پولیو کے خاتمے کے لئے یونین کونسلوں کی سطح پر کام جاری ہے ،جس کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور لوگوں میں شعور پیدا ہو رہا ہے، ہمارا مقصد پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہے، 2016 ء میں پاکستان کو پولیو سے فری قرار دینے کی کوششیں جاری ہیں

یونیسف اور محکمہ تعلقات عامہ راولپنڈی کے اشتراک سے میڈیا بریفنگ سے مقررین کا خطاب

جمعہ 27 مئی 2016 20:44

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مئی۔2016ء) یونیسف اور محکمہ تعلقات عامہ راولپنڈی کے اشتراک سے راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں محکمہ صحت ، عالمی ادارہ صحت ، یونیسف اور زرائع ابلاغ کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے یونین کونسلوں کی سطح پر کام جاری ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور لوگوں میں نہ صرف شعور پیدا ہو رہا ہے بلکہ پولیو سے انکاری کیسز میں بھی نمایاں حد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوامی آگاہی کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پولیو ورکر گھر گھر جاکر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہے اور 2016 ء میں پاکستان کو پولیو سے فری قرار دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

بریفننگ کے دوران بتایا گیا کہ پولیو مہم کے دوران عوامی تعاون سے پولیو کے خاتمے میں مدد مل رہی ہے ، پنجاب میں چالیس ہزار ٹیمیں کام کررہی ہے اورراولپنڈی میں 127 پولیو ورکرز انتہائی جانفشانی کے ساتھ پولیو کے خاتمے کے لئے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے سے ہی نوجوان نسل کو اس موزی مرض سے بچایا جاسکتا ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ میڈیا اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور زرائع ابلاغ کے تعاون سے پولیو مہم کو زور و شور سے جاری رکھ کر مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو اس پروگرام میں شریک کرنے کے لئے مختلف سطح پر تربیتی پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے اور عوام پر اثر انداز ہونے والی شخصیات کا بھی تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ پولیو ویکسین کے بارے میں پھیلائی جانے والی افوائیں دور کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی صحت کے تحفظ کے پروگرام کو کسی بھی طرح متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ برینفگ میں کمیونیکشن سپیشلسٹ مسز بان خالد ، میڈیا آفیسر زیشان علوی، بشری اجمل ، واصف محمود اور دیگر ماہرین نے شرکت کی اور مقالے پیش کئے۔

متعلقہ عنوان :