یوم تکبیر کا درس ہے ہم ملکی دفاع‘ ترقی ،خوشحالی کیلئے یکسو ہو کر کسی کو بھی اپنی منزل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیں ‘ ساری دنیا نے دباؤ ڈالا،امریکی صدر کی طرف سے پانچ ٹیلی فون آئے، کروڑوں، اربوں ڈالرز کی پیشکشیں ہوئیں‘ دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن نواز شریف پاکستان کے وقار کا پرچم سربلند رکھنے کا فیصلہ کر چکے تھے

سابق صدر مملکت رفیق تارڑ کا یوم تکبیر کے موقع پر تقریب سے خطاب ایٹمی طاقت سے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا‘ڈاکٹرر فیق ‘لیفٹیننٹ جنرل(ر)ذوالفقار علی ‘عطاء الرحمن و دیگر کا خطاب

ہفتہ 28 مئی 2016 20:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مئی۔2016ء) 28 مئی 1998ء کا دن ہماری سلامتی‘ دفاع اور قومی وقارو افتخار کی علامت کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا،یہ واقعہ نہ صرف ہماری قومی بلکہ پوری اسلامی تاریخ کا اہم ترین سنگ میل ہے،یوم تکبیر کا درس یہی ہے کہ ہم ملکی دفاع‘ ترقی اور خوشحالی کے لیے یکسو ہو جائیں اور کسی کو بھی اپنی منزل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیں ۔

ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ’’یوم تکبیر‘‘ کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔ اس تقریب کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان ، جسٹس(ر) آفتاب فرخ، چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان،ممتاز صحافی و دانشور پروفیسر عطاء الرحمن سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔محمد رفیق تارڑ نے اپنے خطاب کے آغاز میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے پوری قوم کو یومِ تکبیر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا یومِ افتخارہے جس نے دنیا کے ہر گوشے میں قیام پذیر پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا تھا۔

اس دن یہ مملکتِ خداداد اپنے دشمنوں اور بدخواہوں کی طرف سے پیدا کردہ رکاوٹوں کے باوجود جوہری طاقت بن گئی تھی۔ اس دوران ساری دنیا نے دباؤ ڈالا۔ امریکی صدر کی طرف سے پانچ ٹیلی فون آئے۔ کروڑوں اربوں ڈالرز کی پیشکشیں ہوئیں‘ دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن نواز شریف پاکستان کے وقار کا پرچم سربلند رکھنے کا فیصلہ کر چکے تھے اور وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے۔

آج کی تقریب میں انہوں نے بطور مہمان خاص شرکت کرنا تھی تاہم بیرون ملک ہونے کے باعث وہ تشریف نہ لا سکے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ انہیں صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے تاکہ وہ ملک وقوم کی خدمت کا فریضہ انجام دیتے رہیں۔ پروفیسر ڈاکٹرر فیق احمد نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی قوت بننا اﷲ تعالیٰ کا ہم پرانتہائی فضل و کرم ہے۔ ایٹمی طاقت سے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا۔

ہمارے ایٹمی پروگرام نے ہمیں ازلی دشمن بھارت سے بچایا ہوا ہے ۔ یہ دن ہمیں یاددلاتا ہے کہ ہم پر اﷲ تعالیٰ کی بیشمار عنایات ہیں، ان عنایات میں پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید علوم و فنون کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم متحد ہو کر ملکی تعمیر وترقی میں اپنا اپناکردار ادا کریں۔لیفٹیننٹ جنرل(ر)ذوالفقار علی خان نے کہا کہ11مئی 1998ء کو بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ان کے قائدین کا رویہ بہت جارحانہ ہو گیا تھا۔

امریکہ نے اس دوران سٹک اینڈ کیرٹ والی پالیسی اختیار کی اور ایک طرف دھماکے نہ کرنے پر اربوں ڈالر کی امداد کی پیشکش کی گئی تو دوسری طرف دھماکہ کرنے کی صورت میں سخت پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی گئی۔23مئی کو جنرل زینی پاکستان آئے تو ان کا رویہ بھی جارحانہ تھا۔چین کا رویہ ہمارے لیے مثبت تھا اور اس نے کہا دھماکے کرنے کی صورت میں چینی عوام اور حکومت پاکستان پر یکطرفہ پابندیاں قبول نہیں کرے گی ۔

یہ انتہائی کٹھن اور مشکل فیصلہ تھاتاہم وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ دھماکے ضرور کیے جائیں گے خواہ اس کیلئے کوئی ہی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔چاغی کے پہاڑوں پر ایٹمی دھماکوں کی تیاری کاکام شروع ہو گیااور اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 28مئی1998ء کو پاکستان نے کامیاب ایٹمی دھماکے کر ڈالے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی عزائم آج بھی جارحانہ ہیں اور خطے میں بالادستی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

بھارت ہمارے ساتھ محض کلچرل تعلقات اور تجارت کاخواہاں ہے۔ان حالات میں ہمیں اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہو گا۔ہمارا نیوکلیئر پروگرام بھارت سے بہت بہتر ہے ،اگر ہم متحد ہو گئے تو دشمن ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔پروفیسر عطاء الرحمن نے کہا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے حوالے سے بڑا دباؤ تھا اور امریکہ نے اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی تاہم پاکستانی قیادت اپنے ارادے پر قائم رہے اور تمام تر دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی دھماکے کر دیے۔

ایٹمی دھماکوں سے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا۔ ایٹمی دھماکوں میں مجید نظامی کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جمہوری حکومت عوامی دباؤ کے آگے قومی مفادات کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔آج پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملے ہو رہے ہیں یہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کیخلاف ہیں ،ایک آمر نے 2004ء میں امریکہ کو ان حملوں کی اجازت دی تھی ۔

ممتاز صنعتکار افتخار علی ملک نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کرکے قوم کاوقاربلندکردیا۔بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔ ہمیں نئی نسلوں کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرنا چاہئے۔ شاہد رشید نے کہا کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے پوری قوم اور ملت اسلامیہ میں نیا جوش و جذبہ پیدا ہو گیا تھا۔

ہماری قومی تاریخ میں یوم آزادی کے بعد یوم تکبیر ایک تاریخ ساز دن ہے کیونکہ اس دن ہمیں لاکھوں جانوں کی قربانی کے عوض حاصل ہونے والی آزادی کے مستقل تحفظ کی ضمانت مل گئی۔ اس دن اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمارا ملک دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا۔پروگرام کے آخر میں صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ملکی تعمیروترقی اور میاں محمد نواز شریف اور وائس چیئرپرسن نظریۂ پاکستان ٹرسٹ بیگم مجیدہ وائیں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کروائی۔