ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق تاحال نہیں کرسکتے، تصدیق کے بعد اعلان کرینگے، چوہدری نثار

لاش وصول کرنے آنیوالے کے ڈی این اے ٹیسٹ سیپل لئے ہیں، ڈرون پاکستان سے داخل نہیں ہوئے کسی اور ملک سے ٹارگٹ کیا گیا ، ڈرون حملوں سے پاک امریکہ تعلقات پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں امریکہ کا موقف ٹھیک نہیں کہ جہاں دشمن ہوگا ٹارگٹ کرینگے ، امریکہ کی منطق کو مان لیا جائے تو دنیا میں جنگل کا قانون آجائے گا ، امریکی موقف بین الاقوامی قوانین کی منافی ہے، پریس کانفرنس

منگل 24 مئی 2016 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 مئی۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق تاحال نہیں کرسکتے ، لاش وصول کرنے آنے والے کے ڈی این اے ٹیسٹ سیپل لئے ہیں ، تصدیق کے بعد اعلان کرینگے ، امریکہ نے ڈرون حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی ، ڈرون پاکستان سے داخل نہیں ہوئے کسی اور ملک سے ٹارگٹ کیا گیا ، ڈرون حملوں سے پاک امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ، امریکہ کا یہ موقف ٹھیک نہیں کہ جہاں دشمن ہوگا ٹارگٹ کرینگے ، امریکہ کی منطق کو مان لیا جائے تو دنیا میں جنگل کا قانون آجائے گا ، امریکی موقف بین الاقوامی قوانین کی منافی ہے ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے والی جگہ پر کچھ گز دور پاسپورٹ کے سوا کچھ نہیں تھا قانون نافذ کرنے والے ادارے تفتیش کرتے رہے گاڑی کس کی ہے امریکی بیان کے بعد ہماری سکیورٹی ایجنسیز نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی ڈرائیور کی لاش شناخت کے بعد اہل خانہ کو دے دی گئی ہے دوسری لاش کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ملا منصور کی لاش ہے کسی ڈی این ٹیسٹ کے بعد ہم سرکاری طور پر خ بر کی تصدیق کرینگے اس سے پہلے نہیں اور ابھی تک صوتحال واضح نہیں امریکہ اور تحریک طالبان افغانستان کی طرف سے آنے والی اطلاعات کے مطابق ملا منصور ہی اس ڈرون حملے کا نشانہ تھے اور وہ اس دنیا میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی سائنٹیفک تصدیق کے بعد ہی لاش حوالے کی جائیگی لاش وصول کرنے کے لیے آنے والا کا ڈی این اے کا سیپل لے لیا گیا ہے تصدیق کے بعد واضح اعلان کردیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈرون حملے کی مذمت کرتی ہے امریکہ نے ڈرون حملے کرنے کا جواز دنیا سامنے جو رکھا ہے وہ غیر قانونی بلاجواز اورناقابل قبول ہے پاکستان کی آزادی خود مختاری کے منافی ہے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قانین کی نفی کرتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم وطن واپس آنے کے بعد نیشنل سکیورٹی کونسل کااجلاس ہوگا اور مشاورت کے بعد واضح نکتہ نظر دنیا کے سامنے آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک یہ تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ جو پاسپورٹ ملا ہے کہ وہ شخص اس کے زیر استعمال تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ والی محمد نامی شخص کا تھا شناختی کارڈ دو ہزار ایک میں بنا اور دو ہزار دو میں کمپیوٹرائزڈ ہوگیا دو ہزار پانچ میں پہلی دفعہ پاسپورٹ کے لئے اپلائی کیا اور پاسپورٹ مل گیا دو ہزارگیارہ میں پاسپورٹ ری نیو ہوگیا انہوں نے کہا کہ پچھلے سال افغان ہونے کی اطلاع پر ولی محمد سمیت کچھ شناختی کارڈ منسوخ کئے گئے چوبیس ہزار شناختی کارڈ بھی کینسل کرکے ان کے پاسپورٹ بھی کینسل کرنے کا کہا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں ہیرا پھیری اور کرپشن ہے اس کے ختم کرنے کیلئے ایکشن بھی لیا ہے دو ہزار گیارہ میں چھبیس شناختی کارڈ کینسل ہوئے دو ہزار بارہ میں 493 کینسل ہوئے دو ہزار تیرہ میں ٰ6262 شناختی کارڈ کینسل کئے گئے اگلے سال 22361 رواں سال 145540 شناختی کارڈ منسوخ کئے ہیں انہوں نے کہا کہ نادرا کے اندر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد حاصل کرلی ہے پارلیمنٹرین کو بھی بٹھانا چاہتا ہوں 614 ملازمین کو نادرا سے نکالا ہے یہ جعلی شناختی کارڈ اور کرپشن میں نکالے 65کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2010ء سے 2012ء میں 361پاسپورٹ کینسل ہوئے ہمارے دو سال میں 29ہزار پاسپورٹ کینسل کراچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار ایک کا ریکارڈ مشکل سے تلاش کیا ولی محمد کے شناختی کارڈ کی تصدیق عزیز احمد خان ولد نور خان محبوب خان ولد محمد رسول نے تصدیق کی دونوں نے انکار کردیا کہ ہم نے تصدیق نہیں کی ۔ سرکاری افسر نائب تحصیلدار نے تصدیق کی اور وہ فوت ہوگیا تھا دو ہزار پانچ میں تحصیلدار قلع عبداﷲ کے رفیق ترین اور حافظ طاہر نے کی ۔

حافظ طاہر اس وقت کراچی میں کورس کررہے ہیں ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان وزارت داخلہ ایف آئی اے کو تحصیلدار کو گرفتار کرنے اور دوسرے ڈی سی کراچی کو بلا کر پوچھ گچھ کی ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے جعلی شناختی کارڈ بنانے پر دو اسسٹنٹ کمشنر گرفتار کئے ہیں پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحیح کام مشکل ہے غلط کام کرنا آسان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی بات مان لی جائے تو دنیا میں جنگل کا قانون آجائے گا امریکہ کیلئے ملا منصور خطرہ تھا قطر بھی گیا ، دبئی ، ایران گیا تو پاکستان میں اس نشانہ کیوں بنایا گیا ؟ پاکستان کے لوگ بھی مغرب میں رہتے ہیں ان کی وجہ سے ہمارے ملک میں دھماکے ہورہے ہیں دوہرا معیار نہیں چلنا چاہیے پاکستان میں دھماکہ کرنے والے سرحد پار افغانستان میں ہیں ہم تو گولہ باری نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا ٹھیک نہیں ہے کہ جہاں ان کا دشمن ہوگا ماریں گے انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے ملا منصور افغانستان میں تھا تو امریکہ کے لئے خطرہ کیوں نہ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ یہ بھی فیصلہ کرلے اس خطے میں کون سی پالیسی فعال ہے جو روا رکھی جارہی ہے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جب ہوئے تو ملا منصور ہی مذاکرات کی قیادت کررہا تھا یہ بھی بھولنا نہیں چاہیے اٹھارہ مئی کو چار ملکوں کا اجلاس ہوا جس میں مذاکرات پر مکمل اتفاق کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ خطے میں امن کا ایک ہی راستہ ہے وہ مذاکرات ہیں ۔

راستہ آپریشن ہوتا تو دو ہزار ایک سے اب تک کامیابی مل چکی ہوتی خطے میں افغانستان اور پاکستان سے زیادہ کسی کے اسٹیک نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ملا منصور مذاکرات میں رکاوٹ ہوتا تو اس سے مذاکرات کیسے ہوتے دوسرے کے دوسرے وار سے مذاکرات کو سبوتاژ کیا گیا طالبان اپنی مرضی کے لوگ ہیں پاکستان نے مشکل حالات میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا طالبان پاکستان کے زیر اثر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ایک طرف ان کے لیڈر کو ڈرون میں مارا جارہا ہے دوسری طرف کیسے مذاکرات کی میز پر آجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملے خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ڈرون نے کس علاقے سے پاکستان کے علاقے میں میزائل داغے ہیں اطلاع ہیں کہ ڈرون پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے کسی دوسرے ملک سے گاڑی کو نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ لاش افغانستان لے جانے کیلئے شخص افغانستان سے آیا ہے امریکہ نے کسی بھی وقت ڈرون حملہ کے حوالے سے شیئرنگ نہیں کی ڈرون حملے خود مختاری کو پامال کرنا ہے واقعہ کے سات گھنٹے کے بعد اطلاع دی گئی انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کی تصدیق کی جارہی ے پاسپورٹ گاڑی سے ملا ہے کیسے ٹھیک رہ گیا اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں چیک پوسٹ پر ایف آئی اے کے اہلکاروں کو معطل کردیا ہے ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی انہوں نے کہا کہ ولی محمد کی دو بیویاں تھیں بچوں کا ریکارڈ نادرا کے پاس نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کی کوئی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی ایف آئی اے کا ہر افسر اپنے ا داروں کی تضحیک سے گریز کرے