آنے والی نسلوں کو پرامن ، پڑھا لکھا اور ترقی یافتہ بلوچستان دینے کیلئے اگر تلخ فیصلے بھی کرنا پڑے تو کئے جائیں گے،نواب ثناء اللہ خان زہری

بدھ 25 مئی 2016 22:30

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مئی۔2016ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کو ایک پرامن ، پڑھا لکھا اور ترقی یافتہ بلوچستان دینے کے لیے اگر تلخ فیصلے بھی کرنا پڑے تو کئے جائیں گے، ایف سی، لیویز ، پولیس اور فوج ہماری اپنی سیکورٹی فورسز ہیں جو صوبے کو سیکورٹی کے حوالے سے درپیش چیلنجز کا کامیابی سے سامنا کر رہی ہیں، جس سے عوام کا سیکورٹی فورسز پر اعتماد بحال ہوا ہے، صوبے کے امن و ترقی کے لیے سول اور عسکری تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائیگا۔

جبکہ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا ہے کہ خطے کی موجودہ صورتحال اور حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے مطابق امن و امان کی بہتری اور ترقی کی منصوبہ بندی کی جا سکے،ہم نے اپنے ملک کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، پاکستان دشمن قوتیں اکٹھی ہو کر ملک میں داخلی انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں تاہم گھبرانے کی ضرورت نہیں ہم اکٹھے ہو کر ملک اور صوبے کے خلاف کی جانے والی ہرسازش کو ناکام بنا دیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کی سیکورٹی اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے حوالے سے سول اور عسکری حکام کی وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقدہ کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کر رہے تھے،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، جنرل آفیسرز کمانڈنگ ، سی او ایس سدرن کمانڈ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات، سیکریٹری داخلہ ، ڈویژنل کمشنروں، انٹیلی جنس اداروں ، اور دیگر متعلقہ حکام نے کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس کے انعقاد کا مقصد صوبے میں امن و امان اور ترقیاتی عمل کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اور ڈویلپمنٹ کے حوالے سے مزید بہتر منصوبہ بندی کے لیے تجاویز پر غور کرنا اور انہیں حتمی شکل دینا تھا، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گڈ گورننس اور امن و امان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں گورننس کی بہتری ہی سے امن و امان کا قیام ممکن ہے، صوبے کے ہر علاقے میں انتظامی مشینری کی موجودگی یقینی بناکر کسی بھی علاقے کو نوگو ایریا نہیں رہنے دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں بسنے والے تمام قبائل و اقوام کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، جسے عوام کو تعلیم ، صحت، آبنوشی ودیگر بنیادی ضروریات زندگی اور روزگار کی فراہمی کے ذریعے پورا کیا جائیگا اور عام آدمی تک حقوق کی منتقلی کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا۔ کمانڈر سدرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے ہم کسی کی لڑائی نہیں لڑیں گے تاہم پاکستان کے مفادات اور سلامتی کو ہرصورت یقینی بنایا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے 15سالہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس پر بتدریج عملدرآمد کیا جا سکے اور اس میں انسانی وسائل کی ترقی کو خصوصی توجہ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے حقوق اور عام آدمی کے حقوق میں فرق نہیں ہونا چاہیے اب مزید غلطی کی گنجائش نہیں جس کا نقصان ریاست اور عام آدمی کو بھگتنا پڑے، کانفرنس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پولیس ، ایف سی، لیویز ، فوج ، انتظامیہ اور انٹیلی جنس ادارے سیکورٹی کے درپیش چیلنجز سے موثر طور پر نمٹ رہے ہیں جبکہ اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ گڈ گورننس کے ذریعے صوبے میں پائیدار امن اور حکومتی رٹ کا قیام یقینی بنایا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ صوبے کی یکساں بنیادوں پر سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ٹھوس بنیادوں پر دیرپا اور طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے عام آدمی کا معیار زندگی بہتر ہو سکے ان کے حقوق کا تحفظ ہو اور احساس محرومی دور ہو سکے، کانفرنس میں اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں انتظامی مشینری کو فعال بنا کر امن و ترقی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہیں، عوام کو امن و خوش حالی ملے گی تو کوئی انہیں ورغلا کر اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لیے استعما ل نہیں کر سکے گا۔

کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اور سیکورٹی فورسز سے وابستہ عوامی توقعات اور امیدوں کو پورا کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ ہر علاقے ، ڈویژن اور ضلع کی صورتحال اور معاشی ضروریات کے مطابق وہاں کے لیے ترقیاتی منصوبہ بندی کی جائے گی، سماج دشمن عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے پیش قدمی جاری رکھیں گے۔ سیکورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان رابطوں کو مزید موثر بنایا جائیگا۔

کانفرنس میں اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ بلوچستان کا اصل مسئلہ احساس محرومی ہے موثر اور جامع منصوبہ بندی کے ذریعے اس مسئلے کو اس کی جڑ سے ہی ختم کیا جانا چاہیے، کانفرنس میں بلوچستان کے معروضی حالات کے مطابق کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کے اختیارات میں اضافے اور نظام میں پائی جانے والی کمزرویوں کو دور کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو اس حوالے سفارشات صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ انتظامی امور کی بہتر انداز میں انجام دہی کے لیے ضلع کوئٹہ اور ضلع کچھی کی تحصیل دشت کو اے ایریا قرار دینے اور ضلع کوئٹہ میں مزید سب ڈویژنوں کے قیام کی تجویز سے بھی اتفاق کرتے ہوئے اس معاملے کو بھی صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے صوبے میں امن و امان کے قیام اور سماجی شعبہ میں ایف سی کی جانب سے جاری اقدامات سے کانفرنس کو تفصیلاً آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی ، لیویز فورس کی تربیت اور صوبے کے دور دراز علاقوں میں تعینات انتظامی افسران کو ہر قسم کی سہولت فراہم کے لیے تیار ہے تاکہ لیویز اور انتظامی افسران کو بتدریج ان علاقوں کاکنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار کیا جا سکے۔ سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر اکبرحریفال نے اس موقع پر صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال جبکہ ڈی آئی جی کوئٹہ نے ضلع کوئٹہ میں امن و امان کی بہتری کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور دہشت گرد عناصر کے خلاف جاری کاروائیوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

کمشنر سبی ڈویژن کی جانب سے کانفرنس کو ڈویژن بالخصوص ضلع کوہلو میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی عمل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سبی رکھنی روڈکی تکمیل ایک اہم پیش رفت ہے جس سے کوہلو میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو رہاہے، ان کی تجویز کی روشنی میں ضلع کوہلو کے عوام کو قومی شناختی کارڈ کی سہولت کی فراہمی کے لیے نادرا کی خصوصی ٹیمیں ضلع کے مختلف علاقوں میں بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں شاہرگ اور گذشتہ روز کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

متعلقہ عنوان :