پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ پاکستانی صنعت نہیں بلکہ دوسرے ملکوں کی صنعتی آلودگی ہے جسے ہمیں برداشت کرنا پڑرہا ہے،ذکیہ شاہنواز خان

بدھ 25 مئی 2016 22:27

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر محترمہ ذکیہ شاہنواز خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ پاکستانی صنعت نہیں بلکہ دوسرے ملکوں کی صنعتی آلودگی ہے جسے ہمیں برداشت کرنا پڑرہا ہے ،محکمہ ماحولیات کارخانوں کو ہرگز ہرگز بند نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کاربن کے زائد اخراج سے جہاں ماحول تباہ ہو رہا ہے وہاں گندے اور آلودہ صنعتی فضلا سے دریائے راوی گندا نالہ بن چکا ہے۔

اس کے ذمہ دار ہم ہیں اور اس کا حل بھی ہم نے ہی نکالنا ہے ماحولیاتی آلودگی کا یک نکاتی عالمی ایجنڈا آئندہ نسلوں کی بقا پائیدار سماجی ، معاشی اور معاشرتی ترقی کیلئے ناگزیر ہے اور اس سلسلہ میں تمام طبقوں کو مکمل ذہنی یکسوئی اور ہم آہنگی کے ساتھ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات ماحولیات کے بارے میں انہوں نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے فیصل آباد کے تاجروں کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود ملکی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ماحولیاتی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ اس کی ذمہ داری آپ لوگوں پر عائد نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ ملکوں نے خود تو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ترقی کی ہے مگر اب وہ ہم سے ان قوانین کی پاسداری کے خواہاں ہیں جن کی وہ خود خلاف ورزی کرتے رہے ہیں ۔

تاہم انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ہمیں از خود کوششیں کرنی ہیں ۔ انہوں نے فیصل آباد کے تاجروں سے کہا کہ وہ متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر ایک ماہ کے اندر اندر اس مسٴلے کے حل کیلئے مشاورت کریں تا کہ ملکی برآمدات پر اس کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مشاورت میں ڈی سی او، واسا، ہاوٴسنگ اور دیگر متعلقہ محکمے شامل ہونے چاہیئں تا کہ ماحولیاتی مسائل کو تمام سٹیک ہولڈروں کی مشاورت سے پائیدار بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کی آئندہ میٹنگ بہت جلد آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے دفتر میں ہوگی۔

متعلقہ عنوان :