پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا فیصلوں اور ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے سربراہان کو ہتھکڑیاں لگانے کا عندیہ

ہماری طرف سے دی جانے والی چھوٹ کا ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے، پی اے سی جس ادارے میں بھی کرپشن ہوتی ہے بورڈ کی ملی بھگت سے ہوتی ہے، سی ڈی اے بورڈ نے تباہی مچا دی ، کھلے عام سب کے منہ کے سامنے بڑی بڑی عمارتیں کھڑی ہیں، پی اسے سی نے سی ڈی اے سے اب تک جاری تمام ٹینڈر زکی تفصیلات طلب کرلیں

بدھ 25 مئی 2016 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی اے سی کے فیصلوں اور ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے سربراہان کو ہتھکڑیاں لگانے کا عندیہ دے دیا، کمیٹی نے کہا کہ ہماری طرف سے دی جانے والی چھوٹ کا ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے، ڈپلو میٹک انکلیو اسلام آباد کے قریب کثیر المنزلہ عمارت کے لئے پلاٹ کی الاٹمنٹ پر پی اے سی کا اظہار برہمی ،گرینڈ حیات ہوٹل معاملے پر کمیٹی نے سی ڈی اے بورڈ کے تمام ممبران کو گرفتار کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

کمیٹی نے کہا کہ جس ادارے میں بھی کرپشن ہوتی ہے بورڈ کی ملی بھگت سے ہوتی ہے، سی ڈی اے بورڈ نے تباہی مچا دی ہے، کھلے عام سب کے منہ کے سامنے بڑی بڑی عمارتیں کھڑی ہیں، سی ڈی اے نے اب تک جتنے ٹینڈر جاری کئے تمام تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی رکن شفقت محمود نے کہا کہ سی ڈی اے کی جانب سے 19 پلاٹوں کی بوگس الاٹمنٹ کی گئی تھی اور کمیٹی نے پلاٹوں کی منسوخی کی ہدایت کی تھی۔

سیکرٹری کیڈ حسن اقبال نے اعتراف کیا کہ سی ڈی اے میں بڑے پیمانے پر غلطیاں موجود ہیں، تین جون سے پہلے 19پلاٹ منسوخ کر دیئے جائیں گے۔ محکمہ زکوٰۃ و عشر کے حوالے سے کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے موبائل کارڈز پر زائد ٹیکسوں کی وصولی کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین اور چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا،پی ٹی اے جب وطن واپس آئیں تو پی اے سی میں حاضر ہوں، قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کی۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے )کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات پیش کئے۔اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سمیت سیکریڑی داخلہ نے بھی شرکت کی ،یئرمین ایف بی آرنثار محمد خان نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا ہے کہ پانامہ لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں ان کے حوالے سے قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا، ٹیکس چھپانے کے حوالے سے جہاں سے بھی معلومات ملیں تحقیقات کی جائیں گی۔

سید خورشید احمد شاہ کے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کی کٹوتی کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ موبائل فون کارڈز پر 32 فیصد ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے جس میں سے18.5 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس اور 14 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی ہوئی ہے، اس کا زیادہ حصہ صوبوں کو جاتا ہے۔فیڈرل ،فاٹا،کشمیر ،گلگت بلتستان کو حصہ وفاقی حکومت کے حصے میں سے ادائیگی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس سال ہم قانون میں ایسی ترمیم لارہے ہیں جس سے فرانزک آڈٹ کیا جاسکے گا۔ آج سے پہلے صوبوں اور وفاقی حکومت کے پاس ایسا کوئی میکنزم نہیں تھا، ٹیلی کام کو اب فرانزک آڈٹ کے نظام کے اندر لایا جارہا ہے جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ 32 فیصد حکومت کے نظام میں آتا ہے کیونکہ یہ کسی ایک کا نہیں ہم سب کا اجتماعی مسئلہ ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جو موبائل کمپنیاں سروس فراہم کررہی ہیں ہم نے ان سے وصول کرنا ہوتا ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جب کوئی موبائل کمپنی کارڈز جاری کرتی ہے تو اسے ایف بی آر سے اجازت نہیں چاہیے اور انہی کارڈز کے حساب سے ٹیکس لینا چاہیے۔شفقت محمود کے پاناما لیکس کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس چھپانے کے حوالے سے جہاں سے بھی معلومات ملیں گی ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔

پاناما لیکس کے حوالے سے ہوم ورک کررہے ہیں جو نام آئے ہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پانچ سال پرانے ٹیکس چھپانے کے کیسز کو ایف بی آر دوبارہ کھول سکتا ہے، بعض قوانین کی وجہ سے ایف بی آر کا کردار محدود ہوجاتا ہے، ہم حکومت کو ان قوانین کی ترامیم تجویز کریں گے۔ شاہراہ دستور پر کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کے حوالے سے پی اے سی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سی ڈی اے کی جانب سے تمام رقم وصول کرنے کے بعد پلاٹ کا قبضہ دیا جاتا ہے، اس معاملے میں بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی رقم ری شیڈول کردی جائے،15 فیصد جمع کرانے پر پلاٹ حوالے کیا گیا جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کے ذریعے سی ڈی اے بورڈز کے ممبرز کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے تمام بورڈ ممبرز کی فہرست اور اب تک نیلام کئے گئے تمام پلاٹوں کی شرائط و ضوابط پی اے سی کو فراہم کرے۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 52کروڑ 40 لاکھ روپے میں کورڈ ایریا کم قیمت بیچنے پر قومی خزانے کو نقصان ہوا, سی ڈی اے کے ممبر پلاننگنے انکشاف کیا کہ متعلقہ افسر 2013میں کم قیمت میں پلاٹ بیچا,ہمارے مطابق 15 کروڑ کا مالی نقصان ہوا , اس کیس سمیت قبل ازیں بھی دوسرے کیس میں ملوث رہا ہے ۔

ابھی تک متعلقہ افسر اپنے عہدے پر براجمان ہے,پی اے سی کا اس معاملے پرسی ڈی اے اعلی حکام پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے لوٹ کر کھائے گئے, اور غریبوں کو تنخواہ تک نہیں ملتی,سی ڈی اے کو اسی بیورو کریسی نے تباہ کیا, کچھ لوگوں کو رعائت دی جاتی ہے لیکن مزدور پس رہا ہے,ملوث افسر کو معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے ،معاملے پر کل تک وضاحت بھی دی جائے سی ڈی اے میں بدعنوانی کے معاملات اور جائزہلینے کے لئے سب کمیٹی بھی قائم کردی ،ذیلی کمیٹی شاہدہ اختر علی کی سربراہی میں قائم کردی گئی کمیٹی میں ڈاکٹر عارف علوی, میاں منان بھی شامل ہونگے ،پی اے سی کا موبائل کارڈ پر 32فیصد ٹیکس وصول کرنے پر سخت نوٹس عوام کا پیسہ ہے کیا یہ خزانے میں جاتا ہے یا نہیں طریقہ کار کیا ہے کارڈ کمپنیاں خود کارڈ پرنٹ کرتی ہیں سکیورٹی پرنٹنگ پر نہیں چھپتے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ موبائل کمپنیاں 18فیصد جبکہ حکومت 14فیصد ٹیکس وصول کرتی ہے ٹیلی فون کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے کمپنیوں کا آج تک فرانزک آڈٹ نہیں ہوا شفقت محمود نے کہا کہ500پاکستانیوں کا نام پانامہ لیکس میں نام آیا ہے ایف بی آر نے کیا کیا ؟دبئی میں پاکستانیوں کی پراپرٹی خریدنے کی خبروں کو کوئی نوٹس لیا گیا ہیچیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ دبئی پراپرٹی خریدنے کی لسٹ بارے ہمارے پاس معلومات نہیں ٹیکس چھپانے والوں کا پیچھا کریں گے سیکرٹری داخلہ کا پی اے سی مین بیان دیا کہ نوشکی ڈرون حملے کی ساری تفصیلات ہمارے پاس آگئی ہین اور تمام مناسب فورمز پر اس معاملے کو اٹھا یا ہے۔

گرینڈحیات ہوٹل اسلام آباد کو پلاٹ الاٹمنٹ کرنے پر پی اے سی برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے پلاٹوں کے ٹینڈر کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ جس بورڈ آف ڈائریکٹر نے فیصلہ کیا ہے اس کو گرفتار کیا جائے گرینڈ حیات ہوٹل کو دس فیصد پر پلاٹ دے دیا گیااور انیس بوگس پلاٹوں کی الاٹمنٹ کو کینسل کرنے کی ہدایت کردی قائمقام چیئرمین سی ڈی اے نے تین جون تک کینسل کرنے کی یقین دہانی کروادی کمیٹی نے کہا کہ ملک میں دو دو قانون کیوں ہیں ایک بورڈ آف ڈائریکٹرفیصلہ کرے تو جیل میں دوسرا فیصلہ کرے تو کوئی پوچھنے والا نہیں4 ارب 80 کروڈ روپے میں پلاٹ نیلام ہوا.صرف دس فیصد ادائی پر پلاٹ حوالے کردیا گیا,سی ڈی اے بورڈ نے قواعد کی خلاف ورزی کی سی ڈی اے بورڈ ممبران کے نام فراہم کئے جائیں تاکہ ان کی گرفتاری کے معاملے کا جائزہ لیا جائے پلاٹ الاٹمنٹ کی مد میں 40 کروڑ رقم ادا کرکے،بکنگ کی مد میں تین ارب وصول کرلئے.(ع ح)

متعلقہ عنوان :