نئے طالبان امیرمولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

بدھ 25 مئی 2016 15:03

نئے طالبان امیرمولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

کابل/لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2016ء) ملااختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد مقرر کیے گئے نئے طالبان امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے سابق چیف جسٹس اورمذہبی علما کانفرنس کے سربراہ رہ چکے ہیں جنھیں عسکری سے زیادہ مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے اور وہ فوج اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواز کے حوالے سے طالبان کے بیشتر فتوے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیبت اللہ افغان طالبان کے سابق چیف جسٹس اورمذہبی علما کانفرنس کے سربراہ رہ چکے ہیں۔مولوی ہیبت اللہ کو عسکری سے زیادہ مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے اور وہ فوج اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواز کے حوالے سے طالبان کے بیشتر فتوے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابقمبینہ طور پر افغان صوبے قندھار کے ضلع پنجوانی سے تعلق رکھنے والے ہیبت اللہ نورزئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، طالبان کے روحانی مرکز سے تعلق ہونے کی وجہ سے جنوبی کمانڈروں میں بھی ان کا اثر روسوخ پایا جاتا ہے جو طالبان کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ کا تعلق اشقزئی قبیلے سے ہے، جبکہ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ الوکوزئی پشتون قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہیبت اللہ اخونزادہ کی عمر 45 سے 50 سال کے درمیان ہے اور وہ زیادہ تر افغانستان میں ہی رہے ہیں۔عرب نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ افغان طالبان کے ایک اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں، جو ملا اختر منصور کے نائب تھے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ 25 مئی کو میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے پیغام میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو افغان طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔طالبان ترجمان کے مطابق مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان شوری نے متفقہ طور پر امیر منتخب کیا، جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا اختر منصور کے بیٹے ملا یعقوب نئے طالبان امیر کے نائب ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :