خیبر پختونخواکو معاشی طور پر مفلوج کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،مظفر سید ایڈووکیٹ

اسلام آباد کے حکمران صوبے کو مالی و معاشی طور پر مفلوج کرنے ،عوام ،حکومت کو دیوار سے لگانے کی ارادی کوششیں کررہے ہیں،وزیرخزانہ خیبرپختونخوا

جمعرات 26 مئی 2016 20:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیرخزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے حکمران ہمارے صوبے کو مالی و معاشی طور پر مفلوج کرنے اور یہاں کے عوام اور حکومت کو دیوار سے لگانے کی ارادی کوششیں کررہے ہیں۔ہماری سیاسی قیادت اور میڈیا ان کا ضمیر جگانے میں کردار ادا کرے ورنہ بڑی دیر ہو جائے گی۔

کرپشن کے خاتمے،احتساب اور اداروں کی مضبوطی کے لئے ہمارے ٹھوس اقدامات جاری رہیں گے اور نئے بجٹ میں بھی اس کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں گے۔سول سیکرٹریٹ پشاور کے کیبنٹ روم میں اگلے مالی سال کے بجٹ پر مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بجٹ سازی میں ہمیں گوناگوں چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کے طویل قیام کے اخراجات،وفاقی محاصل پر انحصار کی مجبوریاں،پن بجلی منافع کی عدم ادائیگی،نئے این او سی ایوارڈکی تیاری میں عمداً تاخیر اور محدود مقامی محاصل کی مشکلات شامل ہیں انہوں نے کہاکہ نئے بجٹ کے لئے ہماری ترجیحات میں تبدیلی و اصلاحات کا تسلسل جاری رکھنا،انسانی وسائل اور سماجی شعبوں کی ترقی،شرح نمو اور روزگار میں اضافہ،توانائی،معدنی و قدرتی وسائل سے استفادہ،سیکیورٹی اور امن و امان کی بہتری اور بلدیاتی نظام کا استحکام سر فہرست ہیں۔

(جاری ہے)

مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم وفاق سے کسی خصوصی فنڈ یا خیر کی توقع تونہیں رکھتے اور اسکے سوتیلی ماں جیسے سلوک کے خوگر بھی ہو چکے ہیں مگر اسکے بہترین مفاد میں بھی یہی ہے کہ ہمارے بجٹ کے لئے درکار واجبات کی فوری ادائیگی یقینی بنائے ۔صوبے میں دہشت گردی اور قدرتی آفات کی وجہ سے انفرای سٹرکچر کی تباہی اور صنعتی و معاشی سرگرمیوں کے فقدان کی وجہ سے بڑھتی ہوئی غربت اور بیروز گاری ایک کھلا راز ہے جن سے نمٹنے کیلئے وفاق نے تعاون کی بجائے چشم پوشی کی تو تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی۔

وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ سیمینار میں پیش کردہ تجاویزو سفارشات کاسنجیدگی سے جائزہ لیا جائے گااور ایک متوازن فلاحی و ترقیاتی بجٹ پیش کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں وہ اپوزیشن اور حکومتی پارلیمانی پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ بجٹ اعلان سے قبل انکی شکایات و اعتراضات کو کم سے کم سطح پر لایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :