لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد نے کہا ہے کہ تاجروں کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی جیسے اقدامات خوف و ہراس کی وجہ اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مزاحم ہیں

Malik Usman ملک عثمان بدھ 25 مئی 2016 16:31

لاہور، 25مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مئی۔2016ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد نے کہا ہے کہ تاجروں کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی جیسے اقدامات خوف و ہراس کی وجہ اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مزاحم ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگر سرکاری مشینری تاجروں کے متعلق اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لائیں کیونکہ اس کے بغیر نئے ٹیکس دہندگان کو ترغیب دینا ممکن نہیں، ماربل اور گرینائٹ کو لگژری آئٹمز میں شمار نہ کیا جائے اور اسے ریگولیٹری ڈیوٹی سے چھوٹ دی جائے تاکہ یہ صنعت فروغ پاسکے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار تاجر رہنما محبوب سرکی کی قیادت میں فیروز پور روڈ کی 48سے زائد مارکیٹوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک بڑے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید ، چودھری خادم حسین اور تاجر رہنماؤں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

(جاری ہے)

شیخ محمد ارشد نے کہا کہ اس سال ریونیو ٹارگٹ مزید بڑھایا جارہا ہے، اس کا حصول تب تک ممکن نہیں ہوگا جب تک ایف بی آر اور سرکاری مشینری تاجروں کو عزت و احترام دیکر مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب نہ دیں۔

انہو ں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان کا حال دیکھ کر مزید لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے اتنی بڑی آبادی میں ٹیکس دہندگان کی تعداد اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہت کم ہے۔ نئے ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کے لیے خوف و ہراس پھیلانے والے اقدامات ختم کرنا ہونگے۔ شیخ محمد ارشد نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو، پنجاب ریونیو اتھارٹی اور سندھ ریونیو بورڈ وغیرہ میں روابط کے فقدان کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں لہذا اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی ٹیکس ریجیم میں ہم آہنگی لاکر دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماربل انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے اسے لگژری آئٹمز کی لسٹ سے خارج کیا جائے اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے نجات دی جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے ٹیکس سلیب کو متوازن کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے سمگلنگ بڑھی ہے لہذا حکومت اْن اشیاء پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کرے جو سمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی صنعتوں میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے پیداواری لاگت میں کمی لانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی فیصلوں میں عالمی مالیاتی اداروں کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، وفاقی بجٹ میں جبری ٹیکس نہ لگائے جائیں اور وفاقی و صوبائی ٹیکس نظام میں ہم آہنگی لاکر تاجروں کو دوہرے ٹیکس کے مسئلے سے نجات دلائی جائے۔

وفد کے سربراہ محبوب سرکی نے تاجروں سے مشاورت کرنے پر لاہور چیمبر کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاروباری حالات بہتر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے وگرنہ سرمایہ منتقلی کا رحجان بڑھے گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تجارتی معاملات تاجروں کی مشاورت سے طے کرے۔ وفد کے اراکین نے ایف بی آر پر زور دیا کہ ایک مرتبہ جس کا ٹوٹل آڈٹ ہوجائے اسے تین سے پانچ سال تک آڈٹ سے چھوٹ دی جائے اور پراپرٹی ٹیکس سمیت تاجروں کو درپیش دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں، صنعت سازی کو فروغ دینے کے لیے مشینری کی درآمد پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس ختم کیے جائیں۔

لاہور چیمبر کے نائب صدر نے ووٹ آف تھینکس ادا کرتے ہوئے تاجروں کو لاہور چیمبر کے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔وفد کے اراکین میں محبوب سرکی، چودھری خادم حسین، محمد ادریس، عامر سعید، سعید شیخ، حاجی رمضان، تنویر مگوں میاں وقار، حاجی خالد، عمران یونس، نصیر خان اور طاہر محمود مفتی نمایاں تھے۔

متعلقہ عنوان :