نئے افغان طالبان امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کا پہلا آڈیو پیغام سامنے آ گیا

افغان حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات نہ کرنے ،ملا محمد عمر اور ملا منصور اختر کا بدلہ لینے کا اعلان کٹھ پتلی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کرتے، افغان سرزمین کو غیر ملکیوں سے آزاد کرائیں گے،کسی بھی ملک کے کہنے پر نام نہاد امن مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے ، تمام حکومت مخالف دھڑوں کو اکٹھا کریں گے،آڈیو پیغام

بدھ 25 مئی 2016 18:50

نئے افغان طالبان امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کا پہلا آڈیو پیغام سامنے ..

کابل/نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء ) طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کا پہلا آڈیو پیغام سامنے آ گیا جس میں انھوں نے افغان حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملا محمد عمر اور ملا منصور اختر کا بدلہلینے کا اعلان کردیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کا پہلا آڈیو پیغام جاری کردیا گیا ہے ۔

آڈیو پیغام میں طالبا ن کے نئے امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ نے افغان حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ ملا محمد عمر اور ملا منصور اختر کا بدلہ لیا جائے گا۔ہیبت اﷲ اخونزادہ کا کہنا تھاکہ افغان سرزمین کو غیر ملکیوں سے آزاد کروائیں گے، ہم کٹھ پتلی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھاکہ ہم کسی بھی ملک کے کہنے پر بھی نام نہاد امن مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گے ،افغانستان میں موجود حکومت مخالف دھڑوں کو اکٹھا کریں گے۔

اس سے قبل امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ سخت گیر اور امن مذاکرات کے سخت مخالف ہیں ،انکی پالیساں تحریک طالبان افغانستان کے بانی ملا محمد عمر سے مماثلت رکھتی ہیں او روہ انکا بہترمتبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔ امریکی ٹی وی ’’این بی سی ‘‘ نے ایک سینئر طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ ایک سخت گیر طبیعت کے مالک ہیں اور وہ افغان حکومت اور امریکہ کے ساتھ امن مذاکرت کے سخت خلاف ہیں۔

ایک سینئر طالبان رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ملا محمد عمر دوبار ہ واپس آگئے ہیں کیونکہ مو لوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کی پالیسیاں اسی طرح کی ہیں جیسی ملا محمد عمر کی تھیں۔طالبان ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ انتہائی مذہبی اور اسلام کے سچے پیروکار ہیں اور وہ اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ ملااختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد مقرر کیے گئے نئے طالبان امیر مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ افغان طالبان کے سابق چیف جسٹس اورمذہبی علما کانفرنس کے سربراہ رہ چکے ہیں جنھیں عسکری سے زیادہ مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے اور وہ فوج اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواز کے حوالے سے طالبان کے بیشتر فتوے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے پیغام میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کو افغان طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔طالبان ترجمان کے مطابق مولوی ہیبت اﷲ اخونزادہ کو طالبان شوری نے متفقہ طور پر امیر منتخب کیا، جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا محمد عمر کے بیٹے ملا یعقوب طالبان کے نئے نائب امیر کے نائب ہونگے۔