پنجاب حکومت کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ محض سڑکوں ،پلوں کیلئے مختص کیے جانے کا تاثر قطعی طورپر غلط ہے ‘ وزیر خزانہ

آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے،بلاک ایلوکیشن کی رقم کم کر یں گے‘ عائشہ غوث پاشا

منگل 24 مئی 2016 20:37

لاہو ر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث بخش پاشا نے کہا کہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 2016-17کا بجٹ عوام دوست ہو گا،جس میں عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا اور زائد آمدنی والے ایسے افراد جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا،ٹیکس نظام کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا،یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ بجٹ بند کمرے میں بیٹھ کر بنایاجا رہا ہے ،پنجاب کی بجٹ سازی کیلئے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تجاویز حاصل کی گئی ہیں ،بجٹ کا بڑا حصہ سڑکوں اور پلوں کیلئے مختص کیے جانے کا تاثر درست ہے اور نہ ہی بجٹ میں بلاک ایلو کیشن کیلئے زائد رقم مختص کی جائے گی ، حکومت کی اولین ترجیح اقتصادی ترقی ہے جس کے لئے آئندہ بجٹ میں خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب اور لاہور اکنامک جر نلسٹس ایسوسی ایشن (لیجا)کے تعاون سے اکنامک جرنلسٹس کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری لاہور پریس کلب شاداب ریاض ، لیجا کے صدر محمد سدھیر چوہدری، ممبر گورننگ باڈی لاہور پریس کلب جواد رضوی، محکمہ خزانہ کے افسران محمد ارشداور فیصل رشید بھی موجود تھے۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیرخزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ بجٹ کا تجزیہ اور اس پر تنقید کرنا بہت آسان ہے لیکن بجٹ بنا نا بہت مشکل ہے ،بجٹ کو عوامی توقعات کے مطابق ترتیب دینے کی ہر ممکن کو شش کی ہے ، حکومت کی کوشش ہے کہ بجٹ عام عوام کیلئے برابری ،شفافیت اور حوصلہ افزائی پرمبنی ہو ،ہمار امقصد یہی ہے کہ بجٹ بنانے کے عمل میں زیادہ سے زیادہ عوامی شراکت داری کو یقینی بنایا جائے ،اسی لیے ہم نے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تجاویز مانگی ہیں ،یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ بجٹ صرف ایک بند کمرے میں بیٹھ کر بنایا جاتا ہے اور اس کیلئے کسی سے مشاورت نہیں کی جا تی ،ہم بجٹ میں ہر وہ چیز لا رہے ہیں جو کہ عام آدمی کی ترجیحات میں شامل ہے ،ہماری کوشش ہے کہ ایسا نہ ہو کہ عام آدمی پر بوجھ پڑ جائے ، حکومت چاہتی ہے کہ کم آمدنی کے والے طبقے پر کم بوجھ اور زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ بوجھ ڈالا جائے ، جو باقاعدہ ٹیکس ادا کر تے ہیں ان پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے بلکہ ایسے لوگ جو کہ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ،ٹیکس نظام کو کمپیوٹرائزڈ کریں تاکہ لو گ ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکیں ،کیونکہ ہم نے ہر صورت ٹیکس لیکجز کے مواقعوں کو بند کرنا ہے ،ہم نے ریسٹورنٹ انفرمیشن مینجمنٹ سسٹم اسی لیے شروع کیا تاکہ جو ہوٹل لاکھوں روپے کماتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے ان کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے ۔

عائشہ غوث بخش پاشا نے کہا کہ پنجاب حکومت کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ محض سڑکوں اور پلوں کیلئے مختص کیے جانے کا تاثر قطعی طورپر غلط ہے ۔گزشتہ سال ہم نے 14فیصد صحت اور 27فیصدتعلیم کیلئے مختص کیا جو کہ کل بجٹ کا 41فیصد بنتا ہے ، جبکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس شرح میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے، سالانہ بجٹ میں بلاک ایلوکیشن کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کر نے کا تاثر بھی بالکل غلط ہے ۔

گزشتہ سال ہم نے بلاک ایلوکیشن کیلئے 51ارب مختص کیا تھا اور اس برس ہما ری کو شش ہے کہ اس بلاک ایلوکیشن کو کم سے کم کر یں ۔ عائشہ غوث بخش پاشا نے کہا کہ ٹیکس دہندگان میں اضافہ کرنے اور مزید شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے۔ دس ماہ کے دوران گزشتہ سال کی نسبت پینتیس فیصد زائد ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ ترپن مختلف شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائے۔

ہم نے اپنی رجسٹرڈ ٹیکس پیئرڈ کی تعداد میں دگنا اضافہ کیا ہے پہلے ان کی تعداد 11ہزار سے زائد تھی اور اب یہ 22ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے ۔بجلی بحران کی وجہ سے معیشت متاثر ہو رہی ہے اور ہمارا جی ڈی پی گروتھ 2فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج محکمہ خزانہ میں بھی بجلی کے زیا دہ سے زیادہ منصوبوں کی تعمیر کیلئے بہت بڑے بڑے بجٹ مختص کیے جا رہے ہیں ،حکومت پنجاب نے مکمل طورپر انرجی پر فوکس کر رکھا ہے تاکہ انرجی آئے اور کارخانے چلیں صنعتیں چلیں اور عام آدمی کو روزگار مل سکے ۔

آج یہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی پالیسیوں کی ہی مرہون منت ہے کہ آئے روز بے شمار ممالک کے سرمایہ کارپنجاب کے دورے کر رہے ہیں اور یہاں سرمایہ کا ری کرنے میں سنجیدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ صوبائی گروتھ ریٹس صوبائی حکومت کی بجائے وفاقی حکومت کے فیڈرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کومرتب کرنے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :