سینیٹ قائمہ کمیٹی میں وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر ا لیکشن کمیشن کے ممبران کو جون 2011 سے اپریل2016 تک 41 کروڑ سے زائد رقم کی تنخو اہوں اور دیگر مراعات کی مد میں ادائیگی کا انکشاف

حکو مت ٹیکس ریفامز کمیشن کی ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے سفا رشات پر عمل کرتی تو پا نا مہ لیکس والی بحث نہ ہورہی ہوتی،حکو مت کو ریٹ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،غیر ملکی قرض 10فیصد سے زائد کے سالانہ ریٹ سے بڑھ رہاہے ، بجٹ میں جی ایس ٹی کم کرے ، ماہر ین اقتصادیات کمیٹی کا بلوچستان میں بھرتیوں کے حوالے سے این ٹی ایس کے ٹیس نتائج میں عدم شفافیت کا نو ٹس ، اگلے اجلاس میں این ٹی ایس سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ

جمعرات 26 مئی 2016 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مئی۔2016ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں یہ انکشا ف کیا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر ہی ا لیکشن کمیشن کے ممبران کو جون 2011 سے اپریل2016 تک 41 کروڑ سے زائد رقم تنخو اہ کی مد میں ادا کی گئی اور لاکھوں روپے دیگر مراعات میں دیئے گئے، نیشنل بنک کی بنگلہ دیش کی برانچ میں 185 ملین ڈالر کا فراڈ کیا گیا فراڈ کرنے والے ذمہ داران کا تعلق پاکستا ن سے ہے اور نیشنل بنک کا مرکزی آفس بھی اس میں ملوث ہے، سکینڈل میں ملوث ذمہ دارن کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ان کا نا م ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، حکو مت اگر ٹیکس ریفامز کمیشن کی ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے سفا رشات پر عمل کرتی تو آج پا نا مہ لیکس والی بحث نہ ہورہی ہوتی،حکو مت کو ڈیٹ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،غیر ملکی قرض 10فیصد سے زائد کے سالانہ ریٹ سے بڑھ رہاہے،حکومت بجٹ میں جی ایس ٹی کم کرکے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے بلوچستان میں بھرتیوں کے حوالے این ٹی ایس کی جا نب سے ٹیسٹ کے نتائج میں عدم شفافیت کا نو ٹس لیتے ہوئے اگلے اجلاس میں این ٹی ایس کو وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کو وزارت خزانہ ،نیب ،چیئرمین ٹیکس ریفامز کمیشن،ایف بی آر، اے جی پی آر حکا م،ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بریفنگ دی۔ جمعرات کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کو ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہ حکو مت کو ڈیٹ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،غیر ملکی قرض 10فیصد سے زائد کے سالانہ ریٹ سے بڑھ رہاہے،حکومت بجٹ میں جی ایس ٹی کم کرکے 15فیصد پر لائیں اور تیں سالوں میں 1.5فیصد کے حساب سے کم کرکے 12.5فیصد تک لایا جائے، پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری سروس سیکڑ میں کی جا رہی ہے جس سے ملک سے کثیر فنڈز کا آوٹ فلو ہو رہا ہے ۔

پچھلے کئی سالوں سے ناقص منصوبہ بندی کی بدولت مینوفیکچرنگ کم رہی ہے ۔ڈریکٹ ٹیکسز 35 فیصد اور ان ڈریکٹ ٹیکسز 65 فیصد ہیں انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگٹ ٹیکسز کی وجہ سے ڈریکٹ ٹیکس 15 فیصد اور ان ڈریکٹ ٹیکسز 85 فیصد ہیں مینوفیکچرنگ پر 29 فیصد ٹیکس کی بدولت یہ شعبہ تنزلی کا شکار ہے ۔ حکومت گھروں کی کمی کو پورا کرنے کیلئے سروسز پلاٹ فراہم کرے نہ کہ ہاؤسنگ سوسائیٹوں پر زور دیا جائے اوور سپلائی کی بدولت فروخت برائے فروخت پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔

چیئرمین ٹیکس ریفامز کمیشن سید مسعود علی نقوی نے قائمہ کمیٹی کو ٹیکس اصلاحات کمیشن بارے تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے ٹیکس ریفامز کی ضرورت محسوس کی ہے ٹی آر سی کے 22 ممبران ہیں یہ کمیشن 2014 میں قائم ہوا سینیٹ ، اسمبلی چیمبرز ، ایف پی سی سی آئی و دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈر اداروں کے ممبران بھی شامل ہیں ۔کمیشن کی 150 سے زائد میٹنگز ہو چکی ہیں کمیشن نے 200 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی ہے۔

ایک کمیٹی ہارون اختر کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے جو عمل درآمد کا جائزہ لے گی ۔ قائمہ کمیٹی نے مالی اداروں کے ترمیمی بل 2016 کا تفصیل جائزہ بجٹ اجلاسوں کے بعد زیر بحث لینے کا فیصلہ کیا۔قائمہ کمیٹی کو اے جی پی آر کے حکام نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے چار ممبران کو جون 2011 سے اپریل2016 تک 41 کروڑ سے زائد تنخواہ دی گئی اور لاکھوں روپے دیگر مراعات میں دیئے گئے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ تنخواہ اور مراعات وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر دی گئی ہے تو بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے تنخواہ مراعات نہ دینے کا نہیں کہا تھا ممبران کو ہائی کورٹ کے ججوں کے برابر ان کی آخری تنخواہ کے برابر تنخواہ و مراعات دی گئی ہیں ابھی پیکج نہیں آیا جب پیکج آئے گا تو ایڈجسمنٹ کر لی جائے گی جس پر کمیٹی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کتنے دوسرے اداروں کو خطوط لکھنے پر ایسی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

اراکین کمیٹی نے اے جی پی آر کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزارت خزانہ کو معاملے کا جائزہ لینے کی سفارش کر دی ۔قائمہ کمیٹی کو سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا ۔سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ بلوچستان میں 150 سپاہی بھرتی کیے جانے تھے این ٹی ایس نے میٹرک پا س کو تو پاس کر دیا مگر ڈبل ایم اے کی ڈگری رکھنے والے نوجوانوں کو فیل کر دیا ہے اور ایسے لوگوں کو بھی گریڈ5 پانچ میں بھرتی کیا گیا ہے جن کا تعلق دیگر صوبوں اور اسلام آباد سے ہے آئندہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کو اس معاملے کی تمام تر تفصیلات پیش کی جائیں ۔

ڈائریکٹر نیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل بنک کی بنگلہ دیش کی برانچ میں 185 ملین ڈالر کا فراڈ کیا گیا فراڈ کرنے والے مرکزی لوگوں کو تعلق پاکستا ن سے ہے اور نیشنل بنک کے ملازم ہیں اور چھ مقامی بنگلہ دیشی بھی شامل ہیں انکوائری مکمل کر کے تفتیش کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔قائمہ کمیٹی کو ایف بی آر او راسٹیٹ بنک کے حکام نے آف شور ٹیکس چوری سے بچنے کے حوالے سے او ای سی ڈی کے کنو نشن کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :