وزیراعظم نے بھارت کے 5 کے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کر کے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا ، کوئی دشمن میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف نہیں دیکھ سکتا، نواز شریف 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو اس کے بعد یہ کبھی نہ ہوتے،وزیراعظم نے وسیع تر مشاورت کے بعد ایک مشکل فیصلہ ملک کے مفاد میں کیا ، اربوں ڈالر کے لالچ اور عالمی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس سطح کا ہے جہاں تک بھارت کو پہنچنے کیلئے ابھی کئی برس لگیں گے ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور نواز شریف محسن پاکستان ہیں، اس وقت نواز شریف کے علاوہ ملک میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک کو سنبھال سکے، سب لوگ ان کی صحت یابی کیلئے دعا کریں

سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق یوم تکبیر کے حوالے سے منعقد ہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 مئی 2016 22:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مئی۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین و سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 دھماکے کر کے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا اور کوئی دشمن میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف نہیں دیکھ سکتا، نواز شریف 28 مئی 1998ء کو اگر ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو اس کے بعد یہ کبھی نہ ہوتے، وزیراعظم نے وسیع تر مشاورت کے بعد ایک مشکل فیصلہ ملک کے مفاد میں کیا اور اربوں ڈالر کے لالچ اور عالمی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس لیول کا ہے جہاں تک بھارت کو پہنچنے کیلئے ابھی کئی برس لگیں گے، نائن الیون کے بعد ایک آمر نے ایک فون کال پر قومی غیرت اور حمیت کا سودا کیا،1999ء میں اگر نواز شریف کی حکومت ختم کر کے ان کو ملک بدر نہ کیا جاتا تو آج پاکستان مضبوط اقتصادی قوت ہوتا، مشرف نے ملک کے نیوکلیئر پروگرام کو بدنام کیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر سے ایسے جرائم تسلیم کرائے جو انہوں نے کبھی نہیں کئے، قائد اعظم کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور نواز شریف محسن پاکستان ہیں، اس وقت نواز شریف کے علاوہ ملک میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک کو سنبھال سکے، سب لوگ ان کی صحت یابی کیلئے دعا کریں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سابق سینیٹر سید ظفر علی شاہ کی جانب سے یوم تکبیر کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ تقریب میں وزیراعظم نواز شریف کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ تقریب سے سینیٹر چوہدری تنویر اور سینیٹر ظفر علی شاہ نے بھی خطاب کیا۔سینیٹ میں قائد ایوان مسلم لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کے لیڈر ہی نہیں ملت اسلامیہ کے لیڈر ہیں ۔

آؤ اﷲ سے ان کی جلد صحت یابیکے لئے دعا کریں۔اگر وزیر اعظم نواز شریف مئی 1998 کو دھماکے نہ کرتے تو اس کے بعد کبھی بھی دھماکے نہکیے جا سکتے تھے ۔ دھماکوں سے پہلے تمام لوگوں سے مشاورت کی اور کہا کہ پاکستان کے حق میں فیصلہ کروں گا ۔ کوشش کی گئی ان کو لالچ بھی دیا گیا اور اربوڈ ڈالر دینے کا لالچ دیا گیا اور ڈرایا بھی گیا کہ پابندیاں لگ جائیں گی لیکن انہوں نے کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا اور ایٹمی دھماکے کیے ۔

پابندیوں کے دوران دلیری اور جرات سے سامنا کیا جس طرح قائد اعظم کرتے ہیں ۔ پانامہ لیکس وزیر اعظم نواز شریف اس سے قبل بھی مشکلات کا مقابلہ کر چکے ہیں یہ مشکل وقت بھی نکال کر سرخرو ہوں گے ۔ جب پابندیاں لگی تو وزیر اعظم نے سعودی عرب کے بادشاہ سے ملاقات کے لئے بھیجا ۔ شاہ عبداﷲ نے کہا کہ میاں نواز شریف نے پاکستان کا ہی نہیں بلکہ ہمارا سر بھی فخر سے بلند کیا ہے ۔

دنیا مانتی ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس لیول کا جہاں تک پہنچنے کے لئے ہندوستان کو کئی سال مزید لگیں گے ۔ بھارتی وزیر اعظم واجپائی نے دھماکے کے بعد تلوار نکال کر کہا تھا کہ اب کشمیر پاکستان کا نام لے کر دیکھائیں۔ اسی واجپائی نے بس پر سفر کرتے لاہور میں پاکستان کو تسلیم کیا ۔ دیگر ممالک تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی طرح کسی دوسرے ممالک کے پاس ہیں اس کے لئے چین کی سچی دوستی اور تعاون کو بھلا نہیں سکتے ۔

چین نے کہا تھا کہ پاکستان نے ایٹھی دھماکے کرکے پاکستان کو محفوظ کر لیاہے لیکن ابھی اقتصادی لحاظ سے مضبوط کرنا ہے لیکن ایک منصوبے کے تحت 1999میں حکومت ختم کرکے ملک بدر کردیا گیا ۔واپسی پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تمام وقت ضائع کیا گیا،کرپشن کی گئی اور ملک کی ترقی کا ایک منصوبہ بھی نہیں لگایا گیا ایک میگا واٹ بجلی بھی تیار نہیں کی گئی اور سارا وقت ضائع کیا گیا۔

جنرل مشرف نے ملک کو سیکولر کیا اورپرائمری کی سکول کی کتابوں سے اﷲ اور رسولﷺ کا نام نکال دیا تو ایک ملک نے مفت کتابیں چھاپ کردیں ،میں نے پریس کانفرنس کا سختی سے نوٹس نہیں لیا۔جارج بش نے وزیرتعلیم کی تعریف کی اور کہا کہ دلیر خاتون نے پاکستانی نصاب تبدیل کردیا۔جنرل مشرف ملک کو ڈی نیو کلرائز کرنے جارہا تھا اور ڈاکٹر عبدالقدیر پر جھوٹے الزامات لگاکرملک اور نیوکلیئرپروگرام کو بدنام کیااور ڈاکٹر عبدالقدیر سے وہ جرائم تسلیم کرائے جو انہوں نے کئے ہی نہیں تھے۔

ڈاکٹر قدیر نے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا،مشرف نے کتاب لکھی جو جھوٹ کا پلندہ ہے،کارگل کے واقعے پر وزیراعظم کو غلط بریفنگ دی اور منتیں کیں کہ کسی کو کہہ کے جنگ بند کرائیں ورنہ پاکستان کی بے عزتی ہوگی ۔ کشمیر کی سرحد پر باڑ لگوائی ڈاکٹر قدیر کی توہین کی اور انہیں تنگی میں رکھا ۔اس پر بہت افسوس ہے،جس طرح قائد اعظم پاکستان کے محسن ہیں اور ڈاکٹر عبدالقیوم بھی پاکستان کے محسن ہیں ،وزیراعظم نوازشریف کے احسانات بھی دنیا یاد رکھے گی ۔

جب چین نے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تو ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے،اس پر چین کے سفارتخار نے پریس ریلیز جاری کی کہ چین کے صدر آنا چاہتے تھے لیکن دھرنے کی وجہ سے تاخیر کی۔فوج آج بھی محبِ وطن ہے وزیراعظم نواشریف سے کندھا سے کندھا ملاکر کھڑی ہے اور ملک ترقی حاصل کرے گا۔وزیراعظم نوازشریف کے علاوہ ملک میں کوئی لیڈر موجود نہیں جو ملک کو مسائل سے نکال سکے۔