حکومت معاف کرائے گئے قرضوں کی معاملہ کو بھر پور عزم کے ساتھ اٹھائے گی، حکومت کی طرف سے تیار کئے گئے ٹی او آرز کی دستاویز میں ایک شق کے تحت ان تمام افراد اور سرکاری عہدوں پر فائز افراد کو وہ قرضے واپس کرنا ہوں گے جو انھوں نے ماضی میں اپنے ذاتی اثرورسوخ سے معاف کرائے

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا آئی آئی پی ایل کے کھاتہ داروں کو ان کی ڈوبی ہوئی رقوم کی ادائیگی سے متعلق تقریب سے خطاب

اتوار 22 مئی 2016 20:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری عہدوں پر فائز اور دیگر افراد کی طرف ماضی میں معاف کرائے گئے قرضوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔ اتوار کو یہاں انووویٹو انوسٹمنٹ بنک لمیٹڈ(آئی آئی پی ایل)کے کھاتہ داروں کو ان کی ڈوبی ہوئی رقوم کی مجوزہ ادائیگی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت معاف کرائے گئے قرضوں کی معاملہ کو بھر پور عزم کے ساتھ اٹھائے گی۔

حکومت کی طرف سے تیار کئے گئے ٹی او آرز کی دستاویز میں ایک شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت ان تمام افراد اور سرکاری عہدوں پر فائز افراد کوقرضے واپس کرنا ہوں گے جنہوں نے ماضی میں اپنے ذاتی اثرورسوخ سے معاف کرائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس موقع پر آئی آئی بی ایل کی جانب سے قرض معاف کرانے والوں سے48 ملین روپے کے قرضوں کی وصولیوں کو سراہا اور کہا کہ ایسے افراد سے معاف کرائی گئی رقوم قابل ستائش عمل ہے۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اپنے اس دور میں انہوں نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)سٹیٹ بنک آف پاکستان(ایس بی پی)اور پاکستان بیورو آف سٹیٹیکس(پی بی ایس)جیسے مختلف شعبوں کی خود مختاری کو یقینی بنایا جس کے نتیجہ میں ان شعبوں کی کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبوں کی اجتماعی کوششوں کے باعث پاکستان بطور مائیکرو اکنامک پائیدار ملک بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ہی عرصہ میں پاکستان ترقی کے سفر پر گامزن ہوگا اور یہی وجہ ہے کہ مایہ ناز بین الاقوامی ادارے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے دوسرا موزوں ترین مقام قرار دے رہے ہیں اور پیشن گوئی کررہے ہیں کہ2050ء تک پاکستان دنیا کی18 ویں بڑی معیشت بنے گا۔انہوں نے کہا کہ تاہم اس کے لیے بہت سی مزید کوششیں درکار ہیں تاکہ18 ویں بڑی معیشت کے خواب کو 2030ء تک عمل شکل مل سکے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ 4.3 فیصد کی سطح پر رہنے کی توقع ہے جو کہ3 سال پہلے کی نسبت نمایاں طور پر 8.8 فیصد کم دیکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ملکی ذخائر رواں مالی سال کے دوران21.1 روپے ڈالر ریکارڈ کئے گئے ہیں جو ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ2013ء سے قبل محصولات وصولیوں کی سالانہ نمو3.3 فیصد تھی جبکہ موجودہ حکومت کے 3 برسوں میں یہ اوسط سالانہ نمو تقریباً18 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو حکومت کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)میں متعارف کرائی گئی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے ایس ای سی پی کی غیر معمولی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو خود مختار اور موثر ادارہ بنانا میرا ایک خواب تھا جو پور اہوگیا ہے اور ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کی محنت شاقہ کے نتیجہ میں کمیشن کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ قبل ازیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی نے بتایا کہ کل109 کھاتہ داروں میں سے92 کھاتہ داروں کو مکمل رقوم کی ادائیگیاں جبکہ17 کھاتہ داروں کو جزوی ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی نے چھوٹے سرمایہ کاروں اور کھاتہ داروں کی بہبود کے لیے کام کا پختہ عزم کررکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :