پاکستان کسان اتحاد کا مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا ،ٹائر جلا کر مال روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا

احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ،شہریوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ،مظاہرین کی جانب سے متعدد شہریوں پر تشدد حکومت نہ جاگی تو انقلاب کسان ہی لیں کر آئیں گے ،عید کے بعد راشن ساتھ لانا حکمرانو ں کیساتھ جنگ ہو گی ‘ شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود ، چوہدری محمد سرور ،راجہ ریاض اور شیخ رشید کا کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاج میں شرکت کے موقع پر خطاب

پیر 23 مئی 2016 20:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 مئی۔2016ء) لاہور میں پاکستان کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیدیا ، کسانوں نے ٹائر جلا کر مال روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا اور احتجاجاً آلو اور ٹماٹر سڑک پر بکھیر دیئے ، مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی ، احتجاج کے باعث شہر کی اہم شاہراہ پر ایک بار پھر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا جس کے باعث ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کے باعث شہریوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی اور مظاہرین کی جانب سے متعدد شہریوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، احتجاج میں تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود ، چوہدری محمد سرور ،راجہ ریاض اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی اظہار یکجہتی کے لئے کسانوں کے احتجاج میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل کسان اتحاد محمد انور گروپ اور محکمہ صحت کے ملازمین نے مال روڈ پر دھرنے دیئے رکھے او ر ان کی واپسی کے کے چند روز بھی ہی پاکستان کسان اتحاد خالد گروپ کے نام سے کسانوں کا دوسرا دھڑا مال روڈ پر آگیا ۔ اس دھڑے کے بھی وہی مطالبات ہیں جو پہلے دھڑے کے تھے اور جنہیں پنجاب حکومت منظور کر چکی ہے ۔ مظاہرین نے پہلے فیصل چوک میں احتجاج کیا اور بعد میں مال روڈ پر ٹائر جلا کر دھرنا دیدیا اور ٹریفک کو نظام معطل کر دیا ۔

جس سے آنے جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کے جمع ہونے کے باعث پنجاب اسمبلی کے مال روڈ کی طرف سے مرکزی دروازے کو بیرئیر اور خار دار تاریں لگا کر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ۔ اراکین اسمبلی کو مال روڈ کی طرف سے راستہ بند ہونے کے باعث کوپر روڈ سے اندر آنا پڑا۔ مال روڈ بند ہونے کے باعث شہریوں اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آئے۔

جبکہ مظاہرین کی جانب سے متعدد شہریوں پر تشدد بھی کیا گیا ۔ کسان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گندم کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار دیا جائے ،کھادوں پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، بجلی کے ٹیوب ویل کے لئے ٹیرف کم کیا جائے ۔ اجناس کی امدادی قیمتوں پر عملدرامد یقینی بنایا جائے ۔ بنجر زمینیں آباد کرنے والے کسانوں کو ترجیحی بنیادوں پر مالکانہ حقوق دئیے جائیں ۔

یہ بھی مطالبہ ہے مظاہرین کا اور زرعی پالیسی میں کسانوں کی مشاورت یقینی بنائی جائے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جائز مطالبات پورے ہونے تک احتجاج ختم نہیں کریں گے ۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود ، چوہدری محمد سرور ،راجہ ریاض ،پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ان کے احتجاج میں پہنچے اور ان کے مطالبات کو جائزہ قرار دیا ۔

شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 85فیصد پاکستان کی کپاس جنوبی پنجاب کا کاشتکار پیدا کرتا ہے ، گزشتہ سال کی نسبت کپاس کی کاشت رواں سال نصف رہ گئی ہے ۔ حکمرانوں نے کسانوں کو دلاسوں کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ محمود الرشید نے کہا کہ آج کسان ،نرسوں ، ڈاکٹروں ، ٹیچروں سمیت ہر طبقہ سڑکوں پر ہے ، ایسے میں مسلم لیگ (ن) کی گڈ گورننس کہاں گئی ہے ۔

حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اگر تم نے کسانوں کے مسائل پر توجہ نہ دی تو یہ تمہاری حکومت کو یوں بہا کر لے جائیں گے جیسے سیلاب خس و خاشاک کو بہا کر لیجاتے ہیں ۔ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی میں کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے بھرپور آواز اٹھائی ہے ۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کسانوں کو خادوں پر سبسڈی دے ، ان کی گندم اچھی قیمت میں خریدے اور ان کو بجلی کے یونٹ بھی سستی سے سستی قیمت پر مہیا کیے جائیں کیونکہ جب تک کسان خوشحال نہیں ہو گا مسائل حل نہیں ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی پالیسی عوام کے مسائل حل کرنا ہوتا تو آج یہ کسان یوں سڑکوں پر رل نہ رہے ہوتے لیکن حکمرانوں کی تو پالیسی ہے ’’اورنج ٹرین بناؤ اور مال کماؤ ہے ۔ چوہدری محمد سرور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں کسان کا بیٹا ہوں ۔ مسلم لیگ (ن) کی کسان کش پالیسیوں نے اس ملک کے کسانوں کو مکمل طور پر تباہ حال کر دیا ہے ۔

اب بھی اگر حکومت نہ جاگی تو انقلاب آئے گا اور وہ صرف کسان ہی لیں کر آئیں گے ۔ کیونکہ حکومت نے بے حسی کی انتہا کر دی ہے ۔ موجودہ حکومت نے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی اور معاشی طور پر تباہ کر دیا ۔ حکومت نے کاشتکاروں کے تمام مطالبات تسلیم نہ کیے تو آئندہ انتخابات میں ان کی تمام حلقوں میں ضانتیں ضبط ہو ں گی ۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے 6سال سے عوام سے کبھی جھوٹ نہیں بولا کیونکہ جھوٹ صرف (ن) لیگ کے اراکین بولتے ہیں ۔

یہ جھوٹوں کی حکومت ہے ۔ کسانوں میں تمہیں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس طرح تمہارے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ اس کا حل صرف یہی ہے کہ نکلو ، بھاگو ، مرو ، مارو اور مر جاؤ ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرانگی ہوتی ہے کہ 70سال ہو گئے ہماری تو آج تک قسمت نہیں بدلی اور میاں نواز شریف کا بیٹا جس چیز کو ہاتھ لگاتا ہے وہ سونا بن جاتی ہے ۔ اس ملک کا کسان آج بھی مر رہا ہے تو پھر آخر یہاں کیا بدلا ہے ۔

1935سے نواز شریف لگا ہوا ہے ابھی تک خوشحال نہیں ہوا تو آپ خوشحال کیسے ہوں گے ۔ عید کے بعد راشن ساتھ لانا حکمرانو ں کے ساتھ جنگ ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت بیوہ ہونے جا رہی ہے ۔ نواز شریف کا حکومت سے رخصت ہونے کا وقت آگیا ہے ۔ اگر ساری کی ساری اپوزیشن جماعتیں بھی نواز شریف کے ساتھ ہو جائیں تب بھی نواز شریف کسی صورت نہیں بچ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے جو ٹی او آر بنائے ہیں اس سے اگر کوئی ایک پارٹی بھی پیچھے ہٹی تو اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ۔

2016ء نواز شریف کی حکومت کا آخری سال ہے ۔ قبل ازیں چیف ٹر یفک آفیسر لاہورطیب حفیظ چیمہ نے فیصل چوک مال روڈپراحتجاج کے دوران شہریوں کی سہولت اورٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے 11مختلف ڈائیورشن پوائنٹس بنا کر ایس پی سٹی کی نگرانی میں اضافی5ڈی ایس پیز،2سپیشل اسکواڈ،9انسپکٹرزاور53ٹریفک وارڈنزتعینات کردیئے اس دوران سی ٹی او خود بھی ایس پیز اور ڈی ایس پیز کے ہمراہ موقع پر موجود رہے اور ٹریفک کلیئر کرواتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی خدمت اورٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے تمام تروسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔سی ٹی او نے فیصل چوک ،سول سیکریٹریٹ ،پی ایم جی چوک،اور گردونواح کابھی وزٹ کیا۔ ڈی ایس پیزاحتجاج کے دوران پٹرولنگ کرتے ہوئے ڈیوٹی چیک کرتے رہے ۔طیب حفیظ چیمہ نے کہا کہ وارڈنز بھر پور محنت اور ذمہ داری سے ڈیوٹی کریں ۔