مکمل تفتیش کے بغیر ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے ، ڈرون حملے کے ذریعے طالبان سے امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کیا گیا ، چودھری نثار علی خان

امریکہ کا ڈرون حملہ کرنے سے قبل پاکستان کو اطلاع دینے کا دعویٰ غلط ہے،امریکہ کا دنیا کے سامنے ڈرون حملے کرنے کا رکھا گیا جواز غیر قانونی ،بلاجواز اور ناقابل قبول ہے اقدام پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے منافی ،اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی نفی ہے،وزیراعظم کی وطن واپسی پر نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں تمام امور کا جائزہ لیکر قومی موقف سامنے لایا جائیگا،ڈرون حملے سے پاک امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

منگل 24 مئی 2016 21:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مکمل تفتیش کے بغیر ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے ، ڈرون حملے کے ذریعے طالبان سے امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کیا گیا ہے،امریکہ کا ڈرون حملہ کرنے سے قبل پاکستان کو اطلاع دینے کا دعویٰ غلط ہے،امریکہ کا دنیا کے سامنے ڈرون حملے کرنے کا رکھا گیا جواز غیر قانونی ،بلاجواز اور ناقابل قبول ہے،اقدام پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے منافی ،اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی نفی ہے،ولی محمد کی فیملی کی ایک شخصیت نے ان کی میت حوالے کرنے کی درخواست کی ہے حکومت نے ان سے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیاہے،جس کے بعد واضح اعلان کیا جائیگا،وزیراعظم کی وطن واپسی پر نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں تمام امور کا جائزہ لیکر قومی موقف سامنے لایا جائیگا۔

(جاری ہے)

ڈرون حملے سے پاک امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔منگل کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے ایک اہم مسئلہ پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر شہ سرخیوں کا مرکز رہا ہے دفتر خارجہ نے ایک بیان تو جاری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل بلوچستان کے دور آفتادہ علاقے میں ایک گاڑی کو دوپہر ساڑھے تین بجے نشانہ بنایا گیا گاڑی میں دو افراد سوار تھے گاڑی بھی راکھ کا ڈھیر بن گئی اور مسافروں کی لاشیں بھی نا قابل شناخت ہو گئیں اس واقعہ کے ساتھ گھنٹے بعد امریکہ کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی کہ تحریک طالبان کے امیر ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنایا گیا واقعہ کے بعد ایف سی اور دیگر ایجنسیاں موقع پر پہنچ گئیں وہاں دو جلی ہوئی لاشوں کے علاوہ دور پڑا ایک پاسپورٹ اور کارڈ ملا ۔

انہوں نے کہا کہ جب امریکہ کی طرف سے سرکاری طور پر حکومت پاکستان کو اطلاع دی گئی ڈرائیور کی شناخت ہو گئی ہے اور ان کا جسد خاکی شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ دوسری لاش کی شناخت نہیں ہو سکی ڈی این اے ٹیسٹ کے بغیر کوئی ایسا طریقہ نہیں کہ اس لاش کی شناخت ہو سکے جو اطلاعات امریکہ اور سرحد پار سے آئی ہیں ان کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ ملا منصور ہی اس کا نشانہ تھے اور وہ دنیا میں نہیں ہیں لیکن حکومت پاکستان سائنسی طور پر شناخت کے بغیر اس کا اعلان کر سکتی آج ملا منصور کے ایک قریبی رشتہ دار نے میت لینے کیلئے رابطہ کیا جس پر ان کا ڈی این اے لے لیا گیا ہے جیسے ہی اس کی تصدیق ہو گی اس کا اعلان کر دیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کرتی ہے امریکہ نے جو جواز ڈرون حملے پر پیش کیا ہے وہ غیر قانونی ،بلاجواز اور ناقابل قبول ہے پاکستانی آزادی و خود مختاری کے منافی ہے اقوام متحدہ کے چارٹرڈ اور بین الاقوامی قوانین کی واضح نفی کرتا ہے وزیراعظم کی وطن واپسی پر نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ بلائی جا رہی ہے جس کے بعد ایک واضح نکتہ نظر سامنے آئے گا اس میں سیکیورٹی ایجنسیوں سمیت سب کا ان پٹ آنے پر قومی موقف سامنے لایا جائیگا ملخوظ خاطر رکھا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ جو پاسپورٹ ملا ہے وہ شخص اس پر ہی سفر کر رہا تھا اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں مگر یہاں بہت سی بلا جواز تنقید آ رہی ہے سابق ادوار میں کیا کچھ ہوتا رہا سب کے سامنے ہے انہوں نے کہا کہ ولی محمد کا شناختی کارڈ 2001 ء میں کوئٹہ سے بنا جو مینول تھا 2002 ء میں یہی شناختی کارڈ کمپیوٹر ائز ہوا اس وقت جنرل مشرف کی حکومت تھی 2005 میں پاسپورٹ حاصل کیا 2011 میں اس شخص کے پاسپورٹ کی تجدید کروائی گئی گزشتہ سال اس شناختی کارڈ سمیت دیگر کئی شناختی کارڈوں کی اطلاع دی گئی کہ یہ شخص افغانی ہے جس پر شناختی کارڈمنسوخ کر دیا گیا ۔

اس کے ساتھ ساتھ 24 ہزار شناختی کارڈ منسوخ کئے گئے اس کے پاسپورٹ کی مدت اکتوبر 2016 ء میں ختم ہونی ہے نادرا اور پاسپورٹ آفس میں کرپشن ہوئی ہے یہ بات سچ ہے اور میں اسے تسلیم کرتا ہوں میں اس کا اظہار میٹنگز میں بھی کرتا رہتا ہوں 2011 ء میں صرف 26 شناختی کارڈ منسوخ یا معطل ہوئے میں نے جون 2013 ء میں یہ منصب سنبھالا 96691 کارڈ 2015 میں منسوخ کئے گئے اور اسی سال ایک لاکھ 11 ہزار 640 کارڈ منسوخ کئے گئے اب میں نے اس پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی کے ساتھ زیادی نہ ہو بہت سے پشتون 100 سال سے یہاں رہ رہے ہیں ان کے ساتھ زیادتی نہ ہو اس معاملے میں میں نے ایم آئی ، آئی ایس آئی اور آئی بی کو بھی شامل کیا ہوا کہ وہ نادرا میں بیٹھ کر معاملات کو دیکھیں میں نے نادرا سے 614 ملازمین کو جعلی شناختی کارڈ اور کرپشن کے حوالے سے نکالا ہے 65 کو گرفتار کروایا ہے یہ بہت مشکل کام ہے بہت دباؤ آتا ہے ہمارے آنے سے پہلے دو سالوں میں صرف 361 پاسپورٹ منسوخ ہوئے ہمارے دو سالوں میں 29 ہزار سے زائد پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ہم اس کام کو مزید تیز کریں گے جب 2011 کا ریکارڈ نکالا گیا تو اس شخص کا ریکارڈ مشکل سے ملا عزیز احمد خان اور محبوب خان لوزئی نے اس کے فارم کی تصدیق کی۔

ان دونوں سے جب پوچھا گیا تو یہ مکر گئے کہ ہم نے تصدیق نہیں کی جس سرکاری نائب تحصیلدار نے تصدیق کی تھی وہ فوت ہو چکا ہے ۔ 2005 ء میں تحصیلدار قلعہ عبداﷲ رفیق ترین نے تصدیق کی جبکہ اوپر کی سطرح پر ڈی سی او حافظ عبد اﷲ نے کی تھی میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ان دونوں افسروں سے پوچھا جائے کہ کیوں اس شخص کی تصدیق کی گئی جب سیکرٹری داخلہ نے چیف سیکرٹری کو میرا حکم نامہ دیا تو انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے پوچھ گچھ کر کرے اس پر میں نے ایف آئی اے کے حوالے یہ کام لگا دیا ہے انہوں نے کہا کہ نادرا کے جعلی شناختی کارڈ بنانے میں کوئی کے دو اسسٹنٹ کمشنر گرفتار کئے گئے جن میں سے ایک ڈی سی او حافظ طاہر کا بھائی ہے وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے سب کچھ ٹھیک نہیں کیا مگر کوشش ضرور کی ہے نادرا اب بھی کرپشن سے پاک نہیں ہے ہم نے ہزاروں کی تعداد میں انسانی سمگلر پکڑے ہیں پہلے ڈی پورٹیز آتے تھے اور وہ بغیر کاغذات کے قبول کر لئے جاتے تھے ہم نہ یہ معاملہ ختم کیا اور بڑی بڑی ایئر لائنوں پر جرمانے عائد کئے اور کروڑوں روپے جرمانے وصول کئے اب کسی کو غیر قانونی طور پر ڈی پورٹیز بنا کر پاکستان نہیں بھجوایا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا کہ امریکہ کیلئے جو بھی خطرہ ہو گا اب نشانہ بنایا جائے گا غیر قانونی عمل سے اگر ایسا ہوا تو پھر جنگل کا قانون ہو گا یہ بحرین ایران اور دیگر جنگوں پر گئے ہیں وہاں انہیں کیوں نشانہ نہیں بنایا گیا صرف پاکستان میں نشانہ کیوں بنایا گیا یہ دوہرا معیار کیوں اپنا یا گیا ہمیں پتہ ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے سرحد پار بیٹھے ہیں مگر ہم افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کرتے ۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ جب سے ضرب عضب آپریشن شروع ہوا ہے بڑی تعداد میں دہشتگردوں کاصفایا کیا ہے تحریک طالبان افغانستان کا امیر ایک گاڑی میں سفر کررہا ہوتا ہے ااگر اسے پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسیوں کی مدد حاصل ہوتی کہ کیا وہ ایساکرتا اور سیکیورٹی چیک پوسٹ سے گزر کرآتا انہوں نے کہاکہ امریکہ یہ بھی فیصلہ کرے کہ اسے خطے میں کون سی پالیسی موثر ہے اورروا رکھی جارہی ہے کہاجارہا ہے کہ ملاں منصور مذاکرات کے عمل کی سب سے بڑی رکاوٹ تھا اس وجہ سے نشانہ بنایا گیا امریکہ نے جو پہلے مذاکرات طالبان سے کئے اس کی قیادت ملاں منصور کررہاتھا اٹھارہ مئی کو اسلام آباد میں چین پاکستان افغانستان اور امریکہ کااجلاس ہوا جس میں امن مذاکرات پر مکمل اتفاق رائے کیا گیا اگرملٹری آپریشن ہی حل ہے تو اس وقت طالبان کو پسپا نہ کیاجاسکا جب افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ غیرملکی افواج تھیں اب تو صرف چودہ پندرہ ہزار ہیں میں جو باتیں کررہاہوں یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کسی جگہ پٹاخہ بھی چلتا ہے تو اس کاالزام آئی ایس آئی پرلگادیاجاتا ہے حکومت پاکستان کا اب بھی موقف ہے کہ خطے میں امن کیلئے صرف مذاکرات ہی واحد راستہ ہے خطے میں امن کیلئے پاکستان اورافغانستان سے بڑے کوئی سٹیک ہولڈر نہیں ہیں اگر ملاں منصور مذاکرات میں رکاوٹ تھا تو پھر مری مذاکرات کیوں ہوئے؟ مری کے مذاکرات میں بڑا اچھا ماحول تھا وہاں امریکہ او چین آبزرور کے طورپر موجود تھے دوسرے راؤنڈ کیلئے 31 جولائی کی تاریخ طے ہوگئی عین تین دن پہلے ایک خبر لیک کی گئی کہ ملاں عمرانتقال کرگئے ہیں اس سے مذاکرات کو نقصان پہنچا مذاکرات سے نتائج نکل رہے تھے مگر انہیں سبوتاژ کردیا گیا یہ پاکستان نے نہیں کیا طالبان پاکستان کے زیراثر نہیں ہیں پاکستان مشکل حالات میں طالبان کو مذاکرات کی میزپر لائے اب ایسا نہیں لگتا کہ طالبان کے لیڈر کو ڈرون حملے میں ہلاک کردیا جائے اور وہ مذاکرات کی میز پر آئیں تاہم اس حوالے سے وہی بہتر بتاسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ تین سال بعدڈرون حملہ ہوا ہے اس کا کوئی جواز قابل قبول نہیں ہے اس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ایئرفورس اوردیگر ذرائع سے جواندازہ لگایا ہے اس کے تحت ڈرون پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے بلکہ کسی اور ملک میں رہتے ہوئے گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کسی وقت بھی ڈرون حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی بلکہ واقعہ کے سات گھنٹے بعد ہمیں سرکاری طورپر اطلاع دی گئی یہ سرحد پار سے کارروائی کی گئی ہے کوئی آزاد وخود مختار ملک ایسی کارروائی کی اجازت نہیں دیتا نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد قومی موقف سامنے آجائے گا انہوں نے کہاکہ اس معاملے کو سی پیک کوسبوتاژ کرنے کو میں رول آؤٹ نہیں کرسکتا ایک اور سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ چالیس سال سے تیس لاکھ سے زائد مہاجرین یہاں آئے ہوں اورباڈر سے ہزاروں افراد کے روزانہ داخلے کا بے ہنگم سسٹم ہو تو اسے فوراً ٹھیک کرنا ممکن نہیں اس میں مشکلات آتی ہیں ہم اپنے بارڈر سسٹم کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ موقع سے پاسپورٹ ملنے کے معاملے کی تفتیش کررہے ہیں چیک پرتعینات ایف آئی اے کے تمام عملے کو معطل کردیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغان طالبان کس نئے لیڈر کا انتخاب کرتے ہیں ہم اس کا انتظار کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس پاسپورٹ پر بحرین ایران سمیت تین چار ممالک کے ویزے لگے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ولی محمد کی دو بیویاں ہیں ایک کاریکارڈ نادرا کے ریکارڈ میں نہیں اوربچوں کابھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے ڈی جی ایف آئی اے کی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی میں نے صرف یہ پوچھا تھا کہ ایف آئی اے کی اصلاحات کے حوالے سے خبر میڈیا پر پہلے آگئی اور اس کی فائل وزارت داخلہ میں بعد میں پہنچی یہ کیسے لیک ہوئی اس کی تحقیقات کی جائیں میں نے یہ بھی کہاکہ اس میں بہت سی تجاویز آئی ہیں جس پر اربوں روپے خرچ ہونگے میٹنگ کے ختم ہونے کے بعد ڈی جی ایف نے مجھ سے بات کی تھی۔