فاطمہ جناح میموریل میڈیکل کالج کے طلبہ کے ڈرامے اور فلمیں فن اور آرٹ کے بہترین نمونے قرار

پیر 23 مئی 2016 12:49

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 مئی۔2016ء) پاکستان میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ، زندگی کے ہر شعبے میں ایک سے بڑھ کر ایک فنکار موجود ہے ، ہمارے ڈاکٹر ایکٹروں سے بڑے ایکٹر ہیں ۔یہ باتیں پرائیڈ آف پرفارمنس سینئر اداکار مسعود اختر نے فاطمہ جناح میموریل میڈیکل کالج کی ڈرامیٹک سوسائٹی کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں جس کا اہتمام علی کمپلیکس آڈیٹوریم میں کیا گیا ۔

جس میں آرٹسٹ طلبہ ڈاکٹروں نے مختصر دورانیہ کے 5اسٹیج ڈرامے اور سماجی مسائل پر مختصر دورانیہ کی فلمیں پیش کیں جن میں سے ڈرامہ ” کٹھ پتلی “ نے پہلی اور ” میں ٹھہری عورت ذات “ نے دوسری پوزیشن حاصل کی ۔ جبکہ ڈرامہ ” قصور ، انصاف اور بوجھ بھی انتہائی پسند کیے گئے ۔

(جاری ہے)

اس طرح فلم ” پہچان “ نے پہلی اور ” خدا کی تلاش “ نے دوسری پوزیشن حاصل کی ۔

جیوری میں اداکار مسعود اختر ، ڈرامہ نگار منیر راج ، کالم نویس ریاض صحافی اور ڈائریکٹر علی رضا شامل تھے ۔ تقریب کے مہمان خصوصی نیشنل کونسل آف آرٹس کے سابق سربراہ اور معروف اداکار توقیر ناصر تھے ۔ انہوں نے ڈاکٹر فنکاروں کے ڈراموں اور فلموں کو فن و آرٹ کے بہترین نمونے قرار دیتے ہوئے کہا کہ چشمہ جب پھوٹتا ہے تو اپنا راستہ خود بنا لیتا ہے ، ان ڈاکٹر فنکاروں کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ تقریب سے خاتون سیاستدان کشمالہ طارق اور ڈرامیٹک سوسائٹی کی صدر شہریار بانو نے بھی خطاب کیا ۔ فاطمہ جناح میموریل کالج کے پرنسپل جمشید ناصر اور پروفیسر نادیہ یزانی نے انعامات تقسیم کیے ۔