سی پیک منصوبہ دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہاہے، ہمیں بحیثیت قوم کے متحد ہو کر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا ،پاکستان میں معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے ،اختلاف رائے جمہوریت کاحسن ہے جس کیلئے ایوان موجود ہے ، اختلاف رائے سے سیاسی انتشار پھیلا نا درست نہیں ،بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی ممکن بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں

وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر کا ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ کے اجلاس سے خطاب

منگل 24 مئی 2016 21:22

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء ) وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر نے کہاہے کہ سی پیک منصوبہ دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہاہے، ہمیں بحیثیت قوم کے متحد ہو کر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا ،پاکستان میں معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے ،اختلاف رائے جمہوریت کاحسن ہے جس کیلئے ایوان موجود ہے تاہم اختلاف رائے سے سیاسی انتشار پھیلا نا درست نہیں ،بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی ممکن بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

وہ گزشتہ شب یہاں ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان میں منعقدہ اجلاس کے موقع پر چیمبر کے عہدیداران اوراراکین سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔اس سے قبل ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر جمال ترہ کئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے تاجر محب الوطن اور قانونی تجارت کرنیو الے لوگ ہے لیکن انہیں بے شمار مسائل کاسامناکرنا پڑرہاہے بلوچستان کی دو ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران سے سرحد یں لگتی ہیں لیکن افسوس کہ ایران میں بلوچستان سے مال لیکر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیورز اورمالکان پر بے جا ٹیکس لگائے گئے ہیں اورانہیں وہاں جانے بھی نہیں دیا جارہا ان کاکہناتھاکہ بلوچستان میں حالات ملازمتیں دینے سے بہتر نہیں ہوگا بلکہ احساس محرومی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ یہاں تجارت سمیت پیدا واری شعبہ جات کو فروغ دیاجائے جب لوگ معاشی طور پر خوشحال ہونگے صوبے میں امن وامان کی صورتحال بھی بہتر ہوگی ۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں ملک کے دیگر صوبوں سے زیادہ ٹیکسز وصول کرنا نیک شگون نہیں ،یہ تجارت کوتباہ کررہاہے ہونا تویہ چاہئے تھاکہ بلوچستان کیلئے ٹیکسز میں خصوصی رعایت کااعلان کیا جاتا مگر ایسا نہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں قائم انڈسٹریل زون میں 140صنعتوں میں سے صرف3کام کررہے ہیں کیونکہ وہاں چار دیواری ،ٹیوب ویل ،مزدوروں کیلئے رہائشی سہولیات ،تھانہ اوربینک تک موجود نہیں جبکہ بوستان انڈسٹریل زون پر25سال سے کام نہیں کیاجارہا انہوں نے شکایت کی کہ بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کی جانب سے ایران بھجوائے جانیوالے چاول کو چھ ماہ تک لیبارٹری ٹیسٹ کے نام پر رکھاجاتاہے جو ان کیساتھ زیادتی کے سوا کچھ نہیں انہوں نے تجویز دی کہ حکومت زراعت کے فروغ اور توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے زرعی ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پرمنتقل کرے جب کہ دیگر اراکین نے وفاقی وزیر صنعت وتجارت کو بتایاکہ ہمسایہ ملک ایران سے عین اس موسم میں پھلوں اورسبزیوں کو درآمد کیاجاتاہے جب یہاں زرعی سیزن عروج پر ہوتا ہے اور تو اور ٹماٹر تک ایران سے درآمد کیاجاتاہے جس کی وجہ سے انہیں نقصان کاسامناہے جبکہ کول مائنز انڈسٹریز کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے اور سہولیات کے فقدان سے متعلق بھی شکایات کی گئی اس موقع پر وفاقی وزیر صنعت وتجارت نے کہاکہ وہ انڈسٹریل زون میں سہولیات کی فراہمی اور فروٹ پروسسنگ پلانٹ کیلئے فنڈز کی فراہمی کرسکتے ہیں لیکن اس سے اس وقت لوگوں کو فائدہ ہوگا جب اس سے لوگ مستفید ہو ہم نہیں چاہتے کہ عمارتیں بنائیں اور اس سے کسی کو فائدہ نہ ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ای فارم کامسئلہ ہے یا دیگر تمام کے حل کیلئے کوششیں کی جائینگی۔اجلاس کے دوران اٹھائے گئے نکات پر سنجیدگی سے نہ صرف غور کرینگے بلکہ اس سلسلے میں چیمبر کے بعض اراکین کو اسلام آباد بھی طلب کیاجائیگاتاہم ہم جس لمحے میں موجود ہے ہمیں اسی کے مطابق ہی آنکھیں کھولنی ہے انہوں نے کہاکہ 15سال بعد ملک میں سیاسی معاشی طور پرا ستحکام آنا شروع ہواہے ہمیں اس سے اتنی آسانی سے ہاتھ سے جانے نہیں دیناہے ۔

ان کاکہناتھاکہ اقتصادی راہداری ملک اورخطے سمیت امید کی کرن ہے جس کیلئے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف ان کی ٹیم اورعسکری ادارے سنجیدگی سے کام کررہے ہیں وہ اس سے جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچاناچاہتے ہیں تاہم 46ارب ڈالرز میں سے 36ارب ڈالر توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے استعمال ہونگے انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر انتشار کی فضاء بنی ۔

بیرونی دنیا پاکستان کے سیاسی انتشار سے تشویش میں مبتلا ہے ہم سب کو مل کر سی پیک منصوبے کو کامیاب بنانا ہے جس میں گوادر کو دل کی حیثیت حاصل ہے ہم اس منصوبے سے ایران کوبھی لنک کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کانکنی کے فروغ کیلئے وسائل بروئے کار لائے جائیں گے چمن روٹ جو انتہائی اہمیت کاحامل ہے کو بھی ہم بہر صورت فعال رکھیں گے انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ ایک سال کے دوران گوادر سے کوئٹہ تک شاہراہ کومکمل کیاجائیگا اس وقت رب نے ہمیں اوپر اٹھنے کاموقع دیاہے اس کیلئے ہزاروں پاکستانیوں نے جانوں کے نذرانے دئیے ہیں ،ہمیں سیاسی اوراقتدار کے ہوس سے نکل کر منفی رویوں کوختم کرنا ہوگا ۔

انہوں نے ٹیکسز کے معاملے میں موجود مسائل کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کرائی اورکہاکہ سب کا بیڑہ غرق ہے ،تاثر صحیح نہیں بلکہ پاکستان معاشی طور پرمستحکم ہورہاہے ہم پاکستان کو دنیا سے جوڑنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے خطے کے ممالک پر فوکس کیاہے اسی لئے انہوں نے تمام ممالک کے دورے کئے ہیں اوران سے تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی ہرممکن کوششیں جاری ہے ،اختلاف رائے کاحق ہر کسی کو حاصل ہے مگر اس کیلئے ایوان موجود ہے وہاں اختلاف رائے ہونی چاہئے ،انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے ذریعے چاروں صوبے گوادر اورخنجراب سے منسلک ہونگے جس سے ملک میں معاشی انقلاب بر پا ہوگا۔

آخر میں چیمبرآف کامرس کی جانب سے انہیں یاد گاری شیلڈ پیش کیاگیا اور قالین کاتحفہ بھی دیاگیا۔