دھرنوں کے ذریعے جمہوریت کے لئے خطرہ بننے والے جمہوریت کے محافظ نہیں ہو سکتے ، خیبر پختونخوا کی حکومت اپنے ہی احتساب کمیشن کی زد میں آگئی ، خود گرفت میں آئے تو احتساب کے دعویداروں نے ڈی جی احتساب کمیشن کا فارغ کردیا، ہمیں احتساب کے لئے دوہرا معیار قبول نہیں ہے

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا ٹی وی انٹرویو

جمعہ 27 مئی 2016 22:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مئی۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنوں کے ذریعے جمہوریت کے لئے خطرہ بننے والے جمہوریت کے محافظ نہیں ہو سکتے ، خیبر پختونخوا کی حکومت اپنے ہی احتساب کمیشن کی زد میں آگئی ، خود گرفت میں آئے تو احتساب کے دعویداروں نے ڈی جی احتساب کمیشن کا فارغ کردیا، ہمیں احتساب کے لئے دوہرا معیار قبول نہیں ہے ۔

جمعہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جن پر الزامات ہیں وہ دوسروں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کا اپنا وزیر احتساب کی زد میں آگیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پانامہ دستاویزات ضابطہ کار کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ضابطہ کار آئین اور قانون کے دائرہ کار میں بنانا چاہیے ۔

وزیراعظم احتساب سے نہیں بھاگ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نہ مانوں کی سیاست سے نظام کو نقصان ہو گا۔ دھرنوں کے ذریعے جمہوریت کے لئے خطرہ بننے والے جمہوریت کے محافظ نہیں ہو سکتے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنے ہی احتساب کمیشن کی زد میں آگئی۔خود گرفت میں آئے تو احتساب کے دعویداروں نے ڈی جی احتساب کمیشن کا فارغ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے لئے دوہرا معیار قبول نہیں ہے ۔ جن پر الزامات ہیں وہ دوسروں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے آج تک کسی پراجیکٹ میں ایک روپے کی کرپشن نہیں کی بلکہ میرا پورا دھیان علاقائی ترقی پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ووٹ دینے والوں میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں اور عووتوں کی بھی ہے مگر ہم اپنی عورتوں کو جلسوں کی نمائش بنانا پسند نہیں کرتے ۔

متعلقہ عنوان :