پاک چین تعلقات محبت، خلوص، پرا من بقائے باہمی اور اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری نے عشروں پر محیط اسٹرٹیجک تعلقات کو جیو اکنامک پارنٹر شپ میں بدل دیا ہے،2030ء تک سینکڑوں ارب ڈالر پاکستان میں مختلف منصوبوں میں آئیں گے،ذرائع پلاننگ کمیشن

بدھ 25 مئی 2016 16:25

اسلام آباد ۔ 25 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 مئی۔2016ء) پاکستان چین تعلقات دنیا کی سفارتی تاریخ میں منفرد حیثیت کے حامل ہیں جو محبت، خلوص، پرا من بقائے باہمی اور سب سے بڑھ کر اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری نے عشروں پر محیط اسٹرٹیجک تعلقات کو جیو اکنامک پارنٹر شپ میں بدل دیا ہے،بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ان تعلقات کو ملک کے معاشی مفادات کے لئے استعمال نہیں کیا بلکہ دنیا کی دوسری بڑی قوتوں کے ساتھ اسٹرٹیجک الائنس میں شامل ہو کر ملک کو آگ میں جھونک دیا۔

پہلے مرحلے میں ہونے والی سرمایہ کاری ایک قلیل سرمایہ کاری ہے اور 2030ء تک اس منصوبے کے تحت سینکڑوں ارب ڈالر پاکستان میں مختلف منصوبوں میں آئیں گے۔بدھ کو پلاننگ کمیشن کے زرائع نے اے پی پی کو بتایا کہ اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، گوادر کوئٹہ سیکشن دسمبر2016 ء تک فعا ل ہو جائے گا اور ڈی آئی خان۔

(جاری ہے)

برہان جون 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایاکہ اکیسیویں صدی ایشیا کی صدی ہے ،مسابقتی برتری والی معیشت کے ساتھ اس صدی میں آگے بڑھنا ہے جس کے لئے معیشت میں جدت اور کوالٹی پر توجہ دینا ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور پاک چین دوطرفہ تعاون میں اضافہ اور جنوبی ایشیاء کو مشرق وسطیٰ سے منسلک کرنے کے حوالے سے چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں 46ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کے تحت چین پاکستان میں بندرگاہوں، جہازرانی، بنیادی ڈھانچے، مواصلات اور توانائی سمیت دیگر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے پاک چین دوطرفہ تعاون اور پاکستان کی معاشی ترقی کے فروغ میں مدد حاصل ہو گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) دوطرفہ تعلقات کی روشن مثال ہے جو دنیا بھر کے ماہرین اقتصادیات کی نظر میں گیم چینجر ثابت ہو گا۔

متعلقہ عنوان :