چھوٹے ڈیمز،لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی،وفاق نے وعدہ پورا نہیں کیا،انسانی حقوق کمیٹی میں سندھ کا موقف

تھر میں 23 ڈیمز پرکام شروع،10 سمال ڈیمز مکمل ہونے کے قریب ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کرنے کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے،چیف سیکرٹری سندھ تھر میں نچوں کی اموات کی بڑی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں،شادی کے لئے کم از کم 18 سے 21 سال کی عمر ہونی چاہئے،این اے کمیٹی کا کم عمر کی شادیوں پر اظہار تشویش

جمعہ 27 مئی 2016 19:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں صوبہ سندھ کے حکام نے بتایا چھوٹے ڈیمز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی میں وفاق نے وعدہ پورا نہیں کیا وفاق نے ابھی تک 22 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2 ارب روپے کی تنخواہیں نہیں دیں۔ اجلاس میں تھر میں کم عمر شادیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ کم عمری کی شادیاں بچوں کی اموات کی بڑی وجہ ہیں۔

تھر کی عوام کو صحت پانی خوراک فراہم کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز چیئرمین کمیٹی بابر نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں ایبٹ آباد کے سانحہ اور تھر میں ہلاکتوں کے معاملات زیر غور لائے گئے سندھ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ تھر کے جغرافیہ کی وجہ سے وہاں پانی فراہم کرنا تھوڑا مشکل ہے وزیر اعلی سندھ 100 سولر ٹیوب ویلز کا افتتاح کریں گے جبکہ سندھ حکومت تھر میں 200 کے قریب ہائیڈرو پاور منصوبے لگا رہی ہے چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کی جانب سے تھر میں 23 ڈیمز بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے اور تقریباً 10 سمال ڈیمز مکمل ہونے کے قریب ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کئے جانے کی وجہ سے ابھی کام رکا ہوا ہے سندھ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ تھر میں عوام کی اموات کی بڑی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں ۔

(جاری ہے)

شادی کے لئے کم از کم 18 سے 21 سال کی عمر ہونی چاہئے ۔ اس مقصد کے لئے اگر پروگرام شروع کئے جائیں جس پر ممبران کمیٹی نے کہا کہ جب تک ان کی غذائی سہولیات کا بندوبست نہیں کیا جائے گا اس وقت تک آگاہی پروگرام کسی کام نہیں آئیں گے ۔کمیٹی نے کہا کہ تھر میں زیر زمین پانی نیچے ہونے کے باعث سولر ٹیوب منصوبے کامیاب ہوتے نہیں دکھائی دے رہے ۔ اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔

چھوٹے منصوبوں کی بجائے بڑے منصوبوں پر کام کیا جائے چیف سیکرٹری سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ تھر میں بچوں کی پیدائش کے حوالے سے وقفے کا آگاہی پروگرام شروع کیا جائے اجلاس میں ایبٹ آباد میں لڑکی کو زندہ جلائے جانے کے واقع پر کے پی کے پولیس نے کمیٹی کو بریفنگ دی ۔ ڈی پی او ایبٹ آباد خرم رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ مقدمے کا مدعی متعلقہ ایس ایچ او ہے جبکہ مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کی جائے گی لڑکی کو انتقامی کارروائی میں قتل کیا گیا ۔

مقتولہ بچی کی ماں اور باپ خوف کی وجہ سے خاموش رہے بچی کے والدین کو قتل کی دھمکیاں ملنے کی وجہ سے دو سیکورٹی گارڈز بھی فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا کہ جلد ایبٹ آباد جا کر لڑکی کے والدین کی مالی امداد کریں گے کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ پولیس نے چھ دن میں اندھے قتل کا سراغ لگا کر تاریخ رقم کر دی وقت کم ہونے کے باعث بعد میں زہریلی مٹھائی کھانے سے 30 سے زیادہ ہلاکتوں کے ایجنڈے پر بات نہ ہو سکی جس کو گزشتہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا

متعلقہ عنوان :