Live Updates

کرپٹ سیاستدانوں کے احتساب کے معاملے پر کسی سیاسی جماعت سے سودے بازی نہیں کریں گے،تحریک انصاف

منگل 24 مئی 2016 14:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 مئی۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشاف کے بعد وزیر اعظم کو مڈٹرم انتخابات کا اعلان کر دینا چاہئے تھا پاکستان تحریک انصاف کرپٹ سیاستدانوں کے احتساب کے معاملے پر کسی سیاسی جماعت سے سودے بازی نہیں کرے گی ۔ آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی متفقہ طور پر لائحہ عمل طے کر کے بنائی گئی ہے کیونکہ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ کی نگرانی میں ٹی او آرز بہت ضروری ہیں اس فیصلے کو پوری دنیا اور قوم تسلیم کرے گی ۔

ان کے علاوہ بھی تمام حقائق سامنے لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ نواز شریف کے مالی معاملات سامنے آ جائیں ان کوششوں میں ہمارا میڈیا ، وکلاء اور سیاسی جماعتیں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں میں نصب العین کے مطابق مکمل طور پر ہم آہنگی پائی جاتی ہے جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان کے جوابات دیئے جائیں ۔

نصب العین کے معاملے پر کوئی بھی سیاسی جماعت پیچھے نہیں ہٹے گی کہ پانامہ لیکس کے حقائق جن کا تعلق وزیر اعظم سے ہے پوشیدہ رہے ۔ پرویز رشید سے ملاقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں فیصل آباد کے جلسے کے لئے جا رہا تھا بھیرہ سٹاپ پر وہاں پرویز رشید صاحب بھی آئے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ کچھ باتیں کرنی ہیں اس لئے ان کے ساتھ بیٹھ گیا وہ ملک میں پیدا ہونے والی کشیدگی کی صورت حال کو کم کرنا چاہتے تھے اور چاہتے تھے کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے مثبت رویہ اپنایا جائے اور چاہئے وہ موجودہ معاملات ہونے چاہئے آئندہ آنے والے الیکشن میں نے کہا کہ قوم پریشان ہے اور وزیر اعظم پر اٹھنے والے سوالات کا جواب چاہتی ہے ڈیڑھ دو مہینوں سے جواب نہیں آیا جس سے قوم میں بے چینی اور سیاسی جماعتوں میں کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔

اگر وزیر اعظم قوم کو مطمئن کر دیتے ہیں تو کشیدگی ختم ہو جائے گی انہوں نے کہا کہ لچک رکھنے کا دارومدار حکومت کے رویہ پر ہے اور باقی جماعتوں کے ساتھ مل کر ہی ایک پالیسی اپنائیں گے سیاسی جماعتوں کے چھ اراکین ہیں اور سب جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی اور ہر موڑ اور رویئے پر متفقہ فیصلہ کر کے آگے بڑھیں گے اور ردعمل بھی متفقہ طور پر ہوگا انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 1983 میں آج سے 33 سال پہلے کرکٹ کھیل کر پانی کمائی سے انگلینڈ کی کمائی پر تمام ٹیکس دیئے مگر جب فلیٹ خریدنے لگے تو وکلاء نے مشورہ دیا کہ آف شور کمپنی کے نام پر خریدی کیونکہ جب بیچنے جائیں گے تو ٹیکسز لگیں گے جبکہ نواز شریف بتانے سے گریز کر رہے ہیں کہ انہوں نے کس مقصد کے لئے کمپنی بنائی اور اس کے پیسے کہاں سے آئے اور اس وقت وہ پاکستان کے شہری اور وزیر اعظم تھے انہوں نے پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی اور پیسے باہر بھجوایا اور یہ کام انہوں نے اپنی پہلی وزارت عظمی کے دور میں کئے اور اس لئے وہ اس معاملے کو ابھی تک سامنے لانے سے گریزاں ہیں آف شور کمپنی بچوں کے نام پر بنائی تاکہ ان کا اپنا نام سامنے نہ آئے اور آف شور کمپنی کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے خاص طور پر جب آپ پاکستان کے شہری ہوں یہاں کاروبار کر رہے ہیں تو آف شور کمپنی کے لئے کسی اور کا سہارا لینا پڑتا ہے اس کے برعکس عمران خان نے آف شور کمپنی اپنے نام پر بنائی تھی پارلیمانی کمیٹی کو 15 دن کے اندر ٹی او آرز بنانے میں اگر پندرہ دن میں ٹی او آرز نہیں بنتے تو ہم فیصلہ کر کے کچھ مزید وقت دے دیں گے ۔

نیب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب یا کسی بھی احتسابی ادارے کو غیر جانبدار ہونا چاہئے اور اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ابھی تک عوام میں یہ تاثر پیدا نہیں ہو سکا کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے اور یہ تاثر مضبوط ہونا چاہئے اور نئے قانون میں نیبکی آزادی واضح طور پر نظر آنی چاہئے ۔ کے پی کے میں بنیادی طور پر نظام اور مینجمنٹ کی کمزوریوں اور خامیوں کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں ۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ ہسپتال حکومتی مداخلت سے آزاد ہوں ہسپتالوں میں بورڈز قائم کر رہے ہیں تاکہ ڈاکٹرز خود فیصلہ کر سکیں اور کوشش کریں کہ طبی امداد تمام آدمیوں کی دسترس سے باہر نہ ہو نواز شریف کے لئے وزارت عظمیپر رہنا بہت مشکل ہو جائے گا اور انہیں جلد استعفی دینا پڑے گا اس کے لئے مڈٹرم انتتخابات ناگزیر وہ جائیں گے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :