سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن سمیت دیگر زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیا

عدالت کا نیب کو بحریہ ٹاؤن سمیت ملیر ڈیولپمنٹ کی سات ہزار ایکڑ زمین کی تحقیقات دو ماہ میں کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم

منگل 24 مئی 2016 18:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء) سپریم کورٹ آاف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن سمیت دیگر زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیاہے ۔عدالت نے نیب کو بحریہ ٹاؤن سمیت ملیر ڈیولپمنٹ کی سات ہزار ایکڑ زمین کی تحقیقات دو ماہ میں کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بحریہ ٹاؤن سمیت دیگر غیرقانونی زمینوں کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں چیف سیکریٹری ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اٹارنی جنرل ، ڈی جی نیب ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ عدالت میں پیش ہوئے ، جسٹس امیر ہانی مسلم نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے چوچھا کہ بحریہ ٹاؤن کو چودہ ہزار چھ سو اور اس کے علاوہ سات ہزار ایکڑ زمین کس قانون کے تحت بیچی، بحریہ ٹاؤن نے زمین کس پارٹی سے خریدی۔

(جاری ہے)

عدالت میں ایڈووکٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے زمین چار پرائیویٹ پارٹنرز سے خریدی جبکہ ایکسچینج روٹ کے تحت کچھ زمین سندھ حکومت اور ملیر ڈیولپمنٹ نے تبدیل کی، جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ معاملہ ایسا لگتا ہے کہ زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی گئی ہے، غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے نیب تحقیقات کرے اگر کرپشن ہوئی تو عدالت سخت فیصلہ دے گی، عدالت نے بحریہ ٹاؤن سمیت ملیر ڈیولپمنٹ کی سات ہزار ایکڑ زمین کی تحقیقات کرنے کا نیب کو حکم دے دیا جبکہ عدالت نے نیب کو دو ماہ میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :