پنجاب اسمبلی کاامریکہ کی طرف سے پاکستان میں ڈرو ن حملے جاری رکھنے کے اعلان پر تشویش کا اظہار ،مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی

وزیر اعظم تمام قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر ملکی آزادی اور خود مختاری کے حوالے سے جراتمندانہ حکمت عملی کا اعلان کریں ‘ قرارداد میں مطالبہ قرارداد کے متن سے وزیر اعظم کے دورے کے الفاظ حذف کرانے کے معاملہ پر رانا ثنا اﷲ اور محمود الرشید میں تلخ جملوں کا تبادلہ اسپیکر نے غیر نشان زدہ سوالات میں سے 80فیصد کے جوابات نہ آنے پر متعلقہ وزیر کو انکوائری کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی

منگل 24 مئی 2016 18:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے امریکہ کی طرف سے پاکستان میں ڈرو ن حملے جاری رکھنے کے اعلان پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذمتی قرارداد منظور کر لی جبکہ وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر ملکی آزادی اور خود مختاری کے حوالے سے جراتمندانہ حکمت عملی کا اعلان کریں ، ایوان نے بنگلہ دیش میں پاکستان کی محبت کی وجہ سے پھانسی دے کر شہید کئے جانے والے رہنماؤں کو نشان پاکستان دینے ،اورنج لائن میٹرو ٹرین کے حق میں قراردادوسمیت مجموعی طور پر چھ قراردادیں منظور کر لی ،اسپیکر نے قائد حزب اختلاف کی نشاندہی پر غیر نشان زدہ سوالات میں سے 80فیصد کے جوابات نہ آنے پر متعلقہ وزیر کو انکوائری کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری رمضان صدیقی بھٹی نے محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ اسپیکر نے احسن ریاض فتیانہ کے سوال کا غلط جواب آنے پر اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

اسپیکر نے صاف پانی سے متعلق سوال بھی محکمہ ہاؤسنگ کو ریفر کرتے ہوئے اس پر بھی دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی تجاوزات کے مسائل ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایات ہیں کہ ٹھیلے والے غریب لوگ ہوتے ہیں اس لئے انہیں زیادہ تنگ نہ کیا جائے ، انہیں ایسی جگہ دی جائیں جہاں ٹریفک کے نظام میں خلل نہ آئے اور یہ یہ لوگ روزگار بھی کما سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ ریڑھیوں کو گرین بیلٹ اور ایسی جگہوں پر شفٹ کر رہے ہیں جہاں ٹریفک کے مسائل نہ ہوں اور انہیں ماڈل ریڑھیاں دی جارہی ہیں۔بعد ازاں اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کی ۔انہوں نے (ق) لیگ کے ڈاکٹر محمد افضل کے سوال کو موخر کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری کو اس سے تفصیل سے جواب دینے کی ہدایت کر دی ۔ قائد حزب اختلاف میاں محمو ادلرشید نے کہا کہ غیر نشان زدہ پینتیس سوالات میں سے صرف سات کے جوابات موصول ہوئے ہیں اور انہیں دو سال کا عرصہ ہو گیا ہے ۔

محکمے کیا کر رہے ہیں ، اسی فیصد سوالات کے جوابات نہ آنے پر اسپیکر رولنگ دیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ متعلقہ وزیر رولز 54کے تحت انکوائری کر کے رپورٹ ایوان میں دیں۔ رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے بوجھ بہت زیادہ ہونے بارے جو بات کی ہے وہ درست ہے ،یہاں کسان آئے ہوئے تھے ،انہیں راولپنڈی سے ایک صاحب اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے دھرنے پر بیٹھنے کے لئے بڑا زور لگایا ۔

کچھ شر پسند وں اور انتشار پھیلانے والوں نے انہیں کہا کہ چنے منگوا لو یہاں سے جانا نہیں یہیں بیٹھنا ہے ۔ اور انکے ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی اور کہا گیا کہ آپ کا سار اخرچہ برداشت کریں گے اور افر ا تفری پر زور لگاتے رہے ۔ وزیر اعلیٰ اور ہم نے انہیں مذاکرات پر قائل کیا جس پر دھرنے پر بیٹھنے والوں نے کہا کہ ہم ’’انکے ایجنڈے ‘‘ پر لعنت بھیجتے ہیں آپ ہمارے مسائل حل کریں او رپھر وہ گھرو ں کو چلے گئے جس پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے ایجنڈے پر لعنت بھیجی ہے وہ آپ کا ایجنڈا تو نہیں تھا؟۔

اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف میاں محمو الرشید نے غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دوران مفاد عامہ سے متعلق قراردادیں پیش کئے جانے کے موقع پر کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ۔ میں نے اس پر قرارداد جمع کرائی ہے جسے آؤ ٹ آف ٹرن پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ اجازت ملنے پر میاں محمود الرشید نے قراردادپیش کرنے کیلئے قواعد کی معطلی کی تحریک پیش کی جس کی حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے مخالفت کی ۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں اس ایوان کے احترام اور تقدس کو دیکھنا چاہیے ۔ ہم ہر روز اس طرح کی قراردادیں پاس کرتے ہیں ، ایک روز قبل ہمارے وزیر خزانہ امریکی سفیر کے پاس بیٹھے تھے اور ان سے آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے پر بات ہو رہی تھی ، اگر امریکہ ہماری سالمیت کو چیلنج کرتا ہے تو یہ ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے اور ہمیں اپنے آپ کوبھی دیکھنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں 1100والا لون کا سوٹ 15ہزار روپے میں بکتا ہے اور پھر کہتے ہیں بجٹ خسارہ بڑ ھ رہا ہے اور پھر قراردایں بھی پیش کرتے رہیں ۔ ہمارا خسارہ روز بڑھ رہا ہے ، قرضے روز بڑھ رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ہمیں کہتا ہے کہ دبئی میں آکر بات کرو ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور ایران نے چا ہ بہا رباغ بندرگاہ پر پچاس کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا ہے ، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے اردگر دکیا ہو رہا ہے ،ہمارے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے ،ہمیں چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے معاشی طور پر مضبوط ہونا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قررادادوں کا عوام میں مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ آج ہم اپنے بجٹ خسارے کیلئے امریکی سفیر سے بات کر رہے ہیں،امریکی سفیر نے طاقتور حکمران ایوب خان کو کس طرح ڈیل کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حدود میں رہنا ہوگا ،اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنا ہوگا ۔ ایلیٹ کلاس سے کہنا ہوگا کہ ملک کی آزادی سے مت کھیلیں ۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر نے ایوان سے رائے لی اور صرف شیخ علاؤ الدین کے علاوہ باقی تمام اراکین نے تحریک کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد میاں محمود الرشید نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان امریکہ کی طرف سے ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کرتا ہے اور نیز وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ نازک او رحساس صورتحال میں اپنا دورہ برطانیہ منسوخ کر کے فی الفور وطن واپس آئیں اور قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کرملک کی آزادی اور خود مختاری پر جراتمندانہ حکمت عملی کا اعلان کریں ۔

رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ وزیر عظم برطانیہ کے دورے پر نہیں گئے بلکہ وہ اپنی طبی معائنے کے لئے نجی دورے پر روانہ ہوئے ہیں اور وہ پرسوں واپس آرہے ہیں اس لئے قرارداد کے متن میں دورے کے الفاظ حذف فرما دیں۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ پوری قوم پر سکتہ طاری ہے ۔ پہلے امریکہ شمالی علاقہ جات میں ڈرون حملے کرتا تھا اب اس نے بلوچستان میں حملہ کر دیا ہے اور کل کلاں لاہور اور اسلام آباد میں بھی کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ آج شیخ علاؤ الدین کی شخصیت کا ایک نیا رخ میرے سامنے آیا ہے ۔اگر ہم بازور بازو ڈرون حملے نہیں روک سکتے ،ڈرون طیارہ نہیں گرا سکتے لیکن اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار تو کر سکتے ہیں ، واویلا تو کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی طور پر کمزور ہیں لیکن اگر امریکہ کا ہاتھ نہ روکا گیا اور اسکے خلاف اسمبلیوں سے آواز بلند نہ کی گئی تو پھر کون کرے گا ۔

حکمران برطانیہ کے دورے کے لئے بے چین رہتے ہیں لیکن قرارداد میں اس کا نام نہیں آنے دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح کرنا ہوگا کہ ملکی آزادی ، خود مختاری پر امریکہ کی دھونس ، دھاندلی قبول نہیں کریں گے۔ وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ اس سے انکار نہیں کہ یہ قومی حمیت کا معاملہ ہے اور اس پر تمام قومی رہنما سر جوڑ کر بیٹھیں اور ملک کی خود مختاری پر جراتمندانہ موقف اختیار کریں اور قوم کا اعتماد حاصل ہو سکتا ہے لیکن جھگڑا ایک فرد کا ہے لیکن ہم کوشش کریں گے کہ اسے بھی اعتماد میں لیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ بھارتی اور ایرانی معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں اور امریکہ حملے سے متعلق بیانات دے رہا ہے ۔ کچھ لوگ دو ،ڈھائی سال دھاندلی دھاندلی اور اب پانامہ لیکس کو لے کر فضول باتوں میں گھسے ہوئے ہیں ۔ دانستہ یا نا دانستہ ملکی یکجہتی کا عمل سبوتاژ کر رہے ہیں ۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ قومی قیادت سر جوڑ کر بیٹھے لیکن ایک آدمی کا خطرہ ہے لیکن ہم کوشش کریں گے کہ اسے بھی شامل کریں ۔

ایک روز قبل آزاد کشمیر میں دنیا بھر کی فضولیات کہیں گئیں لیکن وہاں اس حملے کی بات کرنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ قائد حزب اختلاف فیصل چوک میں تشریف لے گئے لیکن انہیں وہاں یہ باتیں یاد نہیں تھیں، اپنے عمل کو دیکھیں اور وزیر اعظم نے بھی کہا ہے کہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں ثالثی کر دیتا ہوں ا ور وزیر اعظم کے دورے کے الفاظ حذف کرا دیتے ہیں اور وزیسے بھی وزیر اعظم پرسوں واپس آرہے ہیں ۔

اس دوران اپوزیشن بنچوں سے شور شرابہ بھی کیا گیا جس پر رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ میں قراردادمیں ترامیم دے رہا ہوں جس کے بعد انہوں نے ترامیم شدہ قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کاایوان امریکہ کی طرف سے پاکستان میں ڈرو ن حملے جاری رکھنے کے اعلان پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور نیز وزیر اعظم سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس حساس نوعیت کے معاملے پر تمام قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر ملکی آزادی اور خود مختاری کے حوالے سے جراتمندانہ حکمت عملی کا اعلان کریں ۔

ایوان نے قرارداد کی متفقہ منظوری دیدی ۔ایوان نے زیرالتواء رکھی گئی حکومتی رکن شیخ علاؤ الدین کی قرارداد جسکے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ملاعبد القادر ، مولانا قمر الزمان ، صلاح الدین قادر چوہدری ، مولانا مطیع الرحمن نظامی اور علی احسن مجاہد جنہیں پاکستان کی محبت کی وجہ سے بنگلہ دیش میں پھانسی دے کر شہید کیا گیا کو نشان پاکستان دیا جائے اس قرارداد کو بھی متفقہ طو رپر منطور کر لیا گیا ۔

تحریک انصاف کے احمد خان بھچر کی صوبے کے خصوصی بچوں کیلئے یونیورسٹی قائم کرنے ، حکمران جماعت کی گلناز شہزادی کی پنجاب بھر کے متعلقہ بورد سے الحاق شدہ یا منظور شدہ تعلیمی ادروں میں تعلیمی سال کا آغاز گونمنٹ کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کرنے ، (ق) لیگ کے عامر سلطان چیمہ کی صوبہ بھر میں غیر قانوی لکی کمیٹیوں کے ذریعے سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے او راس کاروبار کو بند کر کے ان کے خلا ف مقدمات درج کرنے اور (ق) لیگ کی ہی خدیجہ عمر کی قرارداد جس کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کی موجووہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے جس سے روز مرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سے رمضان بازاروں کی افادیت ختم ہو جائے گی ۔

لہٰذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزوں کا کارٹل ( گٹھ جوڑ) توڑے اور ان کے خلاف ضروری ٹھوس اقدامات کرے اور روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اصافہ کو فی الفور واپس لے ۔ تمام قراردادیں متفقہ طو رپر منظور کر لی گئیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے حق میں آؤٹ آف ٹرن قرارداد پیش کی ۔

اس موقع پر ایوان میں اپوزیشن کی صرف دو خواتین موجود تھیں جنہوں نے اس کی مخالفت کی تاہم حکومت نے یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔قانون رانا ثناء اﷲ خان کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ یاوان صوبائی دارالحکومت میں اورنج لائن میٹروٹرین کے زیر تکمیل منصوبے کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کرتا ہے ۔

اس منصوبے سے صوبے کے طالبعلموں،اساتذہ،محنت کشوں، وکیلوں،ڈاکٹروں ،سرکاری ملازموں اور الغرض ایک عام آدمی کو ٹرانسپورٹ کی سستی ،آرام دہ،محفوظ اور جدید ترین سہولت میسر آ سکے گی،اس منصوبے سے ابتدا ء میں ڈھائی لاکھ اور بعد ازاں پانچ لاکھ افراد روزانہ سفر کریں گے۔یہ ایوان سمجھتا ہے یہ منصوبہ صوبائی دارالحکومت میں نہ صرف ٹریفک کے سنگین مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔

پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان اورنج لائن میٹرو منصوبے کے لئے سرمایہ کاری پر عظیم دوست ملک عوامی جمہوری چین کی حکومت اور اس کے عوام کا تہہ دل سے شکر گزار ہے اور اس ضمن میں 33ارب روپے کی خطیر رقم پر مبنی قسط کی فراہمی پر ان کا خصوصی شکر یہ اداد کرتا ہے۔پنجاب اسمبلی کے اس ایوان کے نزدیک یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو ملکوں کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے کسی معاہدے پر مبنی منصوبے کے لئے ٹینڈرنگ کا عمل بروئے کا لایا گیا ہے، یہ ایوان اس ٹینڈرنگ کے نتیجہ میں اورنج لائن منصوبہ میں78.50ارب روپے کی خطیر بچت کو تحسین کی نظروں سے دیکھتا ہے۔

پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان اس امر کا خواہاں ہے کہ صوبائی حکومت اور اس کے ادارے اس منصوبے کی بروقت تکمیل کے لئے تمام ضروری قانونی ، مالیاتی اور انتظامی اقدامات بروئے کار لائیں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ2017ء کے اختتام تک مکمل ہو جائے۔ اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاؤالدین کی طرف سے پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر جنگلات پر ترمیمی بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا جسے ڈپٹی اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی