مقررہ گروتھ ریٹ کے ہدف کے حصول میں ناکامی لمحہ فکریہ ہے،ندیم ممتازقریشی

منگل 24 مئی 2016 17:15

ملتان( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء) مستقبل پاکستان کے چیئر مین انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے کہا ہے کہ مقررہ گروتھ ریٹ کے ہدف کے حصول میں ناکامی لمحہ فکریہ ہے توانائی بحران گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں معاشی ترقی اور منفی استحکام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ چلا آرہا ہے۔ انہوں نے کہااس کے باعث جہاں عام شہریوں کی تکالیف اور مشکلات میں اضافہ ہوا وہاں صنعتی ترقی کیلئے بھی آزادانہ سانس لینا محال ہو گیا۔

طویل دورانیے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعت کاروں کیلئے بیرونی منڈیوں میں مال کی بروقت ترسیل مشکل ہوگئی اور توانائی کے متبادل ذرائع مہنگے ہونے کے باعث انہوں نے دوسرے ملکوں کا رخ کرلیا ہے۔انہوں نے کہا بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سے 15 کروڑ ڈالر امریکہ منتقل ہوئے جہاں شرح سود بڑھنے کا قوی امکان موجود ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم تقریباً 84 کروڑ ڈالر تھا لیکن رواں سٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سٹاک مارکیٹ سے 38 کروڑ ڈالر نکال لئے ہیں ۔انہوں نے کہازیر خزانہ اسحاق ڈار کے بقول آنے والے بجٹ میں ٹیکس گزاروں پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ سیاسی جماعتیں مضبوط معیشت کے روڈ میپ کی تیاری کے لئے تجاویز دیں۔

وزیر خزانہ کا بیان عوام کو طفل تسلی دینے سے زیادہ کچھ نہیں مالی سال کے اختتامی دنوں میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کے اعدادو شمار سے ملنے والے اشاروں کی روشنی میں آنے والے دنوں میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔چیئر مین انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے کہا اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں اور بیرون ملک ترسیلات نے ملکی معیشت کو کسی حد تک سہارا دے رکھا ہے۔

ان میں منفی تبدیلی سے صورتحال غیر یقینی ہو سکتی ہے۔نئے ٹیکس لگنے اور توانائی بحران کے پیش نظر مہنگائی بلند ترین سطح پر جائے گی۔ سودکی شرح میں کمی سے ممکن ہے اس کا کوئی اقتصادی فائدہ ہو لیکن غریب آدمی مارا جائے گا۔ انہوں نے کہا بیواؤں اور ریٹائرڈ ملازمین کی سیونگ میں کمی آئے گی۔ قیمتوں میں استحکام رکھنے اور پہلے سے ٹیکسوں کے ناروا بوجھ تلے دبے عوام کو ریلیف دینے کیلئے بروقت ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں ٹیکس کے متعلقہ اداروں کے حکام اور اہلکاروں سے مل کر ٹیکس چوری کرنے اور بچانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :