لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم امتناعی کے باوجود ہائر ایجوکیشن کمیشن سکالرشپ کے امتحانی نتائج جاری کرنے پر چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اوروفاقی سیکرٹری کابینہ ندیم حسن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 24 مئی 2016 12:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ عدالتی حکم امتناعی کے باوجود ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سکالر شپ کے لئے گئے امتحانات کے نتائج جاری کر دئیے گئے ہیں جکو کہ واضح طور پر توہین عدالت ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت سکالر شپ کے لئے امتحانات لینے کا اختیار صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے مگر اسکے باوجود ہائر ایجوکیشن کمیشن اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سکالر شپ امتحانات لے رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت سکالر شپ امتحانات کا اختیار صوبے کو منتقل نہ کرنے سے پنجاب کے کوٹے کے سکالر شپ بھی دیگر صوبوں کے پاس جانے کا خڈشہ ہے جس سے امیدوارشدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی احکامات نظر انداز کرنے پر چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اوروفاقی سیکرٹری کابینہ ندیم حسن کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جائے۔جس پر عدالت نے چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اوروفاقی سیکرٹری کابینہ ندیم حسن کونوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میںجواب طلب کر لیا۔