پاکستان اور ازبکستان کے درمیان زرعی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات روشن

ازبک وزراء پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی وفد جولائی میں پاکستان کا دورہ کرے گا، ازبک سفیر پاکستان ازبکستان کے ساتھ اشتراک کو تیار ہے، چیئرمین پنجاب سرمایہ کاری بورڈ

بدھ 25 مئی 2016 18:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء) پاکستان اور ازبکستان کے درمیان زرعی شعبے اور توانائی کے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے حقیقی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان میں ازبکستان کے سفیر فرقت صدیقوف نے ازبک سفارت کاروں کے ایک وفد کے ہمراہ گزشتہ روز پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کا دورہ کیا جس کا مقصد وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورۂ ازبکستان میں ہونے والی پیش رفت کو آگے بڑھانا تھا۔

اس موقعہ پر ہونے والے اجلاس میں ازبک سفیر نے کہا کہ ’’پاکستان اور ازبکستان‘‘ سٹریٹجک پارٹنرز ہیں اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ منصوبے تشکیل دینے کا وسیع امکان موجود ہے۔‘‘فرقت صدیقوف نے کہا کہ ’’ازبکستان وسط ایشیا کی سب سے بڑی اور نہایت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے اور بالخصوص زراعت میں بہت ترقی یافتہ ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی معیشت بھی زراعت پر بنیادی انحصار رکھتی ہے۔ ازبکستان کپاس کی پیداوار میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور یہاں کپاس سے متعلقہ مشینری کی پیداوار بھی نہایت جدید طریقے سے ہوتی ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی تجویز دی کہ دونوں ممالک اس شعبے میں مشترکہ پروڈکشن کے منصوبے قائم کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھاد اور زرعی ادویات کی صنعت میں بھی تعاون کا زبردست امکان موجود ہے۔

چیئرمین پی بی آئی ٹی نے ازبک سفیر کو مطلع کیا کہ زراعت پاکستان کا مرکز و محور ہے، اور ہمارا ملک زراعت میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر غور کرنے کے لیے ازبکستان کے ساتھ اشتراک کو تیار ہے۔ازبک سفیر نے پاکستان میں قابل تجدید توانائی، بالخصوص شمسی توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔ چیئرمین پی بی آئی ٹینے سفیر کو یقین دلایا کہ پنجاب میں توانائی سے متعلقہ منصوبے کی بھرپور تفصیلات سفارت خانے کے ساتھ شیئر کی جائیں گی اور پی بی آئی ٹی پنجاب کے شعبۂ توانائی میں دلچسپی رکھنے والے ازبک سرمایہ کاروں کی بھرپور معاونت کرے گا۔

ازبک سفیر نے بتایا کہ نومبر 2015ء میں وزیر اعظم نواز شریف کے کامیاب دورہ ازبکستان کے بعد ازبک حکومت نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت بڑھانے اور اقتصادی تعاون میں اضافہ کرنے کے حوالے سے ایک خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’خصوصی ازبک وزیر برائے صنعت کاری کی زیر قیادت ورکنگ گروپ جولائی 2016ء میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

‘‘ اعلیٰ اختیاراتی وفد میں متعدد دیگر سینئر ازبک وزراء کے علاوہ نجی کاروباری افراد بھی شامل ہوں گے۔سفیر نے بتایا کہ ازبک ایئرلائنز جلد ہی لاہور اور تاشقند کے درمیان ہفتے میں دو پروازیں دوبارہ شروع کر دے گی جس کی بدولت دونوں ملکوں کے کاروباری افراد آپس میں کثرت سے ملنے جلنے کے قابل ہوں گے۔PBIT اور ازبکستان سفارت خانے نے وفد کی آمد سے قبل مشترکہ طور پر تیاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تاکہ اس دورے کو بھرپور طور پر کامیاب بنایا جا سکے۔

دونوں فریقین نے دوطرفہ تجارت کے موجودہ حجم میں زبردست اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو اس وقت 40 ملین امریکی ڈالر ہے۔ پنجاب سرمایہ کاری بورڈ نے ان مصنوعات کی فہرست مہیا کرنے کا وعدہ کیا جو پاکستان ازبکستان کو برآمد کرنے کا خواہش مند ہے۔

متعلقہ عنوان :