اب طیارہ گھرکی چھت اور صحن میں اترے گا

2سیٹرطیارے کی رفتار4سوکلومیٹرفی گھنٹہ ہوگی‘2018میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 مئی 2016 16:11

اب طیارہ گھرکی چھت اور صحن میں اترے گا

میونخ (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24مئی۔2016ء)سائنس اور ٹیکنالوجی کی برق رفتار ترقی نے انسان کو تیز رفتار اور آرام دہ سفر کی بے پناہ سہولیات مہیا کی ہیں مگر ان سہولیات میں مزید بہتری کا سفر بھی جاری ہے۔ بڑے بڑے ہوائی اڈوں سے اڑنے والے مسافر طیاروں کے بعد اب ماہرین ایسے چھوٹے چھوٹے طیارے بھی بنانے کے لیے کوشاں ہیں جن کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کسی رن وے اور ہوائی اڈے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی انداز میں کسی بھی گھر کی چھت یا صحن میں اترنے اور اڑان بھرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوں گے۔

جرمن جریدے کے مطابق وزن میں ہلکی اور چھوٹی جسامت کے اسمارٹ ہوائی جہازوں کی تیاری میں جرمنی کے ماہرین کی ایک ٹیم مصروف عمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مجوزہ طیارے کا ڈیزاین تیار کرنے کے بعد اسے "لیلیوم" کا نام دیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ لیلیوم 2018ءتک مارکیٹ میں دستیاب ہوگا۔ یہ ایک ایسا چھوٹا طیارہ ہوگا جو کسی بھی مکان کی چھت یا صحب میں اترنے اور وہیں سے باآسانی اڑنے کی صلاحیت رکھے گا۔

اس کی لینڈنگ اور ٹیک آف سے پڑوسیوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ دو سیٹر اس چھوٹے طیارے کی خصوصیت یہ ہوگی کہ وہ 15میٹر کی جگہ پر عمودی انداز میں اترسکے گا۔ماہرین نے اس طیارے کی تجرباتی پرواز کی ہے۔ بجلی پر چلنے والے اس طیارے کی موجودہ رفتار 400 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے جب کہ اس کی رفتار پانچ سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھائی جاسکتی ہے۔

اس طیارے کا خاکہ جرمنی کی میونخ یونیورسٹی کے چار طلباءنے پیش کیا تھا جس کے بعد اس پر کی تیاری پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ یہ طیارہ صرف امراءکے لیے ایک نئی عیاشی نہیں بلکہ عام لوگوں کے روز مرہ ضروریات کے کام آسکے گا۔ اس لیے اسے روٹین کے ایک چھوٹے مسافر طیارے کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ "لیلیوم" کی تیاری میں مصروف ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد ایک ایسے طیارے کی تیاری ہے جو ماحولیاتی آلودگی، شو شرابے اور دیگر منفی اثرات سے پاک ہو اور عام لوگوں کو اس سے فائدہ پہنچے۔