رینجرز فرض کی خاطر اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر پھر رہے ہیں،ڈی جی رینجرز

کراچی کی بہت اہمیت ہے، ہم یونیفارم میں فوجی ہیں اور تاجر برادری بزنس کی فوج ہے، میجر جنرل بلال اکبر ایس ایم منیر کے عشائیہ سے میزبان سمیت زبیرطفیل،خالدتواب،میاں محمد ادریس،عبدالرحیم جانو ،اختیار بیگ کا خطاب

ہفتہ 28 مئی 2016 21:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مئی۔2016ء) ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ رینجرز اپنی جانیں فرض کی خاطر ہتھیلی پر رکھ کر پھر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے بزنس حب کراچی پر امن ہو کیونکہ کراچی کی بہت اہمیت ہے، ہم یونیفارم میں فوجی ہیں اور تاجر برادری بزنس کی فوج ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کی جانب سے ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں محمد ادریس اور سینئر نائب صدر عبدالرحیم جانو کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر میزبان کے علاوہ زبیر طفیل، ڈاکٹر اختیار بیگ، خالد تواب نے بھی خطاب کیاجبکہ حاجی شفیق الرحمان، عبدالسمیع خان،گلزار فیروز،سردار یاسین ملک،حنیف گوہر،عرفان سروانہ،پرویز طفیل،فرحان حنیف،سلمان طفیل،رفیق سلیمان اور دیگربھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ نے کہا کہ کراچی آپریشن کرتے وقت ہماری یہی کوشش تھی کہ تجارتی مراکز اور بھرے پرے علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر نظر آئیں تو انہیں پکڑیں اور ہم نے انہیں پکڑا جبکہ ساتھ ہی جرائم پیشہ عناصر کو قانونی تحفظ دینے ۔

مذہب کا نام دیکر انہیں تحفظ فراہم کرنے،سیاسی اور لسانی رنگ دینے والوں کو پکڑنا ضروری ہے اور ہم یہ کام شروع کرچکے ہیں،ہم دہشت گرد، ٹارگٹ کلر اور جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کے لیے آخر تک جائیں گے، ابھی اتنا ہی بچا کچا رہ گیا جسے کلین اپ کرنا ہے۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ یونائیٹڈ بزنس گروپ کی پہلی منتخب ٹیم نے میاں ادریس اور رحیم جانو کی سربراہی میں ایف پی سی سی آئی کی نیک نامی کیلئے جدوجہد کی ورنہ ڈیڑھ سال پہلے تک بر سر اقتدار لوگوں نے فیڈریشن کے ملازمین کا فنڈ بھی ہڑپ کرلیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ زبیر طفیل نے ایف پی سی سی آئی کے ذریعے وفاقی حکومت کے ساتھ پچاس سے زائد اجلاس کیے اور وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو بہترین تجاویز دی جس کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے، انہوں نے کہا کہ فیئر اینڈ فیڈریشن کی فیئر اور ایگزیبیشن کمیٹی نے عبدالرحیم جانو کی قیادت میں بیرونی ممالک ہونے والی تجارتی نمائشوں اور وفود میں مستحق بزنس مینوں کو شامل کیا جس سے ملکی ایکسپورٹ کو جلد فائدہ پہنچے گا، انہوں نے کہا کہ ہماری جانیں بچانے کیلئے پاکستان آرمی نے بہت قربانیاں دی ہیں جبکہ رینجرز نے شہر میں امن بحال کیا۔

زبیر طفیل نے کہا کہ فیڈریشن ایک قومی ادارہ تھا جسے سابق گروپ نے بے دردی کے ساتھ ذاتی مفاد میں استعمال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈریشن کی جانب سے ایف بی آر کی میٹنگوں میں وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کو جو بجٹ تجاویز دیں اس میں تمام ایسوسی ایشن کی فراہم کردہ تجاویز بھی شامل ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ان میں سے بیشتر تجاویز کو نئے مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

خالد تواب نے کہا کہ ایف بی آر کراچی میں ٹیکس دہندگان کیخلاف بلا جواز چھاپے مار رہا ہے، ہم کہتے ہیں کہ ٹیکس چوروں کے خلاف ایکشن ضرور لیا جائے مگر جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں ان کے کمپیوٹر اور دیگر سامان کو اٹھا کر لے جانا فیڈریشن برداشت نہیں کرے گی، انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت سے کہہ دیا ہے کہ بجٹ میں مشینری کو ڈیوٹی فری اور سیلز ٹیکس فری کریں تاکہ نئی صنعتیں لگیں اور لوگوں کو روزگار ملے۔

میاں محمد ادریس نے کہا کہ ہم نے مشترکہ جدوجہد کرنے کے بعد ایف پی سی سی آئی کو انسٹی ٹیوشن بنایا ہے،آج وزیر اعظم، وزیر خزانہ، وزیر تجارت سمیت تمام وزرا فیڈریشن کی بات سن رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جب سسٹم کے تحت چلیں گے تو کام بھی درست ہوں گے اور فیڈریشن چونکہ ایک بہترین ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے اس لیے حکومت بھی اس کی بات سن رہی ہے۔

عبدالرحیم جانو نے کہا کہ کراچی کی رونقیں بحال ہو رہی ہیں اور بزنس مین خوش ہیں، ہماری لیڈر شپ نے فیڈریشن میں کام کرنے کی مکمل آزادی دی تھی جبکہ میاں محمد ادریس نے بھی بطور صدر ہمیں بھی پاور دیے تاکہ ہم بہترین نتائج دے سکیں، یہی وجہ ہے بینک نادہندہ ہونے والا ایف پی سی سی آئی دوبارہ مال دار ہونے لگا ہے، ہم رواں سال فیئر اینڈ ایگزیبیشن کی مد میں چار کروڑ روپے کما کر فیڈریشن کو دیں گے ،ہماری کوشش ہے کہ بیرون ممالک کامیاب نمائشوں کا انعقاد ہو، چودہ اگست سے 21 اگست تک صدر موریشیئس کی خواہش کورٹ لوئس میں ایک نمائش کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ دوہا میں بریانی فیسٹیول لگائیں گے۔

متعلقہ عنوان :