2018تک وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہوگی، وزارت پانی و بجلی کا اگلا چیلنج 24گھنٹے بلا تعطل بجلی کی فراہمی پر بلوں کی وصولی ہوگا،لوگ ابھی لوڈ شیڈنگ کے دوران بل ادا نہیں کر رہے تو 24گھنٹے بجلی ملنے کے بعد کیسے ادا کریں گے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو وزارت پانی و بجلی کے ایڈیشنل سیکر ٹری کی بریفنگ کمیٹی کی حیسکو اور سیپکو کو لائن لاسز پر قابو پانے اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کی ہدایت

بدھ 25 مئی 2016 18:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کی ذیلی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے ایڈیشنل سیکر ٹری عمر رسول نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس 2018تک وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہوگی، وزارت پانی و بجلی کا اگلہ چیلنج یہ ہے کہ جب ہم24گھنٹے بغیر کسی تعطل سے بجلی فراہم کریں گے تو ہمیں بجلی کی قیمت بھی ملتی ہے یا نہیں،لوگ ابھی لوڈ شیڈنگ کے دوران بل ادا نہیں کر رہے تو 24گھنٹے بجلی ملنے کے بعد بلوں کی ادائیگی کیسے کریں گے، چیف ایگزیکٹو حیسکو اختر رندھاوا نے انکشاف کیا ہے کہ حیدرا آباد میں پولیس لائن سمیت متعدد سرکاری ادارے ڈائریکٹ بجلی استعمال کر تے ہیں، پریشر کی وجہ سے ہم انکے خلاف ایکشن نہیں لے سکتے،چیمبر آف کامرس حیدر آباد کا صدر سوا تین کروڑ روپے کا نادہندہ ہے،نیب نے انکے خلاف کارروائی کی تو انہوں نے مقامی لوگوں کو پیسے دیکر حیسکو کیخلاف دھرنے اور احتجاج کروانا شروع کر دیا،سندھ حکومت 33ارب سے زائدحیسکو کی نادہندہ ہے، متعدد بار مذاکرات کے باوجود سندھ حکومت بقایاجات کی ادائیگی کیلئے تیار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس کنونیئر نواب محمد یوسف تالپور کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ زارت پانی و بجلی کے ایڈیشنل سیکر ٹری عمر رسول ، چیف ایگزیکٹو حیسکو اور سیپکونے شرکت کی ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹو سیپکونے کہا کہ سیپکو میں 80سے 100فیصد ریکوری والے علاقوں میں 6سے8 گھنٹے ،60سے 80فیصد ر یکور ی والے علاقوں میں 10سے 12گھنٹے اور کم ریکوری والے علاقوں میں 16سے 18گھنٹے لود شیڈنگ کی جارہی ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکر ٹری عمر رسول نے کہا ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ سیپکو میں ریکوری اچھی ہے اور لائن لائسز 20سے 30فیصد ہے وہاں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے جب لوڈ شیڈنگ ختم کی تو ریکوری کم ہو گئی جو ہمارے لئے حیران کن تھا۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹو حیسکو نے کہا کہ جب سے میں نے چارج سنبھالا ہے تو حیسکو میں کیش ریکوری 15فیصد بڑھی ہے اور لائن لائسز 10فیصد کم ہوئے ہے ۔

اجلاس کے دوران حیسکو چیف اختر رندھاوا سرکاری اداروں کی جانب سے بجلی چوری اور عدم ادائیگیوں پر برس پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس لائن حیدرآباد سمیت متعدد سرکاری ادارے کنڈوں کے ذریعے بجلی چوری کر رہے ہیں، کارروائی کرتے ہیں مقامی ایم پی ایز رکاوٹ بن جارتے ہیں،واسا حیدرآباد نے ایک سال سے بل ادا نہیں کیا جبکہ چیمبر آف کامرس کا صدر سوا تین کروڑ کا نادہندہ ہے۔ کمیٹی نے دونوں کمپنیوں کو لائن لاسز پر قابو پانے اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :