پاک چین ’’آہنی اخوت‘‘فروغ پذیر سماجی واقتصادی شراکت داری کا بین ثبوت ہے ،چینی سفیر

دوستی کو مضبوط اور سدا بہار بنانے کے لئے پاکستان کے عوام اور حکومت کی حمایت اور تعاون کے انتہائی معترف ہیں دوستی کو مزید فروغ دینے کے لئے میڈیا کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، اعزاز چوہدری ،سیمینا ر سے خطاب

منگل 24 مئی 2016 18:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء) چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ چین پاکستان ’’آہنی اخوت‘‘اقتصادی راہداری منصوبہ کے پس منظر میں دونوں ممالک کے درمیان تیزی سے فروغ پذیر سماجی واقتصادی شراکت داری کا بین ثبوت ہے ۔ منگل کووزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ کے زیر اہتمام یہاں’’آہنی اخوت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس دوستی کو مضبوط اور سدا بہار بنانے کے لئے پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے کی جانے والی حمایت اور تعاون کے انتہائی معترف ہیں ۔

چینی سفیر نے کہا چین اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات گزشتہ 65برسوں میں آزمائش کی گھڑیوں سے گزرے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اخوت کا رشتہ ، خلوص ، اخلاص اور انصاف پر مبنی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کو مساوی ساتھی سمجھا ہے اور آزادی ،خودمختاری اور علاقائی یکجہتی کا احترام کیا ہے ۔ سن وی ڈونگ نے کہا چین اور پاکستان نے ضرورت پڑنے پر ہمیشہ ایک دوسرے کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور علاقائی و عالمی مسائل کے بارے میں یکساں مؤقف اختیار کیا ہے ۔

فی الوقت سی پیک کی شکل میں پاک چین سٹریٹجک اقتصادی تعلقات کی بدولت دونوں ممالک کے عوام کے لئے نئے مواقع اور امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے سی پیک کو پاک چین تعلقات کی 65سالہ تاریخ میں ایک نیا سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اہم فریم ورک پر دستخط کرنے کے بعد اپنے جغرافیائی سٹریٹجک تعلقات کو جغرافیائی اقتصادی مراسم میں تبدیل کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی آمرانہ حکومت نے ملک کو دوسروں کی جنگ میں جھونک دیا ، ملک کی معیشت کو مفلوج کر دیا اور معاشرے میں منشیات اور بندوق کی ثقافت کو رواج دیاتاہم موجودہ حکومت نے اس صورتحال کا خاتمہ کیا اور ملک کی اقتصادی بہتری کے لئے سی پیک فریم ورک پر دستخط کر کے پاک چین تعلقات کے نئے باب کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک نہ صرف چین اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ منصوبہ ہے بلکہ یہ اس خطے کو جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا سے ملائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین یورپ اور افریقہ کی منڈیو ں میں پہنچنے کے لئے اس موقع سے استفادہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان زمینی اور سمندری راستوں کے درمیان پل کا کام دے گا۔ احسن اقبال نے شرکاء کو مطلع کیا کہ گوادر کی سمندری بندرگاہ 1بلین امریکی ڈالر لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ بندرگاہ کو شاہراہوں سے ملانے کے لئے ایک نیا ہوائی اڈہ اور سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو ہسپتال ،بہم رسانی آب کی سکیم ،توانائی پروجیکٹ اور روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے اور اس شہر کو ملک کے ترقی یافتہ علاقوں کے ہم پلہ لایا جائے گا۔ مغربی روٹ پر کام کی رفتار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے برہان تک سڑک کی تعمیر 2018تک مکمل کر لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کو سال رواں کے اواخرتک براستہ سڑک کوئٹہ سے ملا دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈس ہائی وے کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ترقی وخوشحالی لانے کے لئے بہتر بنایا جا رہا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے 70فیصد مسافر اور کارگو پشاور ۔کراچی روڈ کو استعمال کرتے ہیں اور پشاور ۔کراچی موٹروے کی تعمیر سے استعداد میں اضافہ ہو گا اور ٹرانسپوٹیشن کے اخراجات میں کمی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریلوے پٹری سنگلنگ کے نظام، ریلوے انجنوں اور ڈبوں کو بہتر بنا کر ریلوے کو جدید بنانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ مسافر ٹرینوں کی رفتار آئندہ چار برسوں میں اپ گریڈیشن کے بعد موجودہ 80کلو میٹر سے بڑھا کر 160کلو میٹر کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تھر کول کے ذخائر آئندہ 400برسوں کے دوران 5000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے کافی ہیں۔ انہوں نے نئی ٹرانسمیشن لائن ایل این جی ٹرمینل لائن بارے ذکر کیا اور کہا کہ فاٹا، ژوب اور گوادر میں یونیورسٹیوں کے قیام اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بڑی بڑی رقوم مختص کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت سندھ اورخیبرپختونخوا کے صوبوں میں بالترتیب 11.3بلین امریکی ڈالر اور9.1بلین امریکی ڈالر خرچ کئے جائیں گے ۔چینی قیادت کے تصور اور عزم کو سراہتے ہوئے احسن اقبال نے کہا چین نے پاکستان اور اس کے عوام پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر 46بلین سی پیک فریم ورک کے نام کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سیاسی استحکام ،سماجی ہم آہنگی اور یکجہتی ، درست اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحات کے ذریعے اقتصادی ترقی حاصل کی ہے ۔

ہمیں بھی چاہیے کہ ہم ملک کی اقتصادی بہتری کے لئے چین کے ماڈل کی پیروی کریں ۔وفاقی سیکرٹری وزارت خارجہ امور اعزاز چوہدری نے کہا کہ میڈیا کو پاکستان اور چین کے درمیان موجودہ سدا بہار دوستی کو مزید فروغ دینے کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے آزمائش کی گھڑی میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں یہ تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ جائیں گے ۔

سابق سفیر اور انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل مسعود خان نے دفتر خارجہ کے اہلکار اور چین میں سفیر کے طور پر اپنے قیام کے بارے میں سامعین کو پر جوش مہمان نوازی اور ذاتی تجربات سے آگاہ کیا۔دونوں ممالک کے درمیان موجودہ 18.9بلین امریکی ڈالر کے تجارتی حجم پر اظہار اطمیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے سال2025تک100بلین امریکی ڈالر تک پہنچایا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :