عائشہ منزل پر 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ

گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث کالعدم تنظیم پر تحقیقات مرکوز

پیر 23 مئی 2016 20:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 مئی۔2016ء) کراچی کے علاقے عزیزآباد میں عائشہ منزل پر 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس تحقیقات کی توجہ اْسی کالعدم عسکریت پسند تنظیم پر مرکوز ہوچکی ہے، جو گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھی۔کراچی کے ضلع غربی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیروز شاہ کے مطابق ابتداء میں وہ ممکنہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں اْسی عسکریت پسند گروپ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جس نے گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کو قتل اور 4 کو زخمی کیا تھا۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ 2015 میں ٹریفک اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 2 ملزموں کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا، جن کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے جبکہ ان کے 4 ساتھی مفرور ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزمان نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ انھوں نے پنجاب میں اپنے سربراہ ملک اسحاق اور دیگر رہنماوٴں کے قتل کا 'بدلہ' لینے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ لشکر جھنگوی کے سربراہ، اپنے 2 بیٹوں اور 13 ساتھیوں سمیت جولائی 2015 میں مظفرگڑھ میں ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک اہلکاروں کے قتل کے بعد پولیس نے عزیز آباد کے اطراف کے علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے 14 افراد کو حراست میں لیا، جن میں سے 10 کو رہا کردیا گیا جبکہ باقیوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔تاہم ڈی آئی جی نے مذکورہ افراد کی شناخت یا ان کے کسی گروپ سے ممکنہ طور پر منسلک ہونے کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں

متعلقہ عنوان :