پی سی ڈی ایم اے نے صنعتوں کے برابریکساں ٹیکس کا پُرزورمطالبہ کردیا

صنعتوں اورکمرشل امپورٹرز کے درمیان تفریق ختم کرتے ہوئے ٹیکسز کی شرح یکساں کی جائے،بجٹ تجاویز

منگل 24 مئی 2016 20:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن(پی سی ڈی ایم اے) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے صنعتوں اور کمرشل امپور ٹر کے درمیان تفریق ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے برابری کی سطح پر کاروباری مواقع فراہم کرنے کی درخواست کی ہے اور خام مال کی درآمد پر کمرشل امپورٹرز کے لیے زائد ٹیکسزکو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے یکساں ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے خواجہ عارف کپور نے مالی سال 2016-17کے وفاقی بجٹ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کو ارسال کی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ معاشی و صنعتی ترقی میں برآمدی صنعتوں کا اہم کردار ہوتا ہے اور برآمدی صنعتوں کی بلارکاوٹ پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے میں کمرشل امپورٹرز ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں خصوصاً ٹیکسٹائل، لیدر و دیگر صنعتوں کوطلب کے مطابق خام مال کی فراہمی کے حوالے سے اُن کی کاوشوں کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا لیکن اس کے باوجود کمرشل امپورٹرز کے ساتھ امتیاز ی سلوک کیا جارہاہے۔

(جاری ہے)

بجٹ تجاویز میں خواجہ عارف کپور نے وفاقی وزیر خزانہ کو بتایا ہے کہ پی سی ڈی اے کی ممبر فرمز صنعتی کیمیکلز ،ڈائزاورخام مال کے کمرشل امپورٹرز پر مشتمل ہیں جو برآمدی صنعتوں کو خام مال فراہم کر کے برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل میں مدد کرتے ہیں۔کمرشل امپورٹرز6فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس دیتے ہیں جو قابل واپسی نہیں ہو تا اس کے برعکس صنعتیں صرف ساڑھے5فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس جمع کرواتی ہیں جو قابل واپسی ہوتا ہے اسی طرح کمرشل امپورٹرز17فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ درآمدی سطح پر3فیصد ویلوایڈیشن ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ صنعتیں کوئی ویلیو ایڈیشن نہیں دیتیں۔

بجٹ تجاویز میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ نان رجسٹرڈ افراد کومال کی فروخت پر کمرشل امپورٹرز کواضافی سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی رقم کا 2فیصد ادا کرنا پڑتا ہے اس طرح کمرشل امپورٹرز مجموعی طور پر 11فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ صنعتوں کے مزے لگے ہیں اور وہ صرف ساڑھے5فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں جس کی وجہ سے درآمد کنندگان کے لیے درآمدی سرگرمیاں جاری رکھنا دشوار ہو گیاہے کیونکہ صنعتیں پیداوار کی آڑ میں رعایتی ٹیکس سہولیات کا فائدہ اٹھا تے ہوئے طلب سے کئی گنا زائد خام مال درآمد کر کے مال مقامی مارکیٹوں میں سستے داموں فروخت کردیتی ہیں جس سے درآمد کنندگان کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا صنعتوں اور کمرشل امپورٹرز کے لیے برابری کی سطح پر ٹیکسوں کی یکساں شرح5فیصد اور نان رجسٹرڈ کومال کی فروخت پراضافی سیلز ٹیکس کی شرح 2فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کی جائے جس سے یقینی طور پر فلائنگ انوائسز کاخاتمہ ہو گا اور حکومت کے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے بجٹ تجاویز میں درآمدی خام مال پر کسٹم ٹیرف پر نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے ڈیوٹی کی شرح5فیصدکرنے کا مطالبہ کیا ہے نیز برآمدی اورٹیکسٹائل صنعتوں میں استعمال ہونے والے ڈسپرس ڈائز اسٹف اور ری ایکٹیو ڈائز اسٹف پر بھی ڈیوٹی5فیصد کرنے کی تجویز دیتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ ڈائی اسٹف کے بغیر ٹیکسٹائل کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار نہیں کی جاسکتیں اسی طرح برآمدی کاٹن مصنوعات میں ری ایکٹیو ڈڈائی اسٹف کا استعمال ہوتا ہے۔بجٹ تجاویز میں 27تا55 کے تحت درج صنعتی خام مال پر یکساں ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے برآمدی صنعتوں کی پیدواری سرگرمیوں کے فروغ اور لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ درآمدی سرگرمیوں کوبھی فروغ حاصل ہو گا۔

متعلقہ عنوان :