دنیا کی واحد سپرپاور86سالہ بزرگ کو مدد فراہم کرنے سے قاصر

فلوریڈا میں ولیم ھاگرنے15سال سے بیماری کا شکار بیوی کے لیے علاج کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سرمیں گولی مار کر50سالہ رفاقت ختم کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 22 مئی 2016 12:25

دنیا کی واحد سپرپاور86سالہ بزرگ کو مدد فراہم کرنے سے قاصر

فلوریڈا(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22مئی۔2016ء) دنیا کے واحد سپر پاوراور فلاحی ریاست کا تاثررکھنے والے فوجی طاقت کے لحاظ سے دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کی ایک امیر ریاست فلوریڈا کے علاقے پورٹ سینٹ لوئس میں ایک بوڑھے شخص نے اپنی بیوی کے علاج کے لیے رقم دستیاب نہ ہونے پر قتل کردیا ہے-امریکی جریدے کے مطابق 86 سالہ ولیم ھاگر نامی ایک بوڑھے نے اپنی 78 سالہ بیوی کیرولین ہاگرکو سوتے میں گولیاں مار کر قتل کر دیا کیونکہ اس کے پاس بیوی کے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے-جریدے نے اس المناک واقعہ پر کہا ہے کہ ایسے میں جب وفاقی اور ریاستی حکومتیں بوڑھی بیمار عورت کا سہارا نہ بن سکے اور بزرگ جوڑے کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم نہ کرسکیں وہ ایک بہترین عوامی فلاحی مملکت کیسے قرار دی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ولیم ھاگر نے اپنی اہلیہ کیرولین ہاگر سے 50 سالہ رفاقت کا اختتام اس کے سرمیں گولیاں مار دیں، جس کے نتیجے میں 15 سال سے بستر علالت پرپڑی اس کی اہلیہ اپنے انجام کو پہنچ گئی۔پولیس کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے ولیم ہاگر کا کہنا تھا کہ اس سے بیوی کی بیماری اور مسلسل تکلیف دیکھی نہیں جاتی تھی۔ بیوی کے علاج کے لیے اس کے پاس رقم بھی نہ تھی۔

اس لیے مناسب یہی سمجھا کہ اسے اس بیماری کی اذیت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات دے دی جائے۔ چنانچہ اس نے پستول اٹھائی اور اس کے سر میں کئی گولیاں مار دیں۔ امریکا میں پیش آنے والا یہ واقعہ حکومتی بے حسی، معاشرتی لا ابالی کے ساتھ بوڑھے اور ریٹائرڈ افراد کو ملنے والی معمولی پنشن اور ان کی مالی مشکلات کی عکاسی کرتا ہے۔امریکی ادارے پاکستان سمیت دنیا کی مختلف ممالک میں غیرت کے نام پر قتل پر رپورٹس جاری کرتا ہے جبکہ امریکا کے اندرmercy killings کے سینکڑوں واقعات ہر سال پیش آتے ہیں جن میں کئی واقعات میں علاج کے اخراجات برداشت نہ کرنے والی مائیں اپنے بچوں تک کو خود ماردیتی ہیں-امریکا میں جاری انتخابی مہم میں کسی بھی جماعت نے علاج اور تعلیم جیسے اہم ترین موضوع کو اپنے منشور میں نمایاں جگہ نہیں دی بلکہ ان کے منشور میں ایسے امور سرفہرست ہیں جن کا عام امریکی کی زندگیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے-واضح رہے کہ امریکا میں علاج اور اعلی تعلیم آج بھی دنیا کے دیگر ممالک کے معاملے میں انتہائی مہنگا ہے-بھاری شرح سود پر اعلی تعلیم کے لیے قرضے فراہم کرنے والے نجی فنانس کمپنیاں اور حکومتی ایجنسیاں‘علاج کی سہولیات کے لیے ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے والی کمپنیاں وہ مافیازہیں جنہوں نے عام امریکیوں کو بری طرح اپنے شکنجے میں جکڑرکھا ہے -بعض کیسوں میں عام امریکی اپنی جان اس لیے دے دیتے ہیں کہ وہ اقتصادی مافیازکی لوٹ مار سے تنگ آچکے ہوتے ہیں -واضح رہے کہ امریکا دفاع پر ہرسال کھربوں ڈالرکا بجٹ خرچ کرتا ہے-ریاست فلوریڈا کا شمارامریکاکی امیر ریاستوں میں ہوتا ہے اور1999سے ریاست میں مسلسل ری پبلکن پارٹی کے گورنرمنتخب ہوتے چلے آئے ہیں جن میں جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے اور بش جونیئر کے بھائی جیب بش بھی شامل ہیں جوکہ1999سے 2007تک ریاست فلوریڈا کے گورنر رہے-