بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے ملکی معشیت کو بہت نقصان پہنچایا ہے، موجودہ حکومت کے موٴثر اقدامات کے باعث بجلی کے نقصانات میں کمی اور واجبات وصولی میں بہتری ہوئی ہے، تھرکول میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اس کے منفی ماحولیاتی اثرات نہیں ہوں گے

وفاقی سیکریڑی پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کا بجلی کی پیداوار کے حوالہ سے 8ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب

جمعہ 27 مئی 2016 20:25

اسلام آباد ۔ 27 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 مئی۔2016ء) وفاقی سیکریڑی پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے ملکی معشیت کو بہت نقصان پہنچایا ہے تاہم موجودہ حکومت کے موٴثر اقدامات کے باعث بجلی کے نقصانات میں کمی اور واجبات وصولی میں بہتری ہوئی ہے، تھرکول میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اس کے منفی ماحولیاتی اثرات نہیں ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز بجلی کی پیداوار کے حوالہ سے 8ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 2018ء میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پاکستان کا پرانا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت جب برسراقتدار آئی تو گردشی قرضہ 15 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا اور کوئی نیا سرمایہ کار بجلی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کیلیئے تیار نہیں تھا، ٹرانسمیشن لائنوں کا نظام بھی بوسیدہ ہو چکا تھا لیکن اب صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

(جاری ہے)

بجلی بلوں کے واجبات کی 93 فیصد وصولی کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ ہم بجلی کے نقصانات کم کرنے میں بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ وفاقی سیکریڑی نے کہا کہ 2018ء میں بجلی کی پیداوار 20 سے 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ گذشتہ سال بجلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور یہ 16ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔اس موقع پر جرمن سفیر انا لیپل نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح جرمنی کو بھی توانائی بحران کا سامنا رہا ہے، قابل تجدید توانائی سے پیداوار کا حصول اس مسئلہ کا فوری حل ہے، شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کا م کرنے ضرورت ہے، جرمنی اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی ہر ممکن معانت کر ے گا۔

اس موقع پر پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ کے ایم ڈی شاہ جہان مرزا نے کہا کہ بجلی کے شعبہ میں پرکشش مرعات دی جا رہی ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے، 2020ء تک بجلی کی طلب 31 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی، پرائیویٹ پاور انفراسڑکچر بورڈ کے 28 منصوبوں سے 16 ہزار 212 میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے۔ اس تقریب کا انعقاد منسڑی پانی و بجلی اور انرجی اپڈیٹ میگزین کی طرف سے کیا گیا تھا۔

اس موقع پر مینجنگ ایڈیڑ انرجی اپڈیٹ محمد نعیم قریشی، وقاص نجیب ڈائریکڑ کے الیکڑک، ڈاکڑ انصر پرویر سابق چیئرمین پی اے ای سی، میجر (ر) ڈاکڑ ظاہر شاہ پراجیکٹ ڈائریکٹر سیپیک، عثمان ظفر، ناہید میمن چیئرپرسن سندھ بورڈ آف انوسٹمنٹ، انجینئر محفوظ قاضی،ظفرمظفر اور دیگر مہرین نے خطاب کیا۔