ریاضی کے میدان میں پاکستانی طالب علم کا معرکہ:مساویانہ اور منصفانہ تقسیم کا نیا فارمولا پیش کردیا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعہ 27 مئی 2016 19:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 مئی۔2016ء )یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز)کے فارغ التحصیل حارث عزیز نے مساویانہ اور منصفانہ تقسیم کا فارمولا پیش کیا ہے -کہ کس طرح آپ کسی پراپرٹی‘وقت ‘انٹرنیٹ ‘کمپنی یا کسی بھی چیزکو کس طرح مساویانہ اور منصفانہ اندازمیں تقسیم کیا جائے کہ ہر ایک حصہ دار مکمل طور مطمئن ہو -انہوں نے کہا کہ ہمارا تقسیم کے حوالے سے پیش کردہ الگوردہم ایک مکمل حل ہے جس سے آپ کسی بھی چیزکو مکمل طور پر مساویانہ تقسیم کرسکتے ہیں-مقامی انگریزی جریدے سے گفتگو کے دوران حارث نے کہا کہ یہ عالمگیرمسلہ ابھی تک حل طلب تھا مساویانہ اور منصفانہ تقسیم کو کس طریقے یقینی بنایا جائے-انہوں نے کہا کہ یہ مسلہ ان کے لیے اور ان کے شریک تحقیق کار سائمن میکنزی کے ساتھ ساتھ سالوں سے ریاضی دانوں کو بھی درپیش تھا- لوگوں کی کسی بھی تعداد کے لئے مختص وسائل حتی کہ آوازیا وقت کو کس طرح تقسیم کیا جائے کہ ہرایک اپنے حصے سے مطمئن ہو-انہوں نے بتایا کہ میں نے اور میرے شریک تحقیق کار سائمن میکنزی نے سڈنی میں یونیورسٹی آف نارتھ ویلز میں تقریبا 18 ماہ قبل اس پر کام کرنا شروع کیا-انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر ایک کیک کو آپ 4افراد کے لیے آسانی کے مساوی طور پر کاٹ سکتے ہیں لیکن اگر افراد کی تعداد20/30ہواور کیک ایک ہی ہو تو سائنسی بنیادوں پر آپ کیسے اس بات کویقینی بناسکتے ہیں کہ ہر کسی کو اس کا حصہ مساوی طور پر ملا ہے ؟انہوں نے بتایا کہ یہی معاملہ پراپرٹی ‘کمپنی‘رقوم ‘وقت حتی کہ انٹرنیٹ کی تقسیم میں لوگوں کو درپیش رہتا ہے کہ ہر حصہ دار اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ اس کا حصہ اسے منصفانہ طور پر ملا ہے تو ہمارا پیش کردہ فارمولا اس مسلے کا یقینی حل ہے -انہوں نے بتایا کہ اس فارمولے کی بنیاد پر کمپیوٹرپروگرام بنایا جائے گا-ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا تحقیق مقالہ جون میں بوسٹن میں ہونیوالی ایک ممتاز نظریاتی کمپیوٹر سائنس کانفرنس میں پیش کیا جائے گا-انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے مقالے کو ’’این وی کیک کاٹنے پروٹوکول ‘‘کا نام دیا ہے اس مقالے کو اپریل میں کورنل یونیورسٹی نے اپنی لائبریری کی ویب سائٹ پر شائع کیا تھا-حارث نے کہا کہ دو افراد میں تقسیم کا معاملہ ہو تو وہ منصفانہ کافی آسان ہے ، لیکن زیادہ لوگ ہوں ہوں تو یہ مشکل ہو جاتا ہے-انہوں نے کہا کہ20ویں صدی میں جان سلفریج نے ایک کیک کو3افراد میں منصفانہ طور پرتقسیم کا حل تیار کیا کیک تقسیم صرف ایک استعارہ ہے ، یہ وقت ، جائیداد ‘ وسائل ‘کسی بھی چیزیا معاملے کی تقسیم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے- انہوں نے کہا کہ ان کی تحقیق کا مقصد ٹیکنالوجی کو بہتر بناتا اور تقسیم کے امور کو ایک الیکٹرونک پلیٹ فارم پر حل کرنا ہے- نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیون برمز نے اس تحقیق کو ایک " بڑی کامیابی " کے طور پر بیان کیا ہے-تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ عزیز میکنزی پروٹوکول کی عملی ایپلیکیشن بہت پیچیدہ ہے اور عزیز اس کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ واقعی ہی بہت پچیدہ ہے مگر اسے ایک عملی انجینئرنگ کے نتیجہ کی بجائے ایک ریاضیاتی نتیجہ کے طور پر دیکھا جانا چاہئے -اس میدان پٹس برگ میں کارنیگی میلن یونیورسٹی میں ایریل میں ایک اور محقق نے ہیرالڈ کو بتایا کہ مجھے یقین ہے ایک جکڑے ہوئے ، مساویانہ کیک کاٹنے کاالگوردہم موجود نہیں تھا‘ تو عزیز اور میکنزی کی پیش رفت نتیجہ حیرت انگیز ہے اور یہ ریاضی کا ایک خوبصورت ٹکڑا ہے -