حکومت نے گزشتہ 3سال کے دوران 1.87ارب ڈالر غیر ملکی کمرشل بنکوں سے قرض لیا، آف شور ٹیکس چوری روکنے کے حوالے سے او ای سی ڈی ممالک کے ساتھ کنونشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ، 22ممالک نے کرنسی نوٹس پولیمر مٹیریل میں منتقل کردیئے ، نیشنل بینک کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے منظور شدہ پالیسی کے تحت 37فیصد ایم ٹی اوز کو ترقی دی جا چکی ہے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری خزانہ اور دیگر حکام کی بریفنگ کمیٹی نے آف شور ٹیکس چوری سے بچنے کے حوالے سے او ای سی ڈی ممالک کے ساتھ کنونشن کے حوالے سے وضاحت کیلئے ایف بی آر کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا، کرنسی کو پولیمر مٹیریل پر منتقل کرنے بارے سٹیٹ بینک کو فزیبلٹی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بدھ 25 مئی 2016 21:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ 3سال کے دوران 1.87ارب ڈالر غیر ملکی کمرشل بنکوں سے قرض لیا، آف شور ٹیکس چوری کو روکنے کے حوالے سے او ای سی ڈی ممالک کے ساتھ کنونشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، دنیا کے 22ممالک نے کرنسی نوٹس پولیمر مٹیریل میں منتقل کردیئے ہیں، نیشنل بینک کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے منظور شدہ پالیسی کے تحت 37فیصد ایم ٹی اوز کو ترقی دی جا چکی ہے، کمیٹی نے آف شور ٹیکس چوری سے بچنے کے حوالے سے او ای سی ڈی ممالک کے ساتھ کنونشن کے حوالے سے وضاحت کیلئے ایف بی آر کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا، کرنسی کو پولیمر مٹیریل پر منتقل کرنے کے حوالے سے سٹیٹ بینک کو فزیبلٹی سٹڈی تیار کر کے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، نیشنل بینک کے صدر، اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے بریفنگ دی۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ حکومت ادائیگیوں کے توازن کو سپورٹ کرنے، زر مبادلہ کے ذخائر کو پائیدار سطح پر برقرار رکھنے، ایکسچینج ریٹ کو مستحکم کرنے اور بجٹ خسارہ کو دور کرنے کیلئے قلیل المدتی غیر ملکی کمرشل قرضہ لیتی رہتی ہے، اس مقصد کے تحت حکومت نے 2015-16 کیلئے 1.4ارب ڈالر غیر ملکی کمرشل بنکوں سے قرضہ لیا جو بجٹ میں لگائے گئے 200ڈالرز کے تخمینہ سے 7گنا زیادہ ہے اور لئے گئے قرضے سے کچھ رقم واپس کر دی گئی ہے، ہی قرضہ 4.7سے لے کر5.2فیصد کے ریٹ پر لیا گیا ہے، پچھلی سہ ماہی میں 408 ملین ڈالر قرضہ لیا گیا تھا، 2013 میں 6فیصد اور 5.4فیصد کے ریٹ پر 322 ملین ڈالر قرضہ لیا گیا اور 2014 میں 150 ملین ڈالر 4.7فیصد ریٹ پر قرضہ لیا گیا، گزشتہ 3سال کے دوران 1.87ارب ڈالر غیر ملکی کمرشل بینکوں سے قرضہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قرضے لینے کی حد کے حوالے سے آئی ایم ایف نے کوئی شرائط عائد نہیں کی ہے۔ سردار فتح محمد حسنی نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجہ میں ایک معصوم اور غریب آدمی کی جان بھی گئی ہے اور اس کا نام محمد اعظم ہے۔ وفاقی حکومت سمیت کسی حکومت نے اس کے خاندان سے تعزیت کی اور نہ ہی کوئی مدد کیلئے رقم کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے کے ورثاء کی مالی مدد کی جائے۔

سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ خزانہ کی کمیٹی میں اس مسئلے پر بات کرنا صحیح نہیں، یہ اس معاملے کے حوالے سے درست فورم نہیں ہے۔ سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے آف شور ٹیکس چوری سے بچنے کیلئے او ای سی ڈی ممالک سے مالی معلومات کے حوالے سے معاہدے پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ او ای سی ڈی 1960 میں قائم کی گئی تھی اس میں 18 یورپین ممالک سمیت امریکہ اور کینیڈا اور دیگر ممالک شامل ہیں، پاکستان 2012 میں اس کا ممبر بنا اور مالی معلومات کے حوالے سے کنونشن کیلئے 2014میں درخواست دی تھی کہ اب تک فیز ون کیلئے ریویو مکمل ہو چکا ہے اور 2016 کو او ای سی ڈی کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور متعلقہ اداروں کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس میں اس حوالے سے ایف بی آر کو طلب کرلیا، پاکستان کی کرنسی کو پولیمر مٹیریل سے بنانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت 22ممالک پولیمر کی کرنسی کے نوٹس استعمال کر رہے ہیں، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سرفہرست ہیں، اس کی ٹیکنالوجی آسٹریلیا کے پاس ہے، یہ طویل المدت اور ہلکے ہوتے ہیں تاہم گرم ممالک میں یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہیں۔

کمیٹی نے سٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے فزیبلٹی سٹڈی تیار کر کے پیش کی جائے، نیشنل بینک کے صدر نے امریکہ کے ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر بریفنگ دی۔نیشنل بینک میں ایم ٹی اوز کی ترقیوں کے حوالے سے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بینک کی بورڈ میٹنگ نے نئی پالیسی منظور کرلی ہے اور 37فیصد ایم ٹی اوز کو پرموٹ کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :