اور زمین دوسروں کے ہاتھوں میں دی گئی۔ اگر ملا منصور کے پاس پاکستانی پاسپورٹ نہیں تھا تو ڈرون کے پاس بھی ایسا کوئی اجازت نامہ نہیں تھا۔ ہم اپنی فضاء اور زمین کو واپس لینے کی جدوجہد کررہے ہیں۔

ملک میں توانائی اور روزگار چاہئے، دہشتگردی اور لوڈ شیڈنگ کاخاتمہ کرنا ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ہماری حکومت کو ابھی ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کا جواز بنا کر ڈی چوک میں ایک کنٹینر آگیا۔ یہ 120 دن ہمارے بچوں کی زندگیوں سے چھینے گئے، منصوبے بروقت شروع ہونے کی بجائے دیر سے شروع ہوئے ، سی پیک معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا، اب ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، مسلم لیگ (ن)کی حکومت ان سڑکوں کو تجارتی سرگرمیوں کامرکز دیکھنا چاہتی ہے۔

عمران خان سڑک پر کینٹینر رکھ کر دھرنا دینے چاہتے ہیں۔ ہم شاہراہوں کو معیشت کی شہ رگ بنانا چاہتے ہیں ۔ شاہراتی نیٹ ورک کو وسیع کرنا نواز شریف کا خواب ہے جبکہ عمران خان سڑکوں پر انتشار کا ماحول دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس لئے سیاسی استحکام آج پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اگر یہاں پر وفاق کی نمائندہ حکومت ہوگی تو وسائل کا رخ تعمیر وترقی کی جانب ہوگا۔

آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو تین سالوں میں 300 ارب روپے کا بجٹ ملا ، اگر یہاں وفاق کی ہم خیال جماعت ہوتی تو اس کا استعمال درست ہوتا۔ پاکستان کی معیشت کا حجم بڑھنے پر آزاد کشمیر کا حصہ بھی بڑھے گا۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد نیلم جہلم منصوبے کی 2017 میں تکمیل کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا منصوبہ شروع کیا گیاہے۔

ہمیں ایک کھنڈر ملا جہاں مشینری و انفراسٹرکچر تباہ تھا تاہم وزیراعظم نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کا فیصلہ کیا۔ہم نے اپنے اخراجات کم کرکے اس کیلئے وسائل مہیا کئے۔ پرویز رشید نے کہا کہ دنیا میں طاقت کے زور پر کسی اکثریت آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ۔ کشمیریوں کی اکثریت کو مصنوعی اور جعل سازی سے اقلیت میں بدلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جسٹس (ر) افتخار چوہدری کو خوابوں سے باہر نکل آنا چاہئے، جس صدارتی نظام کو وہ خواب دیکھ رہے ہیں وہ پورا نہیں ہوگا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات