ریفنڈز کی فی الفور ادائیگیاں نہ کیں تو ملک گیر احتجاج کریں گے،جاویدبلوانی

بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی بھی تجویز ہے جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 25 مئی 2016 18:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مئی۔2016ء) حکومت نے پانچ زیروریٹڈ برآمدی سیکٹرز کو "نوپیمنٹ، نو ریفنڈ"سسٹم کے تحت زیرو ریٹڈ نہ کیا اور ان برآمدی سیکٹرز کے 350ارب روپے سے زائدکے روکے گئے ریفنڈز کی فی الفور ادائیگیاں نہ کیں تو ملک گیر احتجاج کریں گے اور ہزاروں ورکرز کے ساتھ سڑکوں پر آجائیں گے۔ یہ بات پانچ زیروریٹڈ برآمدی سیکٹرز کے نمائندوں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سیکٹرز کے چیف کوآرڈینیٹر محمد جاوید بلوانی نے کہی۔

پریس کانفرنس میں پانچ زیروریٹڈ سیکٹرز کے نمائندگان زبیر موتی والا، کامران چاندنہ، رفیق گوڈیل، سلیم پاریکھ، فواد اعجاز خان، عبدالرشید فوڈروالا، محمد نعیم کھوکھر، معین اے رزاق، ذوالفقار علی چوہدری، عبدالصمد، ارشد عزیز، خواجہ عثمان، ریحان حنان،عبدالجبار گاجیانی، اختر میمن اور دیگر موجودتھے۔

(جاری ہے)

چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے کہا کہ بیوروکریسی پانچ سیکٹرز کو زیروریٹڈ کرنے کے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے واضح اعلانات کے باوجود نہ صرف ان سیکٹرز کو زیرو ریٹڈ نہ کرنے کی بات کر رہی ہے بلکہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی بھی تجویز ہے جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔

اگر حکومت نے پانچ سیکٹرز کو بجٹ میں زیرو ریٹڈ کرنے اور ریفنڈ کی فوری ادائیگیوں کا اعلان نہ کیا تو پانچوں سیکٹرز کے نمائندے ہزاروں ورکرز کے ساتھ کراچی، لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، ملتان، گجرانوالہ وغیرہ میں سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر دھرنے بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ریفنڈز کے چیک خود بخود آجاتے ہیں مگر پاکستان میں ریفنڈز بلاجواز روکے جاتے ہیں اور بہت تاخیر کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ پانچ سال میں ملکی برآمدات منفی رہی ہے اور مسلسل کم ہورہی ہے جبکہ حریف ممالک کی برآمدات وہاں کی حکومتوں کی مراعات، ترغیبات کے باعث مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ اس خبر سے ثابت ہوتا ہے کہ ایف بی آرکی لاکھوں دکانداروں، ریٹیلرز اور دیگر حلقوں کو ٹیکس نیٹ میں لاکر ٹیکس دائرے کو بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے جو خطیر منافع کمانے کے باوجود ٹیکس نہیں دے رہے۔

ایف بی آر سخت محنت کے ذریعہ ٹیکس دائرے کو بڑھانے کی بجائے موجودہ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان یعنی برآمد کنندگان کو مزید ٹیکسوں کے بوجھ تلے لانا چاہتا ہے جو پہلے ہی تمام سطحوں پر ٹیکسوں کی ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ یہ اقدام ایف بی آر کی فرائض کی بجاآوری میں ناکامی کا ثبوت ہے جبکہ ایف بی آر کو وزیراعظم کے وعدے کا بھی پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے 11ستمبر2015 کو ایکسپورٹرز سے ملاقات میں برآمدات بڑھانے کی غرض سے مراعات اور ترغیبات کا پیکج دینے کا وعدہ کیا تھا مگر 8ماہ گزر نے کے باوجود برآمد کنندگان کو مراعاتی پیکج نہیں دیا گیا۔

نام نہاد بزنس فرینڈلی حکومت کا یہ رویہ تعجب خیز اور ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پچھلی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ برآمدی سیکٹرز کے ٹیکس مدت31مئی2015تک ریفنڈز 31اگست2015تک ادا کریئے جائیں گے، وزیر خزانہ نے بجٹ 2014-15 کی تقریر میں بھی کہا تھا کہ زیرالتوا ریفنڈ 30ستمبر2014تک ادا کردیئے جائیں گے مگر وزیرخزانہ نے یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا اور اب بھی حکومت نے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کے اروبوں روپے دبا رکھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ حکومت برآمدات میں اضافہ کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے جو حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے،گزشتہ پانچ برسوں میں ہماری پرآمدات میں 3.73فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ حریف ممالک کی برآمدات میں تسلسل سے اضافہ ہورہا ہے جن میں بنگلہ دیش کی برآمدات36.12 فیصد اور ویت نام کی برآمدات 67.23فیصداور انڈیا کی برآمدات میں 24.23فیصدبڑھی ہیں ۔

حکومت بیش قیمت زرمبادلہ کمانے والے اہم سیکٹرز کو نظرانداز کر رہی ہے اور انہیں مراعات، ترغیبات دینے کی بجائے الٹا ان کے اربوں روپے کے ریفنڈ ادا نہیں کررہی۔ تخمینے کے مطابق حکومت نے مجموعی طور پر ایکسپورٹرروں کے ریفنڈز کے 350ارب روپے روک رکھے ہیں۔ برآمدی سیکٹرز کی ایسو سی ایشنز کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برآمد کنندگان کے ریفنڈز کی برق رفتاری سے ادائیگیاں کی جائیں "نوپیمنٹ، نو ریفنڈ"سسٹم بحال کیا جائے، بجلی، گیس کے نرخ حریف ممالک کے نرخوں کے مساوی کئے جائیں اور یوٹیلٹیزکی فراہمی میں برآمدی صنعتوں کو ترجیح دیں، بجلی، گیس کے نرخ سالانہ بنیادوں پر فکسڈ کئے جائیں بصورت دیگر پانچ برآمدی سیکٹرز سے وابستہ ہزاروں ورکرز سڑکوں پر آجائیں گے اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :