بنگلا دیش میں پھانسیوں پر لٹکائے جانے والے جماعت اسلامی کے بزرگ قائدین کی جوڈیشل کلنگ کی شدید مذمت

پاکستان سے وفا ،نظریہ پاکستان کی آبیاری کیلئے خون پیش کرنیوالوں کی شہادتوں پر پاکستانی حکومت کی مجرمانہ خاموشی سے دنیا بھر میں پاکستانی شہریوں کا سر شرم سے جھکا دیا ،پاکستان کے 20کروڑ عوام پاکستان کی محبت میں جانیں نچھاور کرنے والوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ملک بھر کی وکلاء برادری حکومت کو ایک قرار داد پیش کرے گی‘ سراج الحق ، خواجہ سعد رفیق ، چوہدری محمد سرور ، جسٹس (ر) حافظ عبدالرحمن و دیگر کا لاہور ہائی کورٹ بارمیں منعقدہ ’’شہدائے وفا کانفرنس ‘‘سے خطاب

پیر 23 مئی 2016 20:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 مئی۔2016ء) اسلامک لائرز موومنٹ کے زیر اہتمام لاہور ہائی کورٹ بارمیں منعقدہ ’’شہدائے وفا کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بنگلا دیش میں پھانسیوں پر لٹکائے جانے والے جماعت اسلامی کے بزرگ قائدین کی جوڈیشل کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے وفا اور نظریہ پاکستان کی آبیاری کیلئے خون پیش کرنے والوں کی شہادتوں پر پاکستانی حکومت کی مجرمانہ خاموشی سے دنیا بھر میں پاکستانی شہریوں کا سر شرم سے جھکا دیا ہے ،پاکستان کے 20کروڑ عوام پاکستان کی محبت میں جانیں نچھاور کرنے والوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ،ملک بھر کی وکلاء برادری حکومت کو ایک قرار داد پیش کرے گی۔

راناضیا عبدالرحمن کی صدارت میں منعقدہ کانفرنس کے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق تھے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اور سابق گورنرچوہدری محمد سرور ،جسٹس ریٹائرڈحافظ عبد الرحمن انصاری ،سیکرٹری سپریم کورٹ بار اسد منظور بٹ،سینئر صحافی سلمان غنی ،چوہدری خالد فاروق ،ضیاء الدین انصاری اور امیر جماعت اسلا می لاہور ذکراﷲ مجاہدنے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر سابق صدر ہائی کورٹ بار احمد اویس بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی کا ایک ہی جرم تھا کہ انہوں نے متحدہ پاکستان کی حمایت کی اور بھارتی فوج اور مکتی باہنی کی پاکستان کو توڑنے کی ناپاک سازش کا حصہ نہیں بنے ۔انہوں نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی اور ان کے دیگر شہید ساتھیوں کو حسینہ واجد نے نہیں بھارت نے پھانسیوں پر لٹکایا اور یہ 1971میں پاکستان کا تحفظ کرنے کی سزا تھی ۔

انہوں نے کہا کہ شہدا ء میں سے کسی نے نہ تو حسینہ واجد سے رحم کی اپیل کی اور نہ ہی پاکستان اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے دی گئی قربانیوں سے انکار کیا بلکہ انہوں نے علی اعلان تسلیم کیا کہ پاکستان ان کا ملک تھا اور انہوں نے جو کچھ بھی کیا اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کیا اور یہ آئینی تقاضا تھا ۔انہوں نے ترکی کے صدر طیب اردگان کو زبر دست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف اپنا سفیر بنگلہ دیش سے واپس بلایا بلکہ بنگلہ دیشی سفیر کو بھی ملک سے نکال دیا اور ایک بڑی شاہراہ کو مطیع الرحمن نظامی کے نام سے منسوب کرکے اپنی آنے والی نسلوں کو پیغام دیا کہ یہ وہ شخص تھا جس نے اپنے ملک اور نظریے کیلئے اپنی جان کی قربانی دی ۔

سراج الحق نے پاکستانی حکومت اور حکمرانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ہمارے بنگلہ دیشی بزرگ پاکستان پر جانیں نچھاور کررہے تھے اور دوسری طرف ہمارے بے حس حکمران ان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اس سانحے کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے اپنی بے حسی کو نہ چھوڑا تو بنگلہ دیش نہ صرف ڈھاکہ کی جیلوں میں بند ہزاروں مرد و خواتین قیدیوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنائے گا بلکہ عالمی اداروں میں جاکر پاکستان سے اس وقت کے 163فوجی افسروں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرے گا جنہوں نے پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کیلئے جدوجہد کی تھی ۔

انہوں نے امریکہ کی پاکستان کو دھمکیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ سے جنگ کی بات نہیں کرتے مگر آقاو غلام بن کر رہنے کو تیار نہیں ،حکومت کو امریکہ کے چند کروڑ ڈالر کی امداد کیلئے غیر ت و حمیت نیلام نہیں کرنی چاہئے اور جرأت کے ساتھ اپنی خود مختاری کا دفاع کرتے ہوئے شکیل آفریدی کی حوالگی اور ڈو مور جیسے مطالبات کو مسترد کردینا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک سے کرپشن،وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کردیا جائے اور غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پاکر بیرونی بنکوں میں پڑا قومی سرمایہ واپس لے آئیں تو پاکستان قرض دینے والا ملک بن سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ ان کی زندگی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے ۔احتساب اور انصاف کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز اٹھانے میں پاکستانی دفتر خارجہ موثر کردار ادا نہیں کرسکا۔جماعت اسلامی کے قائدین کی پھانسیوں کا مسئلہ محض جماعت اسلامی کا نہیں پوری پاکستانی قوم کی غیر ت و حمیت کا مسئلہ ہے ۔حسینہ واجد اپنے ذاتی مفادات کیلئے بنگلہ دیشی مفادات سے کھلواڑ کررہی ہے ۔

اگر ووٹ کی طاقت اور عوام کی رائے کو تسلیم کیا جاتا تو آج ہم ایک ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی ایجنڈے کو ملت واحدہ بن کر ناکام بنائیں گے ۔پاکستان عالمی ادارہ انصاف میں نہ صرف سہ ملکی معاہدے کو اٹھائے گا بلکہ اس کیس کا مدعی بن کر پوری عالمی برادری کو یہ ظلم رکوانے پر آمادہ و تیار کرے گا۔چوہدری محمد سرور نے کہا کہ بنگلہ دیش کے مسئلہ پر پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ ہم سب سے بڑی کوتاہی ہوئی ہے ۔

ہمیں اس مسئلہ کو عالمی فورمز ،برطانوی اور یورپی اسمبلیوں میں اٹھانا چاہئے تھا ۔اب بھی حکومت کو آگے بڑھ کر اس مسئلہ کو اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل ،او آئی سی اور دیگر فورمز پر پوری تیار ی کے ساتھ اٹھا نا چاہئے۔جسٹس ریٹائرڈحافظ عبد الرحمن انصاری نے کہا کہ حسینہ واجد کالے قانون کا سہار ا لیکر ہمارے بزرگوں کا عدالتی قتل کروا رہی ہے ۔

مطیع الرحمن نظامی اور شہداء وفا کے قافلہ نے سید حسن البنا شہیداور سید قطب شہید کی یاد تازہ کردی ہے ۔انہوں نے کہا مطیع الرحمن نظامی اور ان کے ساتھیوں نے ایک نظریہ کی خاطر جانیں قربان کیں وہ محب وطن تھے پاکستانی افواج کا ساتھ نہ دیتے تو کیا بھارتی فوج اور مکتی باہنی کا ساتھ دیتے ۔سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ کا المیہ ہے کہ ہم شہداء اور شہادتوں کی داستانیں سناتے ہیں مگر جنہوں نے اپنے خون سے یہ داستانیں رقم کی ہوتی ہیں ان کیلئے کچھ نہیں کرتے اور ان داستانوں کی وجوہات کو تلاش نہیں کرتے ۔

ہماری قوم نے ہمیشہ ایسے لوگوں کو مسند اقتدار پر بٹھایا جن کی وجہ سے یہ سانحات پیش آئے ۔انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی ہر کوئی حفاظت کرتا ہے مگر جماعت اسلامی کا قصور یہ تھا کہ وہ فوج کا بھی دفاع کرتی تھی ۔بھارت جانتا ہے کہ جب تک جماعت اسلامی کا ایک بھی کارکن موجود ہے نظریہ پاکستان زندہ و تابندہ رہے گا۔اسد منظور بٹ نے کہا کہ وہ ملک بھر کی وکلاء برادری کی طرف سے حکومت کو ایک قرار داد بھجوارہے ہیں جس میں حکومت سے مطالبہ کیا جائے گاکہ وہ اس ظلم و جبر اور غیر قانونی پھانسیوں کے خلاف عالمی اداروں میں آواز بلند کرے اور مجرمانہ خاموشی ترک کرکے پاکستان پر نثار ہونے والوں کو قومی ہیرو قرار دے ۔

امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراﷲ مجاہد نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے وفا کے جرم میں تختہ دار پر لٹکائے جانے والے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ پاکستان ہمارا ماضی تھا اور پاکستان ہی ہمارا مستقبل ہے۔