امان اﷲ خان مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ،سیاسی و سماجی رہنماؤں کی شرکت

منگل 24 مئی 2016 19:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سندھ ڈویژن کے زیرِ اہتمام امان اﷲ خان مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے کراچی پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں، وکلاء، صحافیوں اور سماجی زعما کا مرحوم کشمیری راہنما کو زبردست خراجِ عقیدت۔ امان اﷲ خان ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی علامت اور تحریکِ آزادی کے عظیم قائد تھے۔

انکا پیش کردہ فارمولہ اور انکے نظریات مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بہترین روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان ریاست جموں کشمیر سے افواج کے انخلاء اور رائے شماری کے شیڈول کا اعلان کریں۔خود مختار جموں کشمیر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ریاست کی وحدت اور عوام کے حقوق کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو کشمیری اپنے اتحاد سے ناکام بنادینگے۔

(جاری ہے)

تعزیتی ریفرنس سے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی،سندھ ڈویژن کے صدر خواجہ عبداﷲ ایڈوکیٹ، ممبر سپریم کونسل سردار جاوید حنیف،معروف قانون دان صلاح الدین گنڈا پور، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سندھ کے صدر چودھری امیر حیدر، مسلم کانفرنس سندھ کے صدر عبدالرشید ڈار،کشمیرتحریکِ انصاف سندھ کے آرگنائزر سردار مقصودالزماں،جماعت اسلامی کے عبدالحمید خان،سینئر صحافی قاری عبدالجبار ناصر، مزدور راہنما ایوب قریشی، نثار شاہ ایڈوکیٹ اور دیگر کا خطاب۔

تفصیلات کے مطابق تحریک آزادی کے قائد اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ امان اﷲ خان مرحوم کی یاد میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ سندھ ڈویژن نے کراچی پریس کلب میں ایک پروقار تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا ۔ ریفرنس کی صدارت جے کے ایل ایف سندھ ڈویژن کے صدر خواجہ محمد عبداﷲ ایڈوکیٹ نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی تھے۔

سٹیج سیکریٹری کے فرائض ڈویژنل جنرل سیکریٹری وحید حیات نے انجام دیے۔تعزیتی ریفرنس میں کراچی میں موجود آزاد کشمیر کی مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے قائدین کے علاوہ وکلاء، صحافیوں، دانشوروں اور سیاسی کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ امان اﷲ خان جیسے راہنما صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کا ہر ایک پل اپنی قوم کے نام کریں اوراس بات کا بھی اہتمام کریں کہ مرنے کے بعد انکی قبر بھی قوم کی بہتری اور باوقار مستقبل کیلئے کام کرے۔

انہوں نے کہا کہ امان اﷲ خان بیک وقت ایک سیاست دان، ایک سیکولر اور جمہوری انقلابی راہنما، ایک مدبر و دانشور، ایک صحافی، ایک جرنیل اور ایک زبردست سفارت کار تھے اور صحیح معنوں میں منقسم ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی علامت تھے۔ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ امان اﷲ خان نے جس جمہوری انداز سے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ریاست کی مکمل آزادی کے نظریے اور تحریک کو آگے بڑھایاوہ ہم سب کیلئے قابلِ تقلید ہے۔

امان اﷲ خان پوری قوم کی بات کرتے اور پوری قوم کے نمائندوں کو ساتھ لیکر چلتے رہے۔ وہ عمر بھر قومی اتفاقِ رائے کے حصول کیلئے سرگرداں رہے اس لیے وہ پوری قوم کے لیڈر اور قائد تھے۔ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کو خطے کے بہتر مستقبل کیلئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی آزادانہ خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ دونوں ممالک عالمی برادر کے سامنے کیے گئے وعدوں کا پاس کرتے ہوئے ریاست سے اپنی اپنی افواج کے انخلاء اور رائے شماری کے شیڈول کا اعلان کریں تاکہ کشمیر آزادانہ طور پر اپنے بہتر مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ خود مختار ریاست جموں کشمیر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے اس لیے پاکستان کے پالیسی سازوں کو کشمیر کی بندر بانٹ کی پالیسی اور ریاست کے ایک حصے کو پاکستان میں ضم کر لینے کی خواہشات ترک کر دینی چاہیں۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ امان اﷲ خان کشمیری قوم کی عزت ، وقار اور اتحاد کی علامت تھے جنہوں نے سات دہائیوں تک قوم کی آزادی کیلئے بے مثال جدوجہد کی۔

مقررین نے کہا کہ امان اﷲ خان ایک ولی اور درویش تھے جنہوں نے کبھی بھی کسی ذاتی مفاد، لالچ یا تعصب کو اپنی جدوجہد کے آڑے نہیں آنے دیا۔مقررین نے کہا کہ امان اﷲ خان صحیح معنوں میں ایک قومی لیڈر، ریاست کی وحدت کے علمبردار اور اتحاد کی علامت تھے اور اپنے مخالفین کو بھی پوری عزت و احترام سے ساتھ لیکر چلتے تھے ۔مقررین نے کہا کہ امان اﷲ خان کی رحلت ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے اور اس خلا کو پورا کرنے کیلئے آزادی پسندوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے امان اﷲ خان کے نقشِ قدم پر چلنا ہوگا۔

مقررین نے آزاد کشمیر میں نافذ ایکٹ 74اور گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ اینڈ سلف گورننس آرڈیننس 2009کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی انسانی و جمہوری حقوق بحال کیے جائے اور دونوں خطوں میں عوام کے حقِ ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔مقررین نے حکومتِ پاکستان کی کشمیر پالیسی پر بھی زبردست تنقید کی اور کہا کہ پاکستانی حکمران اپنی منافقانہ پالیسیوں سے کشمیری اور پاکستانی عوام میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔

تعزیتی ریفرنس سے عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے مرکزی ترجمان نثار شاہ ایڈوکیٹ، نیشنل عوامی پارٹی سندھ کے صدر سردار زرین خان ایڈوکیٹ،لبریشن فرنٹ کے زونل نائب صدر سردار راشد عظیم،مسلم لیگ نون آزاد کشمیر لائرز ونگ کے راہنما سردار صغیر ایڈوکیٹ،معروف قوم پرست عبدالمجید ماگرے،ایس ایل ایف سندھ ڈویژن کے صدر مہتاب اسحاق چودھری،نیشنل پارٹی کے راہنما انجینئر حمید بلوچ،جے کے ایل ایف سندھ ڈویژن کے سابق صدر سردار عزیز خان ایڈوکیٹ اور دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا جبکہ ریفرنس میں معروف صحافی نذیر لغاری، لبریشن لیگ کے راہنما خواجہ غلام محمد ،سدھنوتی ویلفیئر کے سردار ظفر ایڈوکیٹ ، نون لیگ لیبر ونگ سندھ کے نائب صدر قاضی امتیاز احمد پالاری،نون لیگ یوتھ ونگ کے عامر رضا ایڈوکیٹ، کشمیر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے صدر انجینئر سردار عامر سمیت کئی نمایاں شخصیات نے بھی شرکت کی۔