پاناما لیکس پر ٹی او آرز کے حوالے سے مسلم لیگ ن کو لچک دکھانا ہوگی ، سید خورشید شاہ

چاہتے ہیں متفقہ ٹی او آرز فائنل کرکے سپریم کورٹ کوخط لکھا جائے، حکومت کو سوچنا ہے اپوزیشن کو کیسے ساتھ لے کر چلا جائے ، سکھرمیں میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 28 مئی 2016 22:52

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر ٹی او آرز کے حوالے سے مسلم لیگ ن کو لچک دکھانا ہوگی ، حکومت اپنے ٹی او آرز لانا چاہتی ہے لیکن متفقہ ٹی آر اوز ہوں تو اچھی بات ہے جب کہ ہم چاہتے ہیں متفقہ ٹی او آرز فائنل کرکے سپریم کورٹ کوخط لکھا جائے۔۔ حکومت کو سوچنا ہے کہ اپوزیشن کو کیسے ساتھ لے کر چلا جائے ۔

ہفتہ کو سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا اگر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے میں حکومت کو کچھ دینا پڑے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ دونوں لازم اور ملزوم ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپوزیشن اور حکومتی ٹی او آرز کو مزید اختیارات ملنے چاہئیں، پارلیمنٹ ہی واحد فورم ہے جہاں مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے حل میں اپوزیشن کے ساتھ حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔خورشید شاہ نے کہا کہ سب کی خواہش ہے کرپشن کا خاتمہ ہو،کرپشن کے خاتمے کے لئے ہم سب کو اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی مطالبہ ناجائز نہیں ہے، حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ چلنے میں ہی بہتری ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ٹی او آرز میں موجود پانامالیکس سے متعلق چیزوں پر بحث فضول ہے، خواہش ہے پانامالیکس کا مسئلہ جلد ہو جب کہ پاناما لیکس ٹی او آرز پر مسلم لیگ(ن)کو لچک دکھانا ہوگی اور حکومت کوسوچنا ہے کہ اپوزیشن کوکیسے ساتھ لے کر چلا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ٹی او آرز لانا چاہتی ہے لیکن متفقہ ٹی آر اوز ہوں تو اچھی بات ہے جب کہ ہم چاہتے ہیں متفقہ ٹی او آرز فائنل کرکے سپریم کورٹ کوخط لکھا جائے۔خورشید شاہ نے کہا کہ قانون میں نہیں ہے کہ اگر وزیراعظم نہ ہوں تو بجٹ پیش ہی نہ کیا جائے جب کہ اگر وزیراعظم بیمار ہے توکوئی سینیئرمنسٹرآسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ترقی کا دعوی کرتی ہے لیکن ترقی نظرنہیں آتی اور اگر ملک کی معیشت بہتر ہوگئی ہے تو قرضے کیوں لیے جارہے ہیں، موجودہ بجٹ عوام دشمن ہوا تو پارلیمنٹ میں عوام کے حقوق کی لڑائی لڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے سب کو اپنے اثاثے ڈکلیئرکرنا ہوں گے جب کہ میرے تمام اثاثے ویب سائٹ پر موجود ہیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ ایسی کونسی غلطی ہے جس کے سبب ایران بھی ہمارے مخالف الائنس میں جارہا ہے لیکن جس ملک میں وزیرخارجہ نہیں ہوگا اس کی خارجہ پالیسی متاثر ہی رہے گی، پاکستان کوسب سے پہلے اپناوزیرخارجہ منتخب کرنا چاہیے۔